انسانی حقوق کے چمپئن بننے والے کشمیر کی صورتحال پر خاموش کیوں ہیں ، بلاول بھٹو زر داری

پیر 22 مئی 2023 22:24

انسانی حقوق کے چمپئن بننے والے کشمیر کی صورتحال پر خاموش کیوں ہیں ، ..
مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2023ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی برادری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے دیگر خطوں میں انسانی حقوق کے چمپئن بننے والے کشمیر میں سنگین خلاف ورزیوں پر اپنی آنکھیں کیسے بند کرسکتے ہیں،مسئلہ جموں و کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے،حتمی حل اقوام متحدہ کی سربراہی میں ریاست آزاد اور شفاف رائے شماری کے ذریعے نکلے گا ،بھارت کی جانب سے کشمیر کے عوام کے حقوق سے مسلسل روگردانی ایک غیرقانون قدم ہے، دوہرے معیار کی سفارت کاری یا بھارت ریاستی دہشت گردی کسی قیمت اس حقیقت کو دھندلا نہیں سکتی ہے،بھارت سمیت پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، اچھے تعلقات متنازع اقدامات سے قائم نہیں ہوسکتے ہیں، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے حل سے جڑا ہوا ہے،بھارت کو اپنے وعدے پورے کرنا ہوں گے اور اس کے تحت کشمیر کو آزادی دینی ہوگی،کشمیر کے نمائندے پاکستان کے نمائندوں کے مقابلے میں زیادہ میچور اور سنجیدہ ہیں ، یہاں کی اسمبلی ہماری اسمبلی سے بہتر چل رہی ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو یہاں آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کشمیر کے نمائندوں نے ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کے نمائندوں کے مقابلے میں زیادہ میچور اور سنجیدہ ہیں اور اس وقت یہاں کی اسمبلی ہماری اسمبلی سے بہتر چل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یہاں کشمیر کے عوام کے ساتھ یک جہتی کیلئے آیا ہوں، مسئلہ جموں و کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجندا ہے، کشمیریوں کے حقوق اور خواہشات کچلے گئے، آزاد جموں و کشمیر کے جس خطے میں ہم آج کھڑے ہیں اس کو خون کی قیمت میں آزاد کروایا گیا تھا۔

انہوںنے کہاکہ جموں ریجن میں 1947 میں ہوئے مسلم کا قتل عام ہم نہیں بھولے، وہ اس تحریک کے اولین شہدا میں سے تھے، حیرت انگیز طور پر بھارت دنیا کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ جموں و کشمیر ان کا غیرمتنازع علاقہ ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ بھارت نے مسئلہ جموں و کشمیر سلامتی کونسل لے کر گئی اور یہ مسئلہ حل طلب اور عالمی طور پر تسلیم شدہ ہے اور اس کا طے ہے کہ اس کا حتمی حل اقوام متحدہ کی سربراہی میں ریاست آزاد اور شفاف رائے شماری کے ذریعے نکلے گا ۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 70 سے زائد دہائیوں سے کشمیریوں کے بنیادی حق کو روندا جا رہا ہے، آج میں دنیا سے کہنا چاہتا ہوں کہ کیا ایک ملک کو اجازت دی جاسکتی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے فیصلوں اور اپنے وعدوں کو توڑے اور کھلم کھلا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل قراردادوں کے تحت کیے گئے وعدے اہم ہیں، بھارت کی جانب سے کشمیر کے عوام کے حقوق سے مسلسل روگردانی ایک غیرقانون قدم ہے، دوہرے معیار کی سفارت کاری یا بھارت ریاستی دہشت گردی کسی قیمت اس حقیقت کو دھندلا نہیں سکتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ بھارت کو اپنے وعدے پورے کرنا ہوں گے اور اس کے تحت کشمیر کو آزادی دینی ہوگی، آج کشمیر کھلی جیل ہے، جہاں کشمیر کے مسلمانوں کو خوف میں مبتلا کردیا گیا ہے، ہزاروں افراد کو مار دیا گیا، غائب کردیا گیا یا بینائی سے محروم ہوچکے ہی۔وزیرخارجہ نے کہا کہ کشمیریوں کو ان کی زمین سے بے دخل کیا جا رہا ہے، ان کی جائیدادیں تباہ کی جارہی ہے، ان کی ثقافت تبدیل کی جا رہی ہے، میڈیا پر قدغن ہے۔

