Live Updates

عمران خان محسن کش شخص ہے، اس نے سیاسی لبادہ اوڑھ کر ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، عمران خان اداروں کو سیاست میں گھسیٹ رہا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو

ہفتہ 13 مئی 2023 23:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مئی2023ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان محسن کش شخص ہے، اس نے سیاسی لبادہ اوڑھ کر ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش کی، آج اس لئے پریشان ہے کہ اس کی چوری پکڑی گئی، اتحادی حکومت سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتی، ہم پرتشدد نہیں پرامن احتجاج پر یقین رکھتے ہیں، پی ٹی آئی کے مسلح جتھوں نے ریاستی و عوامی املاک کو نقصان پہنچایا، سکول، مساجد اور سرکاری املاک جلانا عوامی ردعمل نہیں ہوتا۔

ہفتہ کو یہاں نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حالیہ پرتشدد واقعات سے عمران خان کا اصل چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے، پی ٹی آئی کے مسلح جتھوں نے تین دن جو کیا یہ سیاسی احتجاج نہیں تھا، انہوں نے مکمل منصوبہ بندی کے تحت مسلح جتھوں کے ذریعے حالات خراب کرنے کی کوشش کی۔

(جاری ہے)

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایمبولینسوں سے مریضوں کو نکال کر باہر پھینک دینا اور ایمبولینسوں کو جلانا عوامی ردعمل نہیں ہوتا، سکول، مساجد اور سرکاری املاک جلانا عوامی ردعمل نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان فسادی اور فتنہ ہے، یہ ہمارے ملک کو دیمک کی طرح کھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارن پالیسی، معیشت، سی پیک سمیت کوئی ایسا شعبہ نہیں جو عمران خان نے تباہ نہ کیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان چار سال تک وزارت عظمیٰ کی کرسی پر مسلط رہے، اس دوران جو کوئی بھی ان سے سوال پوچھتا تو یہ اسے سزائے موت کی چکیوں میں ڈال دیتے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اتحادی حکومت ہے، اس میں پاکستان کی اکثریتی جماعتیں شامل ہیں، ہم نے تحریک عدم اعتماد کی طاقت سے عمران خان کو اقتدار سے باہر پھینکا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی سیاست میں ہمیشہ اداروں کو گھسیٹنے کی کوشش کی، جب عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہو رہی تھی تو وہ تحریک عدم اعتماد کو منسوخ کرانے کے لئے ایوان صدر میں میٹنگز کرتے رہے، انہوں نے اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے جنرل باجوہ کو تاحیات توسیع دینے کی پیشکش کی لیکن جب وہ نہیں مانے تو اگلے دن ہی جلسہ میں عمران خان نے کہا کہ نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے محسنوں کے ساتھ وہ کیا جو سب کے لئے عبرت کا باعث ہے، جہانگیر ترین، علیم خان، نعیم الحق سمیت کوئی بھی عمران خان کا محسن ان سے نہیں بچا۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت، پارلیمنٹ اور عدلیہ ریاست کے تین ستون ہیں اور ریاست کی رٹ قائم کرنا ان تینوں ستونوں کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تک کسی ملزم کو عدالت سے اتنا ریلیف نہیں ملا جتنا عمران خان کو ملا، اس قسم کے رویوں سے عدلیہ کمزور ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب پولیس عدالتی وارنٹ کی تعمیل کے لئے زمان پارک پہنچی تھی تو اس کا استقبال پٹرول بموں سے کیا گیا، پولیس والوں کے سر پھاڑے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے وسیع تر عوامی مفاد میں صبر و تحمل سے کام لیا۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے، ہمارا مقصد سیاسی انتقام یا عمران خان کو گرفتار کرنا ہوتا تو ہم 14 مہینے انتظار نہ کرتے، ان کی گرفتاری میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں تھا، عمران خان کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے نے بنائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کے مسلح جتھوں نے جو کیا وہ تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ عمران خان نے ان واقعات کی مذمت کرنے کی بجائے یہ کہا کہ اگر انہیں گرفتار کیا تو ملک میں کوئی چیز نہیں بچے گی۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان پر جب حملہ ہوا تو پنجاب میں ان کی اپنی حکومت تھی تو انہوں نے ایف آئی آر کیوں نہیں کٹوائی؟ اس وقت پرویز الٰہی وزیراعلیٰ تھے اور انہوں نے ایف آئی آر اس لئے نہیں کاٹی کہ انہیں پتہ تھا کہ عمران خان جھوٹ بول رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ دوسروں کی بیماریوں کا تمسخر اڑایا اور آج خود مکافات عمل سے گذر رہے ہیں۔ یہ وہ شخص ہے جو نواز شریف اور شہباز شریف کی بیماری کا تمسخر اڑاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ شہباز شریف کو نیب کورٹ میں نماز کے لئے کرسی تک نہیں فراہم کرتے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان آج اس لئے پریشان ہے کہ اسے اپنی چوری پکڑے جانے کا خطرہ ہے۔

سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کے حوالے سے ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارے ورکرز میں غم و غصہ ہے، پرامن احتجاج ہمارا سیاسی حق ہے، ہم سپریم کورٹ دھاوا بولنے یا پٹرول بم پھینکنے نہیں جا رہے بلکہ ہم وہاں پرامن احتجاج کریں گے۔ ہم سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کے لئے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کی اجازت کا انتظار کر رہے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات