معاشی اشاریوں میں بہتری سے شرح مبادلہ میں مزید استحکام کی پیش گوئی کرتا ہوں،وزیر خزانہ

منگل 12 مارچ 2024 23:13

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 مارچ2024ء) ملک کے نئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انتہائی ضروری اصلاحات کے نفاذ پر توجہ مرکوز کرنے اور معیشت کو بحران سے نکالنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کرنے کو اپنا واحد ایجنڈا قرار دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی بحث یا وقت کا ضیاع نہیں ہوگا، ثابت قدمی کے ساتھ صرف عملدرآمد کا عزم ہے۔

واضح رہے کہ شوکت عزیز اور شوکت ترین کے بعد محمد اورنگزیب وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز ہونے والے تیسرے بینکر ہیں۔ محمد اورنگزیب نے نگران حکومت کی طرف سے وضع کی گئی تمام پالیسیوں پر عملدرآمد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ میں نگران حکومت کے پالیسی اقدامات کی ضرور تعریف کروں گا، جس سے معاشی اشاریے بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزیدکہا کہ پاکستان آئی ایم ایف حکام کے ساتھ اپنی بات چیت جاری رکھے گا تاکہ عنقریب ایکسپائر ہونے والے 3 ارب ڈالر کے قرض پیکیج کی آخری قسط حاصل کی جا سکے۔انہوں نے اس معاہدے کے کامیاب مذاکرات کا سہرا وزیر اعظم شہباز شریف کو دیا، جنہوں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی سابقہ حکومت کے دور میں یہ معاہدہ طے کروانے میں اپنا کردار ادا کیا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگر یہ معاہدہ طے نہ ہوتا تو موجودہ معاشی منظر نامہ واضح طور پر مختلف ہوتا۔آئی ایم ایف کے ساتھ ایک نئے معاہدے کی ضرورت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے انکشاف کیا کہ ان کی ٹیم کم از کم 6 ارب ڈالر مالیت کا خاطر خواہ قرض حاصل کرنے کے لیے 3 سال کے نئے انتظامات کے لیے بات چیت شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ پیکج کی صحیح رقم کا تعین ہونا ابھی باقی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ اس نئے معاہدے کے لیے بات چیت شروع کرنے میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی۔

محمد اورنگزیب نے وزیراعظم کی ہدایات کے مطابق نجکاری کے لیے ایک واضح اور فیصلہ کن منصوبے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایک مضبوط نجکاری کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا ہے، کچھ مالی آسودگی پیدا کرنے کے لیے یہ واحد قابل عمل حکمت عملی ہے۔نئے وزیر خزانہ نے یقین دہانی کروائی کہ ان کی اقتصادی ٹیم نہ صرف حکومتی اخراجات کو کم کرنے بلکہ محصولات کی وصولی کو بڑھانے کے لیے بھی اقدامات کرے گی۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے نگران حکومت کے اصلاحاتی اقدامات سے ناواقف ہونے کا اعتراف کیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے اس پر بریفنگ نہیں دی گئی لیکن جو بھی اصلاحات ہوں اٴْن سے بالآخر محصولات کی وصولی میں اضافہ ہونا چاہیے۔انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی بھی تعریف کی اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ اقتصادی پالیسیوں کے نفاذ میں معاون ثابت ہوگی۔

ایکسچینج ریٹ اور پالیسی ریٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے تسلیم کیا کہ یہ معاملات بنیادی طور پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے دائرہ کار میں آتے ہیں لیکن ان اہم اقتصادی اشاریوں پر اسٹیٹ بینک کے ساتھ بات چیت کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔انہوں نے امریکا کی مثال دی جہاں ٹریڑری اور فیڈرل ریزرو مختلف مینڈیٹ رکھنے کے باوجود اقتصادی پالیسی کی تشکیل کے لیے بات چیت کرتے ہیں، انہوں نے تجویز پیش کی کہ وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے درمیان اپنے اپنے ڈومینز میں اسی طرح کا طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ میں معاشی اشاریوں میں مسلسل بہتری کی وجہ سے شرح مبادلہ میں مزید استحکام کی پیش گوئی کرتا ہوں اور آنے والے مہینوں میں پالیسی ریٹ میں بہتری کے بارے میں پرامید ہوں۔مہنگائی کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مئوثر پالیسی اقدامات کے نفاذ سے مہنگائی کے دباؤ کو کم کرنے کی امید ہے۔نئے وزیرخزانہنے کہا کہ میری فنانس ٹیم میں نئے چہروں کو شامل کیا جائے گا، تاہم انہوں نے ان نئے چہروں کے نام ظاہر نہیں کیے۔#