q پاکستان ہمارا ملک ہے اور ہم اسے توڑنا نہیں چلانا چاہتے ہیں اور اس کیلئے شرط یہ ہوگی کہ اس ملک کااپنا آئین ہے جس نے ہم سب کو یکجا کر رکھا ہے ا س پر مکمل عملدرآمد ہو،محمود خان اچکزئی

پیر 29 جنوری 2024 21:45

؁Pکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جنوری2024ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان ہمارا ملک ہے اور ہم اسے توڑنا نہیں چلانا چاہتے ہیں اور اس کیلئے شرط یہ ہوگی کہ اس ملک کااپنا آئین ہے جس نے ہم سب کو یکجا کر رکھا ہے ا س پر مکمل عملدرآمد ہو۔ عوام کا منتخب کردہ پارلیمنٹ سپریم اور طاقت کا سرچشمہ ہو، حقیقی وفاقی پارلیمانی جمہوری فیڈریشن کا قیام ہو،جمہور کی حکمرانی ہو، قوموں کی برابری ہو،قانون، انصاف سب کیلئے برابر ہو، عوام کی منتخب کردہ پارلیمنٹ سے خارجہ وداخلہ پالیسیوں کی تشکیل ہو، قوموں کے وسائل پر ان کے واک واختیار کو تسلیم کرنا ہوگا،ہر ادارے کو آئین میں وضع کردہ آئینی حدود میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دینے ہونگے اور سیاست میں مداخلت سے گریز کرنی ہوگی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین NA-266چمن قلعہ عبداللہ اور NA-263کوئٹہ IIسے پارٹی کے نامزد امیدوار محمود خان اچکزئی نے پارٹی ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام عوامی اجتماعات، اولسی جرگوں اور حلقہ پی بی41کے پارٹی کے عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کی محنت کی بدولت آج عوام جوق در جوق پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صفوں میں شامل ہورہے ہیں، عوام باشعور ہیں اور انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی قومی تحریک کا حصہ بن رہے ہیں،ایسے میں غرور وتکبر سے بچنا ہوگا اور مزید محنت کرنی ہوگی، ہمیں عوام کی طاقت کی ضرورت ہے اور اب یہ ہم سب کی آزمائش ہے کہ ہم اپنے عوام کو کیسے متحد ومنظم رکھیں۔

پشتونخوامیپ کی سیاست، تنظیمی سرگرمیاں اور ذمہ داریاں پوری کرنے میں ذمہ دار عہدیداروں، کارکنوں کو سستی،کاہلی یا اپنے فرائض میں غفلت نہیں برتنی ہوگی اور اگر کوئی اپنی مصروفیات یا کسی مجبوری کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر پارہا تو اسے کسی اور ذمہ دار کارکن کو اپنے فرائض حوالے کرنا چاہیے۔ کیونکہ پشتونخواملی عوامی پارٹی آج جس مقام تک پہنچی ہے اس کے پیچھے شہادتیں،قربانیاں، قید وبند کی سزائیں، بہت سے رہنماؤں،کارکنوں، گمنام سپاہیوں کی محنت شامل ہیں۔

ایسی صورتحال میں جب پشتونخوا وطن کے عوام کی امیدیں آپ کی پارٹی سے ہوں تو ہمیں انتہائی چوکنااور اپنے فرائض کو ایمانداری کے ساتھ سرانجام دینے ہونگے۔ اب بھی اگر ہم اپنے قومی اہداف کے حصول میں ناکام ہوئے تو اس کے ذمہ دار ہمارے عوام نہیں بلکہ پارٹی کے یہ عہدیدار ہونگے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ماضی میں اقتدار، حکمرانی بزور طاقت قائم کیا جاتا تھا لیکن باشعور لوگ یہ سمجھتے تھے کہ جو حکمرانی بزور طاقت،جبر، رشوت، تعصب کی بنیاد پر قائم ہو اسے اقتدار نہیں کہا جاسکتا اور پھر انسانی جدوجہد اور اتفاق کے بدولت یہ ممکن ہوا کہ دنیا بھر میں اقتدار کیلئے 5سال کی مدت مقرر کی گئی اور ہر 5سال بعد انتخابات ہونگے اور عوام اپنے رائے کے ذریعے جسے بھی ووٹ دینگے وہ عوام کا نمائندہ ہوگا،ووٹ کی یہ پرچی صرف ایک کاغذ کا ٹکڑا نہیں بلکہ یہ عوام کی وہ طاقت ہے جو اقتدار کے ختم ہونے پر ہر پانچ سال بعد عوام کو یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ اپنے حقیقی نمائندوں کا انتخاب کرے اور یہ جمہوریت کی ایک کامیابی بھی ہے۔

