قومی اسمبلی، اراکین نے نو مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلانے کی حمایت کر دی

جمعہ 16 جون 2023 23:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2023ء) قومی اسمبلی میں جمعہ کو بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث جاری رہی جس دور ان اراکین نے ایک بار پھر نو مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلانے کی حمایت کرتے ہوئے کہاہے کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں ،اگر سزا نہیں دینی تو آرمی ایکٹ پھر ختم کردیں جبکہ بعض اراکین ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی باتیں کرنے والوں پر برس پڑے اور کہاہے کہ جو کہتا ہے پاکستان دیوالیہ ہورہا ہے وہ پاگلوں کی جنت میں رہتا ہے ،ملک میں تنائوکی کیفیت سے نکلنا ہوگا ،پی ڈی ایم ملک کی سلامتی کے لیے مشکل حالات میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑی ہے ، خصوصی بچوں کے لئے ملک بھر میں صوبوں سے مل کر تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں، قابل تجدید توانائی اور کلین انرجی وسائل میں اضافے کے لئے سرمایہ کاری کی جائے،سب کو بیٹھنا ہو گا اور قومی ایجنڈا بنانا ہوگا۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ ہم شہدا کو تو یاد کرتے ہیں، کرنا بھی چاہیے، ہمیں ان غازیوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے جو جسمانی معذوریوں کا شکار ہو کر زندگی بسر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں بجٹ پیش کیا گیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھی ہیں، بجٹ تیار کرنے والی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے، پارلیمنٹرینز کی تنخواہ نہیں بڑھی۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں طویل المدتی اور قلیل المدتی پالیسیوں کا احاطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں قابل تجدید توانائی اور کلین انرجی وسائل کے شعبوں مین سرمایہ کاری کرنی چاہیے، زیادہ بہتر ہو گا کہ ہمیں اس شعبہ کے لئے مراعات دینی چاہئیں اور ون ونڈو آپریشن شروع کرنا ہو گا۔ زراعت پر ہمارا بہت زیادہ انحصار ہے، فوڈ سیکورٹی کو مستحکم کمرنے کے لئے جدید زرعی ٹیکنالوجی کا استعمال اور سمارٹ فارمنگ کی طرف جانا چاہیے۔

انہوں نے تجویز دی کہ تعلیم کا معیار بہتر بنانے کے لئے اساتذہ کی تربیت کا نظام لایا جائے، خصوصی بچوں کے لئے ملک بھر میں صوبوں سے مل کر تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کا بے جا استعمال روکنے کے لئے میٹرز لگائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور غنڈہ گردی روکنے کی بات تو کرتے ہیں مگر آبادی میں اضافے کو روکنے کی کوئی بات نہیں کرتا ہے، آبادی میں اضافہ کی وجہ سے ملک کے تمام وسائل دباو کا شکار ہیں، اس حوالے سے ہمیں قومی لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئر پرسن عالیہ کامران کی صدارت میں نماز جمعہ کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا جس میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے احسان الحق نے کہاکہ وزیراعظم اور وزیر خزانہ کا عوام دوست بجٹ دینے پر شکریہ ادا کر رہا ہوں ، میرا علاقہ بہت پسماندہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ وہاں ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی جس پر احسن اقبال کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں ، کسانوں کو مراعات دی گئی اس لیے مبارکباد دیتا ہوں ۔

انہوںنے کہاکہ ڈیوٹیز ختم کر دی گئی ہیں اور سبسڈیز دی گئی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ملازمین کی تنخواہ میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ طلباء کو لیپ ٹاپ بھی ریے جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ میاں نواز شریف 10 سال ملک کے وزیراعظم رہے،باقی 65 سال اس دس سال کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ناصر موسیٰ زئی نے کہا کہ پاکستان میں جتنے بھی بجٹ پیش ہوئے اس میں ماضی کی حکومتوں کو قصور وار ٹھہرایا گیا ،گزشتہ 23 سال میں ملٹری ڈکٹیٹرز نے بجٹ بنائے ،پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ اپنے ڈیڑھ انچ کی مسجد سے باہر نہیں نکلتے ،یہ سارے لوگ کبھی ایک ساتھ کھڑے نہیں ہوئے ۔

