منزہ حسن نے بھی تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرلی

9 مئی کے واقعات اور فوجی اور سرکاری تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی بھرپور مذمت کرتی ہوں، جو کچھ ہوا غلط تھا جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔ سابق رکن قومی اسمبلی کا بیان

Sajid Ali ساجد علی اتوار 13 اگست 2023 13:42

منزہ حسن نے بھی تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرلی
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 13 اگست 2023ء ) تحریک انصاف کی خاتون رہنماء سابق ایم این اے منزہ حسن نے بھی پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے ایک بیان میں منزہ حسن نے کہا کہ میں خود کو تحریک انصاف سے الگ ہونے کا اعلان کرتی ہوں کیوں کہ 9 مئی کے واقعات اور فوجی اور سرکاری تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی بھرپور مذمت کرتی ہوں، جو کچھ ہوا غلط تھا جو نہیں ہونا چاہیے تھا، ہمیں تمام اداروں کا احترام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایک محب وطن پاکستانی کی طرح مجھے اپنی فوج پر فخر ہے، کوئی ایسی چیز جس سے ملک اور اداروں کو نقصان پہنچے ، افسوسناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک پاکستانی کی حیثیت سے ریاست کی بقاء ہمارا فرض ہے۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی جنوبی پنجاب کی سینیئرنائب صدرسمیراملک نے پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کردیا، سمیرا ملک نے کہا کہ 9 مئی کو قومی تنصیبات اور اداروں پر حملے کیے گئے اس کی مذمت کرتی ہوں، سمیرا ملک سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے دور میں ترجمان حکومت پنجاب رہ چکی ہیں۔

(جاری ہے)

ادھر سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے چیئرمین پی ٹی آئی کے دو مزید اہم رہنماء اپنے قافلے میں شامل کر لیے اور یوں 9 مئی کے سانحے کے بعد تحریک انصاف کی وکٹیں گرنے کا سلسلہ جاری ہے، پنجاب میں استحکام پاکستان پارٹی میں1سو سے زائد ارکان قومی وصوبائی اسمبلی شامل ہوئے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف پارلیمنیٹریز میں57سے زائد سابق ارکان شامل ہوگئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے دو مزید اہم رہنماء ملک واجد اور ارباب وسیم نے پرویز خٹک کی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر دیا، سربراہ پی ٹی آئی پی پرویز خٹک نے ارباب وسیم اور ملک واجد کو پارٹی میں شامل ہونے پر خوش آمدید کہا۔ خیال رہے کہ آج سے چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما نجیب ہارون نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا، کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نجیب ہارون نے کہا کہ میری 27 سال سیاسی جدوجہد رہی ہے، 9 مئی کے واقعے نے ملکی امیج کو خراب کیا۔

نجیب ہارون کا کہنا تھا کہ ان واقعات نے ہماری سیاست کو بھی تقسیم کیا، 16 اپریل 2020 کو میں نے مشکل فیصلہ کرتے ہوئے اسمبلی سے استعفیٰ دیا تھا، 18مارچ 2022 کو میں نے میڈیا کے سامنے وزیرِ اعظم کو کرسی چھوڑنے کا مشورہ دیا تھا، میں نے چیئرمین پی ٹی آئی سے کہا تھا کہ وہ کسی اور کو وزیرِ اعظم بننے کا موقع دیں۔