انتخابات کے دن ہیں ایسے کچھ لوگ بھی یہاں گلی محلوں میں گھوم رہے ہیں جنہیں عوام نے کبھی دیکھا بھی نہیں ہوگا، عوام کو بھوک وافلاس کاشکاراور پسماندہ، ضرورت مند سمجھ کر ہزاروں، لاکھوں روپے کے ذریعے ان کے ضمیروں کا سودا کررہے ہیں اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو عزیزی وقریبی اور زئی وخیلی کے نام پر قوم کو تقسیم کرنے میں مصروف ہیں، عوام ایسے لوگوں کو پہچانیں اورانہیں ایسے شکست دے کہ ووٹ اپنی قومی پارٹی اپنی قومی تحریک کو دیں اور پشتونخوامیپ کے انتخابی نشان’’درخت‘‘ پر مہر لگائیں اور پھر جب وہ آپ سے پوچھیں کہ ووٹ کیوں نہیں دیا تو انہیں بتائیں کہ آپ نے چند پیسوں کیلئے ہمارے ضمیرکو خریدنے کی جرات کیسے کی تھی یہ آپ کی غلط سوچ کا مثبت جواب ہے۔

ہمارے سیاسی اکابرین جس میں پشتون، بلوچ، سندھی، بنگالی سب کے سرکردہ رہنماء شامل تھے جو ایک ایسا پاکستان بنانا چاہتے تھے جس میں ہر قوم کا اپنا صوبہ، اپنے وسائل پر واک واختیار ہو۔ اس میں شک نہیں کہ اکابرین کی محنت، طویل جدوجہد وقربانیوں کے بدولت اس ملک کے قیام کے بعد دیگر اقوام کو اپنے اپنے صوبے اپنی قومی تشخص اور شناخت ملی لیکن پشتون اپنے قومی متحدہ صوبے سے محروم رہے۔

پشتون وطن اور عوام کو تقسیم کرکے پنجاب، قبائل اور اس پشتون صوبے میں شامل کردیا گیا۔ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے اس پر اپنے ساتھیوں کے ساتھ شدید احتجاج کیا اور کابل بھی گئے اور وہاں خان عبدالغفار خان باچا خان سے ملاقات کی اور انہیں کہا کہ آپ چلیں اور ولی خان ودیگر ساتھیوں کو سمجھائیں، غوث بخش بزنجو ودیگر سے کہا کہ آپ بیشک بلوچستان صوبہ بنائیں لیکن جو وعدہ ہمارے ساتھ کیا گیا اس کی پاسداری کرے پشتونوں کو اپنی سرزمین پر قومی صوبہ دیا جائے لیکن خان شہید کا کسی نے ساتھ نہیں دیا اور خان شہید عبدالصمدخان اچکزئی نے ان سے اپنی راہیں جدا کرلی اور فیصلہ کیا کہ وہ چالیس سال کی قرابت کو ختم کرکے پشتون قومی وحدت کیلئے الگ سے کوشش وجدوجہد کرینگے۔

خان شہید کے ساتھ کوئی نہیں تھا نہ اُس وقت تعلیم یافتہ نوجوان تھے۔اُس وقت صادق کاسی، ڈاکٹر لطیف یاسین، غلام سرور آکا یاسین زئی، عثمان خان کاسی، محمد یوسف پیر علیزئی، ملک عبدالعلی اور دیگر چند ساتھیوں کے ہمراہ کوئٹہ کے علاقے ہنہ میں ایک اجلاس منعقد ہوا اور اس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہم اس صوبے کو نہیں مانتے۔ اور پھر اسی اجلاس میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے پرچم اور جماعت کی تشکیل دیکر از سر نو جدوجہد کا آغاز کیا۔

خان شہید کاساتھ اُس وقت کسی نے بھی نہ دیا سوائے دیہاتوں کے چند بزرگوں بخت محمد ترہ کئی، ظریف سلیمانخیل، غلام حیدر سلیمانخیل، جلات خان علیزئی، ملوک علیزئی چند دیگر ساتھیوں کو اکھٹا کرکے پشتون قوم کیلئے آواز بلند کی اور انہیں آگاہ کیا پشتونوں پر بُرے حالات مسلط کیئے جارہے ہیں ان سے ان کی قومی شناخت، قومی صوبہ، واک واختیار چھین لیا گیا ہے۔