انہوںنے کہاکہ بھارت کی قابض افواج کشمیری مسلمانوں پر تشدد، ماورائے قانون قتل میں ملوث ہیں اور بھارت کے کالے قانون قابض افواج کو مکمل استثنیٰ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ منظم ظلم نہ صرف عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ بنیادی انسانی حقوق کے ساتھ مذاق ہے، میں ان سے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں جو قواعد کی بنیاد پر بین الاقوامی آرڈر اور انسانی حقوق کے چمپئن بنتے ہیں، وہ کیسے اس ظلم پر اپنی آنکھ بند کرسکتے ہیں۔

آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں اپنے خطاب میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ جو یورپ کے حوالے سے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے بارے میں فعال ہوسکتا ہے وہ کشمیر کے حوالے سے انہی خلاف ورزیوں پر اندھا کیسے ہوسکتا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کا 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اور غیرقانونی اقدام ظلم کا ایک نیا باب ہے، جس کی وجہ سے کشمیری اپنی سرزمین میں مجبور اقلیت میں بدل گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غیرمقامی لاکھوں افراد کی تازہ رجسٹریشن، ڈومیسائل سرٹیفکیٹس اور عارضی طور پر رہائش پذیر لاکھوں افراد کو ووٹ کا حق دینا ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے تاکہ جموں و کشمیر کی جغرافیائی اور سیاسی حیثیت ختم کردی جائے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان اس طرح کی یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات یکسر انداز میں مسترد کرتا ہے، دنیا یک طرفہ اقدامات اور ریاستی مظالم پر کیسے خاموش رہ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت سیاحتی گروپ کے اجلاس کی میزبانی سری نگر میں کر رہا ہے، امور نوجوانان کی مشاورتی فورم کے اجلاس گزشتہ چند ہفتوں میں جموں، لیہہ اور سری نگر میں منعقد ہو چکی ہیں۔انہوںنے کہاکہ بھارت جی20 کے چیئر کی حیثیت سے اپنی پوزیشن کا غلط استعمال کر رہا ہے، جس فورم کی تشکیل کا مقصد عالمی اقتصادی مسائل تھا لیکن اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی کرتے ہوئے میزبانی کی جا رہی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ آج کشمیر دنیا کے ان سب سے زیادہ ملیٹری سے بھرے ہوئے علاقوں میں سے ایک ہے، عام علاقوں میں لاکھوں فوج تعینات نہیں کی جاتی ہے اور نام نہاد گورنر رول کے تحت نہیں چلائے جاتے۔انہوںنے کہاکہ عام علاقوں میں نامعلوم قبرستان نہیں ہوتے، معمول کے علاقوں میں شہریوں کو بیرون ملک سفر کی اجازت دی جاتی ہے، صحافیوں کو رپورٹ کرنے کی آزادی ہوتی ہے، ایسے میں بھارت کیسے دعویٰ کرسکتا ہے کہ کشمیر میں حالات معمول پر آگئے ہیں۔

. وزیرخارجہ نے کہا کہ میں بھارتی حکام کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر پر یک طرفہ اقدامات سے آپ کے مظالم کو نہ تو قانونی لبادہ مل سکتا ہے اور نہ ہی قبضے کو جواز مل سکتا ہے، اگر بھارت سپرپاور بننا چاہتا ہے تو سپر پاور کی طرح اقدامات کرے۔انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے خود اجلاس میں کہا کہ جموں و کشمیر کی صورت حال پر آواز اٹھانے اور مذمت کرنی چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ میں دنیا کو یاد دلانا چاہتا ہوں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی 2018 اور 2019 کی دو رپورٹس ہیں، جو ہمیں اخلاقی طور پر صورت حال کی طرف متوجہ ہونے پر زور دے رہی ہیں۔وزیرخارجہ نے کہا کہ کشمیر کے بغیر لفظ پاکستان نامکمل ہے، پاکستان اور کشمیر کے عوام میں منفرد یکسانیت ہے، جس کی بنیاد مشترکہ جغرافیہ، تاریخ، ایک جیسے امیدیں اور احساسات ہیں اور ہمارے ایک جیسے خواب ہیں اور دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کو پاکستان نظر انداز نہیں کرسکتا ہے، یہ ہماری چوائس نہیں بلکہ ہمارا فرض ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداوں اور کشمیر کے عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارت سمیت پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، تاہم اچھے تعلقات متنازع اقدامات سے قائم نہیں ہوسکتے ہیں، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے حل سے جڑا ہوا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے، شنگھائی تعاون تنظیم کے حالیہ اجلاس میں شرکت کے دوران میں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ حالات اگست 2019 سے پہلے کی طرح بحال کرے تاکہ آگے بڑھا جائے۔