Live Updates

پنجاب اسمبلی کے وقفہ سوالات کو قومی اسمبلی کی طرز پر رائج کرنے کی منظوری، پنجاب اسمبلی کے ایوان میں کسی رکن نے ترمیم کی مخالفت نہیں کی

منگل 23 اپریل 2024 21:20

Lلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2024ء) پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں محکمہ صنعت و تجارت، سپورٹس اور آپاشی سے متعلقہ سوالون کے جوابات متعلقہ وزرائ ملک فیصل کھوکھر چوہدری شافع حسین نے دئیے، محکمہ آبپاشی کے وزیر بیرون ملک ہونے کی وجہ سے ایوان میں نہیں آ سکے، ان سے متعلقہ سوالات موخر کردیے گئے،محکمہ کھیل سے متعلقہ لیگی رکن امجد علی جاوید کے سوال پرصوبائی وزیر کھیل فیصل کھوکھر نے جواب میں کہا کہ پنجاب میں ای لائبریری سے طالب علموں کا فائدہ ہوگا، پی آئی ٹی بی کے بجائے سپورٹس بورڈ ای لائبریری کو دیکھ رہا ہے، پنجاب کے 20اضلاع میں ای لائبریری کا انعقاد کررہے ہیں جو تاریخی اقدام ثابت ہوگا، نئی 20ای لائبریریوں کی سہولت لاہور کے علاوہ دیگر قصبوں میں بھی فراہم کریں گے تاکہ کوئی طالب علم رہ نہ جائے،ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ای لائبریری پر پہلے 50.193 ملین روپے خرچ کئے جو اب بھی فعال ہے، سنی اتحاد کونسل کے رکن رانا آفتاب احمد نے قومی اسمبلی کی طرز پر پنجاب اسمبلی کے وقفہ سوالات کو رائج کرنے کی درخواست کردی، سپیکر کا بڑا فیصلہ، اپوزیشن رکن رانا آفتاب کے پنجاب اسمبلی کے وقفہ سوالات کو قومی اسمبلی طرز پر رائج کرنے کی تجویز کو سپیکر ملک محمد احمد خان نے معاملہ منظوری کیلیے ایوان کے سامنے رکھ دیا، تمام ہا?س نے مشترکہ طورپر پنجاب اسمبلی کے وقفہ سوالات کو قومی اسمبلی کی طرز پر رائج کرنے کی منظوری دیدی، پنجاب اسمبلی کے ایوان میں کسی رکن نے ترمیم کی مخالفت نہیں کی، اس موقع پر نکتہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے سمیع اللہ خان نے کہا کہ ایک کمیٹی بھی بنا دی جائے تاکہ باضابطہ رولز میں ترمیم کرکے عملی اقدامات اٹھائے جائیں، سپیکر نے رولنگ دی کہ آج ہی اجلاس ختم ہونے سے پہلے ہا?س میں کمیٹی قائم کردی جائے گی، وقفہ سوالات کے دوران محکمہ صنعت و تجارت کے وزیر چوہدری شافع حسین ایوان سے غیر حاضر سپیکر نے سخت ایکشن لیتے ہوئے انہیں بلانے کے لئے پارلیمانی امور کے وزیر چوہدری مجتبیٰ شجاع الرحمن کی ڈیوٹی لگائی اور اجلاس پانچ منٹ کے لئے ملتوی کردیا ،اور برہمی کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک وزیر اجلاس میں نہیں آتے اجلاس کی کارروائی آگے نہیں بڑھا سکتا،جس پر وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرجمن نے بھی بے بسی کااظہار کردیا،اور کہا کہ ہم نے انہیں آگاہ کیا تھا دو بار اطلاع کی اگر وزیر نہ آئیں تو کیا کرسکتے ہیں،صوبائی وزیر چوہدری شافع حسین کے ایوان میں آنے پر اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا، لیکن اپوزیشن کی جانب سے اشاروں پر انہیں کھری کھری سنا دیں، چار سال میں آپ نے کسی کا پلاٹ کینسل نہیں کیا لیکن میں نے دو ماہ میں چالیس پلاٹ کیشل کردیے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ جس پارٹی کے لوگوں نے بھی انڈسٹری کی زمین خریدی ہے اور دو سال تک انڈسٹری نہیں لگائی تو اسے کینسل کر دیں گے، آئندہ کسی کو بھی زرعی زمین پر نئی انڈسٹری اسٹیٹ لگانے کی اجازت نہیں دوں گا، اپوزیشن رکن رانا آفتاب کا کہنا تھا کہ اگر کسی کے پاس انڈسٹری کیلئے دو سال تک پلاٹ لئے ہوگئے تو اب تک کتنے لوگوں کے پلاٹ کینسل کئے ہیں، جواب مٰں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پچھلے ہفتے چالیس پلاٹ منسوخ کئے ہیں، میاں اسلم اقبال نے ساڑھے تین سال کیا کیا میں نے ایک مہینے میں بہت کچھ کر دیا ہے، امجد علی جاوید کے سوال پر وزیر کھیل پنجاب فیصل کھوکھر بوکھلا گئے، جواب سے لیگی رکن اسمبلی کو مطمئن نہ کر سکے، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں گرا?نڈ بنانے کے معاملہ پر سپیکر نے نوٹس لے لیا، اور کہا کہ اگر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں گرا?نڈز بنانے کاجواب غلط ثابت ہوا تو اسے برداشت نہیں کریں گے،سپیکر نے اس معاملہ پرمیاں مجتبیٰ شجاع الرحمن اور فیصل کھوکھر پر مبنی دو رکنی کمیٹی بنا دی،اور کہا کہ کمیٹی تحقیقات کرکے بتائے کہ حقائق کیا ہیں،اس موقع پر سپیکر ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ پری بجٹ کی جس طرح اہمیت ہے وقفہ سوالات ممبران کا حق ہے اور حکومت اس کی پابند ہے کہ سوالوں کے جوابات دے،دنیا کے پارلیمانی نظام میں وقفہ سوالات موجود ہیں حکومت قانون سازی اور توجہ دلا? نوٹسز بھی بعد میں آتے ہیں،پری بحث کا مقصد عوام کی امیدوں کے مطابق بجٹ تجاویز سامنے لائیں، پھر اپوزیشن بجٹ پر قرارداد کے ذریعے عوامی سلگتے مسائل پر حکومت کو پابند کر سکتے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ مارچ تک پارلیمانی سال کے دوران پری بجٹ بحث کو لیتے رہے وہ ذمہ داران جنہوں نے بھارتی پارلیمنٹ سے یہ آئیڈیا لیا،ضمنی الیکشن میں دھاندلی کے الزامات پر اپوزیشن کو جواب میں کہا کہ اگر دھاندلی کا ثبوت ہے وہ بہت مضبوط ہے تو اس کیلئے مناسب فورم پر جائیں ،دھاندلی کیلئے ٹربیونل کا فورم ہے کورٹس اور الیکشن کمیشن کا فورم ہے،قبل ازیں اپوزیشن لیڈر ماحمد خان بھچر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہمارے پاس دھاندلی کے ثبوت ہیں جو وزیر کہتے رہے ان کو جواب دے رہا ہوں،ادھر تو منگل کو جمعہ پڑھا گیا ہے اکیس تاریخ کو بغیر وضو کے جمعہ پڑھا گیا ہے، اس پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں نعرے بازی شروع کردی۔

