Live Updates

ابھی نہ وزیراعظم کا فیصلہ ہوا نہ وزیراعلیٰ کا، حکومت سازی کے معاملات چل رہے ‘ عطاء تارڑ

پیر 12 فروری 2024 18:27

ابھی نہ وزیراعظم کا فیصلہ ہوا نہ وزیراعلیٰ کا، حکومت سازی کے معاملات ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 فروری2024ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ونومنتخب رکن قومی اسمبلی عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ ابھی نہ وزیراعظم کا فیصلہ ہوا ہے نہ وزیراعلیٰ کا، جب بھی وزارت عظمی کے امیدوار کا اعلان کیا جائے گا وہ مشاورت کے نتیجے میں ہو گا،ابتدائی نتیجوں کی بنیاد پر حتمی رائے قائم کرنے کی کوشش اور دھاندلی کاالزام لگایا، اب میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو تھو نہیں چلے گا، ٹربیونل کے بغیر جھوٹے کیسز سیاست چمکانے کے لئے تو ٹھیک ہے لیکن حقائق کچھ نہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ عطاء تارڑ نے کہا کہ حکومت سازی کے معاملات چل رہے ہیں، آزاد ارکان قومی و صوبائی اسمبلی جوق در جوق مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں، الیکشن کے نتائج کے حوالے سے چند سیاسی پارٹیوں کی طرف سے ابہام پیدا کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ ابتدائی نتائج پر آپ نے حتمی رائے قائم کرنے کی کوشش کی، بہت قیاس آرائیاں کی گئیں کہ نواز شریف نے تقریر نہیں کی، نواز شریف نے تقریر تب کرنی تھی جب نتائج آنے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جو پذیرائی (ن) لیگ کو ملی ہے ہم سنگل لارجسٹ پارٹی موجود ہیں، آج ہم پنجاب میں 150کا فگر کراس کر لیں گے، دو آزاد ایم این اے ہمیں جوائن کر چکے ہیں، ہماری دیگر پارٹیوں کے ساتھ مشاورت چل رہی ہے۔اتحادیوں کے ساتھ ہماری مزید مشاورت جاری ہے، پنجاب میں ہماری 140تعداد تھی، 6نے جوائن کیا، 4مزید کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاق میں ہماری مشاورت پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ساتھ جاری ہے، مشترکہ اور متفقہ طور پر امیدوار کا اعلان کیا جائے گا، پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت قائم ہونے جا رہی ہے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ نواز شریف کی تقریر اس وقت ہوئی ہے جب اسی نوے فیصد نتیجے آچکے تھے۔عطاء تارڑ نے کہا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ کہیں پر کوئی دھاندلی ہوئی ہو یا امن خراب ہوا ہو، پچیس فیصد نتائج پر سیاسی نابالغ نے فتح کا جشن منانا شروع کردیا، دھاندلی کا جو تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ غلط ہے، دھاندلی کی بار بار بات کی جا رہی ہے تو جاوید لطیف، شیخ روحیل اصغر، سعد رفیق اور رانا ثنااللہ خان ہار گئے اگر دھاندلی کروانی ہوتی تو پھر انہیں ہرواتے، ہارنے والے جھوٹے الزامات دھاندلی کے لگا رہے ہیں ،فارم 45کی بنیاد پر فارم 47آیا گوہر خان کو ایک دن کا انتظار کرنا چاہیے تھا ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں جہاں جہاں شکست ہوئی اسے خوش دلی سے قبول کیا، ہارنے والے دھاندلی کے جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں، ہم وفاق اور پنجاب میں سنگل لارجسٹ پارٹی بن کر ابھرے ہیں، خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو کلیئر مینڈیٹ ملا ہے، کے پی کے میں آپ کے امیدوار جیت گئے ہیں تو وہاں دھاندلی نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی نتیجوں کی بنیاد پر آپ نے حتمی رائے قائم کرنے کی کوشش کی، شفاف، غیرجانبدار اور منصفانہ انتخابات ہوئے ہیں، ہم نواز شریف کی قیادت میں ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں جو درخواستیں دائر کی جا رہی ہیں اس میں کوئی ثبوت نہیں ہے،میرے حلقہ میں کوئی گملہ نہیں ٹوٹا نہ لڑائی جھگڑا ہوا ، پرامن الیکشن تھا اکا دکا حالات ضرور ہوئے مگر نتائج کو خوش دلی سے قبول ہونا چاہیے ،اگر دھاندلی کے بغیرآزاد لوگ جیتے تو کیا یہ دھاندلی سے جیتے ہیں ، ابتدائی نتیجوں کی بنیاد پر حتمی رائے قائم کرنے کی کوشش کی اور دھاندلی کاالزام لگایا، اب میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو تھو نہیں چلے گا، ٹربیونل کے بغیر جھوٹے کیسز سیاست چمکانے کے لئے تو ٹھیک ہے لیکن حقائق کچھ نہیں ۔
Live پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق تازہ ترین معلومات