ہمارے پاس کوئی اقتدار یا لشکر نہیں اور ہم نے اپنی قوم کیلئے پشتونخواملی عوامی پارٹی بنائی ہے اور یہ اس قوم کی چوکیدار پارٹی ہوگی جو اپنے عوام کے حقوق، اس کے سرزمین اور وسائل کی تحفظ کریگی اور جلسے جلوس کے ذریعے جدوجہد کرتی رہیگی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتونخوامیپ کے کارکنوں کو ہمیشہ سچ، حق کا ساتھ دینا ہوگا اور ظالم اور مظلوم کی لڑائی میں مظلوم کا ساتھی بننا ہوگا، پشتونخوامیپ کے کارکن کی پہچان یہ ہوگی کہ وہ باکردار، بااخلاق،مظلوم کا ساتھی ہوگا اور اپنے علاقے میں عوام کا اس پر اعتماد ہوگا۔

پشتونخوامیپ کے کارکن کے ذمے اس قوم کی رہبری ہے وہ اپنے قوم سے سیکھتی ہے ان کے مشران کے ساتھ بیٹھ کر اپنے مشکلات کا حل نکالتی ہے، دنیا نے یہ کام کیا ہے ہم بھی کرسکتے ہیں، پشتونخوامیپ پشتون قوم اور اپنے وطن کے عوام کیلئے ماں کے آغوش کی مانند ہے ہر تھکے ہوئے پشتون کو اس آغوش میں سکون اور آرام ملنی چاہیے۔ ہم انشاء اللہ ایک ایسی پارٹی بنائیں گے کہ ہمیں کسی کی بھی ضرورت پڑے بغیر اپنے پشتونوں کے آپس کے معاملات کو حل کرنے کی ہمت ہوگی پھر نہ ہمیں وکیل، عدالت، جج اور نہ ہی تھانوں کی ضرورت ہوگی بلکہ پارٹی ہی پشتونوں کی تمام رنجشوں کا خاتمہ کریگی۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ’’اور اگر مومنوں میں کوئی دو فریق آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرادو۔ اور اگر ایک فریق دوسرے پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنیوالے سے لڑو یہاں تک کہ خدا کے حکم کی طرف رجوع لائے، پس جب وہ رجوع لائے تو وہ دونوں فریق میں مساوات کے ساتھ صلح کرادو اور انصاف سے کام لو، کہ اللہ تعالیٰ انصاف کرنیوالوں کو پسند کرتا ہے‘‘۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ قوم انسانی ٹولے کا وہ مجمع ہے جو ایک زبان، ثقافت، تاریخ اور جغرافیہ رکھتے ہوں۔آمو ںسے لیکر اباسین تک سرزمین پشتون افغان عوام کی ہے جس پر وہ آباد ہے اور یہ سرزمین ہمارے اکابرین نے اپنی قربانیوں کے بدولت حاصل کی ہے نہ کہ کسی کے خیرات یا زکوة میں دی گئی ہے،خدا کی تمام نعمتوں کے عطاء کیئے جانے کے باوجود ہم مسافرانہ اور بدترین زندگی گزار رہے ہیں یہ ہماری قسمت نہیں ہے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دنیا کی تاریخ اور اس کے ماہرین یہ لکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش سے قبل پشتون قوم آموں سے لیکر اباسین تک کی سرزمین پر آباد تھے اور یہ ایک پر امن قوم ہے اس سرزمین پرآپ کو مسافری میں کھانا اور رات کیلئے قیام گاہ آسانی سے مل جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سرزمین ہمارے اکابرین ہمارے بڑوں نے ہزاروں کی تعداد میں قربانیاں دیکر ہمیں سونپی ہے اور یہ ہم نے کسی سے خیرات یا زکوة میں حاصل نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم پشتون ہے مسلمان ہے ہم تمام انسانوں کو حضرت آدم ؑ اور بی بی حوا انا کے بچے سمجھتے ہیں ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم کسی سے نفرت نہیں کرتے بلکہ تمام انسانوں کو چاہے وہ جس مذہب یا مسلک کا ہو ایک دوسرے کے خدا، عبادت گاہوں، زبان، ثقافت کا احترام کرنا ہوگا اور کسی کو بُرا بلا نہیں کہنا ہوگا۔اسی طرح پشتون بھی ایک قوم ہے اور اپنی تاریخی سرزمین پر آباد ہیں ہمیں اس پر اپنی حکمرانی بنانے کا حق حاصل ہے ہم چاہتے ہیں کہ یہاں پشتونوں کا اپنا صوبہ ہو اور اس صوبے کا گورنر، وزیر اعلیٰ پشتون ہوں۔

