حکومت آزادکشمیر آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتی ہے،انصر یعقوب

آئین اور قانون کے تحت اظہار آزادی کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کررہے ہیں،صحافتی برادری کو یقین دلاتاہوں آزادی اظہار اور پریس کی آزادی کے خلاف کوئی قانون نہ بن رہا ہے نہ ہی بنایا جائیگا،سیکرٹری اطلاعات آزاد کشمیر

جمعہ 22 دسمبر 2023 23:01

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2023ء) آزاد کشمیر کے سیکرٹری اطلاعات و جنگلات انصر یعقوب نے کہا ہے کہ حکومت آزادکشمیر آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتی ہے۔آئین اور قانون کے تحت اظہار آزادی کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کررہی ہے۔معلومات کی رسائی اور ڈی فا میشن قانون کا مسودہ سابقہ دور کا بنا ہوا تھا جو اسوقت اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے پاس ہے۔

میں تمام صحافتی برادری کو یقین دلاتاہوں کہ آزادی اظہار اور پریس کی آزادی کے خلاف کوئی قانون نہ تو بن رہا ہے اور نہ ہی بنایا جائیگا۔وزیر قانون نے خود پریس فانڈیشن اور مرکزی ایوان صحافت کے اراکین کے ساتھ ملاقات کر کے انھیں یقین دلایا ہے کہ قانون سازی میں ان کی تجاویز کو زیر غور لا یا جائیگا۔

(جاری ہے)

کشمیر پریس کلب میرپور آزادکشمیر کا ممتاز صحافتی ادارہ ہے ہماری خواہش ہے کہ یہ مکمل فعال ہو۔

آزادجموں و کشمیر پریس فانڈیشن کے بروقت انتخابات ہو ں گے۔پریس فانڈیشن کے جن نئے اراکین کے پریس کارڈ زیر التوا ہیں ان کی اجرائیگی کو یقینی بنائیں گے۔علاج معالجہ اور فلاح وبہبود کے تمام کیسز چیئرمین فلاح بہبود کمیٹی سے یکسو ہوگئے ہیں تاہم اگر کسی کا کیس باقی ہے تو وہ فائل متعلقہ ضلعی آفیسر اطلاعات کو جمع کروائے ان کیسز کو ترجیح بنیادوں پر حل کریں گے۔

اراکین پریس فانڈیشن اگر کسی مد میں امداد کی رقم بڑھانا چاہتے ہیں تو اسے فورم پر پیش کرکے اس میں آضافہ کیا جاسکتا ہے۔آزادکشمیر میں محکمہ اطلاعات کی طرف سے جاری کردہ اشتہارات پالیسی کے تحت ہی مرکز میں لائے گئے ہیں تاکہ ان کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔نارمل میزانیہ کے اشتہارات کی ادائیگی معمول کے مطابق ہورہی ہے۔ترقیاتی بجٹ کے اشتہارات کے بقایا جات کی ادائیگی کے لیے متعلقہ محکمہ جات کی ادائیگیوں کے لیے رابطہ میں ہیں یہ ادائیگیاں بھی جلد عمل میں لائی جائیں گی۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ڈویژنل دفتر اطلاعات میرپور کے دورہ کے دوران میڈیا نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر طارق جمیل درانی، انفارمیشن آفیسر محمدجاوید ملک،سابق گورنر پریس فانڈیشن ارشد محمود بٹ، آزاد جموں وکشمیر سینٹرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر محمدظفیر بابا، سابق پریس سیکرٹری راجہ حبیب اللہ خان، سابق صدر پریس کلب سجاد جرال، سابق جنرل سیکرٹریز شجاع عزیز جرال،راجہ سہراب خان،سجاد قیوم خانپوری،سابق پریس سیکرٹری ظفر اقبال مغل،چوہدری فیصل گلزار،راجہ شفاقت،ظہورالرشید،ممتا ز خاکسار،نعیم بلوچ بھی موجود تھے۔

آزاد کشمیر کے سیکرٹری اطلاعات و جنگلات انصر یعقوب نے کہا کہ آزاد جموں وکشمیر پریس فانڈیشن کا ادارہ جتنا فعال ہوگا صحافیوں کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں اتنی آسانی رہے گی اسوقت بحیثیت چیئرمین ویلفیئر کمیٹی میرے پاس کوئی بھی کیس زیر التوا نہیں ہے۔ممبران پریس فانڈیشن اپنی فلاح وبہبود سے متعلق کیس مکمل کرکے متعلقہ ضلعی آفیسر اطلاعات کو دیں تاکہ ان کا جلد از جلد پراسیس کرکے ان کو ادائیگیاں کی جائیں۔

انھوں نے کہاکہ ریاست آزاد جموں وکشمیرمیں آئین و قانون کی حکمرانی ہے۔حکومت صحافیوں کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے ہر ممکن سہولیات مہیا کررہی ہے۔اطلاعات تک رسائی کے قانون کا مسودہ کابینہ نے منظور کرکے اسمبلی میں پیش کردیا ہے۔ڈی فامیشن قانون کا مسودہ سابقہ دورمیں تیا ر کیا گیا تھا۔صحافیوں کو اس پر جو تحفظات ہیں ان کو زیر غور لایا جائیگا۔

آزادجموں وکشمیر کے وزیر قانون میاں عبدالوحید خود مرکزی ایوان صحافت مظفرآباد اور پریس فانڈیشن کے اراکین سے ملاقات کرکے انھیں یقین دلایا ہے کہ حکومت ان کے مثبت تجاویز کا خیر مقدم کرے گی اور ان کی رضامندی سے ہی اتفاق رائے قانون سازی کرے گی۔انھوں نے کہاکہ میرپور کے صحافی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے حامل ہیں۔سہولیات نہ ہونے کے باوجود قومی اور بین الاقوامی معیار کی رپورٹنگ کرتے ہیں۔

میرپور پریس کلب کے اراکین نے صحافت کے میدان میں ملک گیر سطع پر شہرت کمائی ہے۔میری خواہش ہے کہ کشمیر پریس کلب میرپور ماضی کی طرح پھر سے فعال ہو انھوں نے کہاکہ اشتہارات کی منصفانہ تقسیم کے پیش نظر انھیں مرکزی سطع پر جاری کیا جارہا ہے۔ریاستی اخبارات،ہفت روزہ جات اور پندرہ روزہ جات کو باقاعدگی سے اشتہار دیے جارہے ہیں۔نارمل میزانیہ کے اشتہارات کی ادائیگیاں معمول کے مطابق کی جارہی ہیں جبکہ ترقیاتی اشتہارات کی بروقت ادائیگیوں کے لیے متعلقہ محکمہ جات سے رابطہ کررہے ہیں ان کی ادائیگیاں بھی ہوں گی۔باقاعدگی سے شائع ہونے والے اخبارات کو اشتہارات کی تقسیم کی جارہی ہے کسی اخبار کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں رکھا جارہا۔