جی ڈی اے اور ایم کیو ایم کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوگئی

کراچی کی 3 قومی اور صوبائی اسمبلی کی 14 نشستوں پر جی ڈی اے کے امیدوار ایم کیو ایم کے حق میں دستبردار

ہفتہ 3 فروری 2024 22:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 فروری2024ء) جی ڈی اے اور ایم کیو ایم کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ، کراچی کی 3 قومی اور صوبائی اسمبلی کی 14 نشستوں پر جی ڈی اے کے امیدوار ایم کیو ایم کے حق میں دستبردار ہوگئے، جبکہ جی ڈی اے کی خواتین امیدوار الیکشن میں حصہ لیں گی، این اے 248 اور پی ایس 108 کو اوپن رکھا گیا ہے، جبکہ ملیر کے حلقہ این اے 231, پی ایس 84, 86 اور ضلع شرقی کے پی ایس 105 پر جی ڈی اے امیدوار الیکشن میں حصہ لیں گے، ایم کیو ایم پاکستان کے انتخابی دفاتر اور کیمپس پر حملوں کی شدید مزمت، دونوں جماعتوں کے رہنماں میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ اپنا مینڈیٹ کسی کو چھیننے نہیں دیں گے جی ڈی اے، ایم کیو ایم اور اتحادیوں کی فتح یقینی ہے پندرہ برسوں سے تباہ حال اور سابق حکمرانوں سے بیزار عوام نے اس بار مینڈیٹ ہمارے حق میں دے دیا ہے، ان خیالات کا اظہار جی ڈی اے اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماں سردار عبدالرحیم اور سید مصطفی کمال نے فنکشنل ہاس کلفٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر جی ڈی اے کے عبدالکریم شیخ، ایم کیو ایم کے افتخار عالم اور دیگر موجود تھے سیکریٹری اطلاعات جی ڈی اے سردار عبدالرحیم نے ایم کیو ایم کے انتخابی دفاتر پر پیپلز پارٹی کی جانب سے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کو الیکشن کا ماحول خراب کرنے کی سازش قرار دیا انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کی صورت میں جی ڈی اے اور اس کے اتحادی کامیاب ہوں گے ہماری ایم کیو ایم، نواز لیگ جے یو ائی اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو چکی ہے دیہی سندھ کے اضلاع میں ہمیں ز بردست پزیرائی مل رہی ہے پندرہ سالوں میں پیپلز پارٹی نے سندھ کو بنجر بنا دیا ہے جسکی وجہ سے عوام ان سے بیزار ہیں اور وہ نئی قیادت کو منتخب کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہماری ایم کیو ایم کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی ہیہمارے درمیان اتفاق ہوا ہے کہ جی ڈی اے کی کراچی میں تمام خواتین امیدوار اپنی نشستوں پر برقرار رہیں گی اور وہ الیکشن میں حصہ لیں گی جبکہ دو نشستیں این اے 248 اور پی ایس 108 اوپن رکھی گئی ہیں ان دونوں حلقوں میں باہمی اتفاق سے پر امن الیکشن کا انعقاد ہوگا انہوں نے بتایا کہ ملیر کے حلقے این اے 231 ، پی ایس 84 اور 86 جبکہ ضلع شرقی کا حلقہ پی ایس 105 پر جی ڈی اے کے امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں واضح رہے کہ حلقہ پی ایس 105پر ایم کیو ایم پاکستان جی ڈی اے کے امیدوار عرفان اللہ مروت کی پہلے ہی حمایت کر چکی ہے سردار عبدالرحیم نے کہا کہ کراچی کی 3 قومی اور صوبائی اسمبلی کی 14 نشستوں پر جی ڈی اے کے امیدوار ایم کیو ایم پاکستان کے امیدواروں حق میں دستبردار ہوگئے ہیں ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفی کمال نے حمایت کرنے پر جی ڈی اے کی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم ملکر ظالموں کو شکست دیں گیانہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنی شکست کے خوف سے دہشت گردی پر اتر ائی ہیہمارے انتخابی کیمپوں پر حملے کیے جا رہے ہیں گزشتہ روز ساتواں حملہ ہوا ہے ہمارے کارکن کو شہید کیا گیا ہماری ایف ائی ار درج نہیں کی جا رہی اگر ایف ائی ار درج ہوتی تو گزشتہ روز ایک اور ہلاکت نہ ہوتی ان تمام حالات کے باوجود پیپلز پارٹی کو شکست ہوگی وہ کسی صورت کامیاب نہیں ہوں گیہم نے اس سے برے حالات دیکھے ہیں اج کے حالات کوئی معنی نہیں رکھتیہمارا اتحاد برقرار رہے گا اور کامیاب ہوگا انہوں نے کہا کہ باغ جناح میں ایم کیو ایم کا تاریخی جلسہ منعقد ہوا اس جلسے نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے اس جلسے نے ثابت کر دیا کہ مینڈیٹ کس کے پاس ہے 15 سال سے پیپلز پارٹی نے جو اوچھے ہتھکنڈے اپنائے اس سے تو ہم ویسے ہی ختم ہو جاتے لیکن ہماری جماعت اور لوگ موجود ہیں کراچی سے کشمور تک لگتا ہے کہ اسرائیل فلسطین پر نہیں بلکہ سندھ پر بمباری کر رہا ہے پیپلز پارٹی نے سندھ کو برباد کر دیا ہے بنجر بنا دیا ہیعوام نے مینڈیٹ ہمارے اور اتحادیوں کے حق میں دے دیا ہے انہوں نے کہا کہ 15 سال کے بعد پیپلز پارٹی لاہور میں جا کر نہیں کہہ سکتی کہ ہم لاہور کو کراچی جیسا بنا دیں گے وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم لاہور کو سانگھڑ جیسا بنا دیں گے سندھ میں حالات بہت زیادہ گمبھیر ہیں لوگوں کی زمینوں پہ قبضے کیے جا رہے ہیں لوگوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے میں سمجھتا ہوں ایسے ہتھکنڈے اپنا کر کوئی سمجھتا ہے کہ عوام کو بے وقوف بنایا جا سکتا ہے ایسا ممکن نہیں ہے مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سے نجات دلانے کے لیے سب کو ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا ہمارے اتحاد سے سندھ میں لوگوں کو امید ملی ہے تمام جماعتوں نے آپشن کے طور پر پیش کیا ہے پیپلز پارٹی ایک یونین کونسل ماڈل کے طور پر پیش نہیں کرسکتی، انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنان کو شہید کیا جارہا ہے پولیس ان کی ہے ایف آئی آر درج نہیں کررہی ہیوہ پولیس اور غنڈوں کے بلبوتے پر جیت نہیں سکتے اگر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف ایف آئی آر درج ہوتی تو یہ واقعہ نہ ہوتا، مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک بار حکومت ملی تو ہم لاڑکانہ میں اتنا کام کریں گیپیپلز پارٹی کی ضمانتیں ضبط کرا دیں گے مصطفی کمال نے کہا کہ میں نے جو پہلے بات کی تھی وہاں اب بھی کھڑا ہوں۔