پشتو زبان ہماری مادری زبان ہے جس کوقومی زبان کادرجہ دیکر اسے سرکاری تعلیمی، دفتری، عدالتی زبان قرار دینا چاہتے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتون اس ملک میں آبادی کی بنیاد پر حق حکمرانی چاہتے ہیں۔ عدلیہ و فوج سمیت ہر ادارے وشعبے کے اعلیٰ عہدوں، منصب پر ان کا بھی اُتنا ہی حق ہے جتنا دیگر اقوام کا ہے۔ ہم اپنے عوام کے شعور میں اضافہ کرنے،اپنے قومی اہداف کے حصول اور عوام کے حقوق کیلئے سیاسی جمہوری جدوجہد کرتے رہینگے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ریاست عوام کی ماں جیسی ہوتی ہے وہ اپنے بچوں کے ساتھ ظلم نہیں کرتی 100دن ہوگئے ہمارے لوگ چمن میں دھرنا دیئے بیٹھے ہیں لیکن ان کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جارہا۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اپنے ایسے عوام کی قدر کرتے ہیں جو اپنے حق کیلئے اپنے مطالبات کیلئے آواز بلند کرتے ہیں اور احتجاج کرتے ہیں اور پھر انکے مطالبات کو تسلیم کیا جاتا ہے لیکن اس کے برعکس ہورہا ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ چمن پرلت کے کمیٹی کے ذمہ دار لوگوں کو بُلایا جاتا اور ان کے گلے شکوے دور کرکے ان کے تمام جائز مطالبات تسلیم کیئے جاتے۔

پہلا اجتماع گزشتہ روز حلقہ پی بی41شالدرہ اول علاقائی یونٹ کے زیر اہتمام ملک میر داد الکوزئی کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا ۔ جس سے پی بی41کے نامزد امیدوار پشتونخوامیپ کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان ،ضلع ایگزیکٹیوز سید جعفر شاہ ، تحصیل سٹی کے سیکرٹری منان نصرت ، حاجی کلی الکوزئی ، حاجی خالق داد الکوزئی، منان الکوزئی ودیگر مقررین نے خطاب کیا ۔

دوسرا اجتماع محمود مینہ محمود آباد میں حاجی قاہر ادوبزئی کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا ۔ جس سیNA-264کوئٹہIIIکے نامزد امیدوار جمال ترہ کئی ،پی بی 46کے نامزد امیدوار جمشید خان دوتانی ، حاجی قاہرادوزئی ، ادریس خان نے خطاب کیا۔ تیسرا اجتماع حلقہ پی بی 38بلیلی اول علاقائی یونٹ کے زیر اہتمام حاجی احمد ادوزئی کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا ۔ جس سے پی بی 38کے نامزد امیدوار ملک یاسین خان بازئی ، ضلع ایگزیکٹیو ضلع ڈاکٹر تواب اچکزئی ، تحصیل سیکرٹری ملک نادر اور چیئرمین محمد اکبرنے خطاب کیا ۔

چوتھا اجتماع پشتون باغ اول علاقائی یونٹ کے زیر اہتمام حاجی فتح محمد بیانزئی کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا ۔ جس سے پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرئوف لالا ، پی بی 40کے نامزد امیدوار اختر خروٹی ،تحصیل سیکرٹری نعیم پیرعلیزئی،حاجی خان محمد بیانزئی ، حاجی سعدو بیانزئی ، حاجی محمد شاہ بیانزئی، شائستہ خان پانیزئی نے خطاب کیا ۔ پانچواں اجتماع ہزار گنجی علاقائی یونٹ کے زیر اہتمام کلی حاجی محمد غوث الکوزئی میں منعقد ہوا ۔

جس سے پی بی 46کے نامزد امیدوار جمشید خان دوتانی ،ضلع کوئٹہ کے سینئر معاون سیکرٹری معلم سعید خان کاکڑ، حاجی شائستہ خان پانیزئی ، حاجی محمد غوث الکوزئی نے خطاب کیا۔ جبکہ حلقہ پی بی41کے ضلعی ، تحصیل ،علاقائی وابتدائی یونٹ کے ایگزیکٹیوز کے مشترکہ اجلاس سے پی بی 41کے نامزد امیدوار عبدالقہار خان ودان ، صوبائی سینئر نائب صدر ضلع کوئٹہ کے سیکرٹری سید شراف آغا ، صوبائی سیکرٹری کبیر افغان اور تحصیل سینئر معاون سیکرٹری شکور افغان نے خطاب کیا۔