راجوری میں پراسرار قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرے،ہندوتوا پالیسیوں سے جنوبی ایشیا کے امن کو خطرہ ہے، حریت کانفرنس

منگل 19 مارچ 2024 16:58

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مارچ2024ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرکے ضلع راجوری میں لاپتہ ہونے والے ایک شخص کے پراسرارقتل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے اور مقامی لوگوں اور لواحقین نے مقتول کی لاش کے ہمراہ سڑک کو بند کردیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مظاہرین نے مقتول کی لاش کوجس کی شناخت محمد مشتاق کے نام سے ہوئی ہے ، کالاکوٹ کے علاقے میں سڑک پر رکھ دیاجس کی وجہ سے کئی گھنٹوں تک ٹریفک معطل رہی۔

مظاہرین نے کہاکہ 29فروری کو لاپتہ ہونے والے مشتاق کو بھارتی فوج نے دوران حراست قتل کر دیا ۔ مشتاق کی لاش گزشتہ روزضلع کے علاقے چنگس میں ایک ندی سے برآمد ہوئی۔ دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کی ہندوتوا پالیسیاں پورے جنوبی ایشیا کے امن کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔

بیان میں کہاگیا کہ بی جے پی حکومت کی طرف سے دفعہ370اور 35Aکی منسوخی انہی ظالمانہ پالیسیوں کا شاخسانہ ہے۔ حریت کانفرنس نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ بھارتی جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند چار ہزار سے زائد حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو رہا کرانے کے لیے بھارت پر دبا ئوڈالیں۔ لہہ سے تعلق رکھنے والے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک نے کہاہے کہ بھارتی حکومت نے لداخ کے پہاڑوں کو غیر قانونی طور پر بیرونی صنعت کاروں اور کان کنی کی کمپنیوں کو فروخت کردیا ہے۔

وانگچک نے جو اس وقت بھوک ہڑتال پر ہیں، لداخ کے عوام کے ساتھ کئے گئے وعدے توڑنے پر بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے سیاسی حقوق کے لیے وانگچک کے مطالبات کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کل ضلع میں عام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے بھارتی الیکشن کمیشن کی جانب سے علاقے میں اسمبلی انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس اور کانگریس رہنمائوں نے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے متعصبانہ اور موجودہ انتظامیہ کو برقرار رکھنے کی دانستہ کوشش قرار دیا۔