انہوںنے کہاکہ ایک چیف جسٹس نے ڈیم بنانے کی کوشش کی ،چیف جسٹس کا کام ڈیم بنانا نہیں تھا انصاف فراہم کرنا تھا ،دیکھا کہ سپہ سالار نے ان کو ایک چیک دیا،چاہیے تھا ہم ڈیم بناتے لیکن ڈیم نہیں بنا ، اگر ڈیم بن جاتا تو سستی بجلی اور پانی مہیا ہوتا۔عامر مگسی نے کہاکہ سیلاب متاثرین سے کیے گئے وعدے وفاق نے پورے نہیں کیے،افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ سیلاب متاثرین کیلئے بجٹ میں پیسے نہیں رکھے گئے۔

انہوںنے کہاکہ سندھ حکومت نے پانچ سے سو ملین روپے رکھے تاہم وفاقی حکومت نے جو وعدہ کیا وہ بھی نہیں رکھے ۔ انہوںنے نو مئی کے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ بڑے سے بڑے لیڈر جیلوں گئے تاہم کسی نے یہ قدم نہیں اٹھایا،انہوں نے حملہ کیا ان کو کڑی سے کڑی سزا دینی چاہیے۔سردار اسرار ترین نے کہاکہ ان لوگوں نے وہی کیا جو دشمن چاہتا ہے ،جو لوگ ملک کو کمزور کرنا چاہتے ہیں یہ لوگ ان کا ایجنڈا لے کر چلے ،ان لوگوں کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں برتنی چاہیے ،اگر سزا نہیں دینی تو آرمی ایکٹ پھر ختم کردیں ،یہ کیسز آرمی ایکٹ کے تحت چلنے چاہئیں ۔

انہوںنے کہاہک بجٹ میں کچھ خاص نہیں ہوا، ساڑھے آٹھ ارب کے روڈ منصوبے کیلئے صرف ایک ارب روپے رکھے گئے۔قیصر احمد شیخ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ چین دنیا کی سب سے امیر قوم بن چکی ہے ، کوریا کے بچے یہاں سے سیکھ کر گئے اور اپنی معیشت کو اوپر لے گئے ۔ قیصر احمد شیخ نے کہاکہ ہمارے بچے کوریا میں دھکے کھا رہے تھے ۔ انہوںنے کہاکہ ایک وقت میں منموہن سنگھ پاکستانی وزیر خزانہ محبوب الحق کو رابطہ کرکے پاکستان کی ترقی کی وجہ پوچھتے تھے ، جو کہتا ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہورہا ہے وہ پاگلوں کی جنت میں رہتا ہے ۔

سید ابرار علی شاہ نے کہاکہ موجودہ حکومت نے مشکل حالات میں بجٹ پیش کیا ہے ۔ ناصر خان موسیٰ زئی نے کہاکہ 75 سال گزرنے کے باوجود پاکستان اور گندم چینی درآمد کرتا ہے،ہونا تو یہ چاہئے تھا ہم دنیا کو گندم چینی برآمد کرتے، ہمارا ملکی زرعی ہے، زرعی سیکٹر پر پیسے لگنے چاہئیں۔ انہوںنے کہاکہ سب کو بیٹھنا ہو گا اور قومی ایجنڈا بنانا ہوگا۔

مہناز عزیز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ہم مشکل حالات میں پھنسے ہوئے تھے کہ اسحاق ڈار نے اچھا بجٹ پیش کیا ،ڈیفالٹ کا بار بار کہتے تھے لیکن الحمد اللہ ملک ڈیفالٹ نہیں ہوا ۔ انہوںنے کہاکہ نو مئی کے واقعات کے بعد شہباز شریف نے ملک کو سنبھالا ،میں آرمی چیف کو بھی خراج تحسین پیش کرتی ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ اگر خانہ جنگی ہوتی تو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا۔

نصیبہ چنا نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ لوگوں کو ضروریات زندگی نہیں مل رہی غریبوں کیلئے کیا اقدامات کیے گئے ،کیا غریب کھانا پینا نہیں کرینگے ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے ،ڈالر مہنگا ہوگیا ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ بجٹ میں جو کچھ ہوا امیر لوگوں کیلئے ہوا ۔ انہوںنے کہاکہ تنخواہیں بڑھنے کا کریڈٹ آصف علی ذرداری کو جاتا ہے ،آصف علی زرداری نے مسئلہ اٹھایا تو تنخواہیں بڑھیں۔ بعد ازاقومی اسمبلی کا اجلاس (آج) ہفتہ کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