(جاری ہے)

الیکشن میں مبینہ دھاندلی پر اپوزیشن کا ایوان میں بھرپور احتجاج کیا اوراپوزیشن اراکین اپنی سیٹوں پر کھڑے ہوگئے، حکومت کے خلاف نعرے بازی کرے رہے۔جواب میں وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے اپوزیشن کو الیکشن پر کھری کھری سنا دیں، آپ جس کھلاڑی کے ماننے والے ہیں آپ میں تو سپورٹس مین شپ ہی نہیں ہار گئے تو اب رونا شروع کر دیا ہے، صاف و شفاف الیکشن پنجاب میں ہوا اب دھاندلی کی بات کررہے ہیں،اس موقع پر اپوزیشن نے سپیکر ملک محمد احمد خان کے رویے پر ایوان سے واک آ?ٹ کردیا، سپیکر کا کہنا تھا کہ آپ واک آ?ٹ کریں شوق سے کریں واک آ?ٹ کریں،وزیر پارلیامنی امور کا کہنا تھا کہ نوازشریف پر ایک بار پھر عوام نے اعتماد کیا، اپوزیشن کی نالائقیاں دیکھ کر پی ٹی آئی کے آٹھ فروری والوں نے اکیس اپریل کو ہمیں ووٹ دیا،آپ اب اپنا غصہ ہم پر نکال رہے ہیں ہم سارے الیکشن میں کامیاب ہوئے،نارروال میں دھند میں پریزائیڈنگ آفیسر غائب ہوگئے تھے اس دھاندلی کے ثبوت الیکشن کمیشن کو تو لاکر دیں، جب فرعون بن کر بانی پی ٹی آئی بیٹھا تھا تو تب بھی جیتے تھے، اگر اپوزیشن کے پاس ثبوت میں متعلقہ فورم پر دیں،صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے آپ تدبر و برداشت سے ہا?س کا چلا رہے ہیں،پچھلے دور میں پرویز الٰہی ہمیں تو باہر نکال دیتے اس دور میں قانون سازی ایسی قانون کی گئی جو قانون کے نام پر دھبہ ہے،سپیکر پر تشدد کیا گیا باہر کے لوگ ایوان میں آئے پی ٹی آئی ممبران اپنے غنڈوں اور گارڈز سے ہمارے ایم پی ایز پر حملہ آور ہوتے رہے، ان کا لیڈر نے نفرت کی سیاست بوئی جو نظر آ رہی ہے، عوام کے بارہ کروڑ کے مسائل کا حل نکالنا ہے،پورے صوبے کا نظام چلانا تصویریں بناکر جیل میں بھیجیں گے تو گالی و نفرت کی سیاست ہی رہے گی۔

سپیکر نے دو وزرائ خواجہ سلمان رفیق اور شافع حسین کو اپوزیشن کو منانے کیلئے باہر بھیج دیا ، ق لیگ کے رکن اسمبلی عبداللہ وڑائچ نے خطاب میں کہا کہ نئے لوگوں کو پارلیمانی امور سمجھائے جائیں تاکہ ایوان کوئی جلسہ گاہ نہ لگے، سپیکر کا کہنا تھا کہ ہم نئے لوگوں کو پارلیمانی امور پر ٹریننگ دینا چاہتے ہیں، نقطہ اعتراض پر اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچرنے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں بجٹ پر پہلے ہی دستاویزات دیدی جاتی تو اچھا ہوتا تاکہ تیاری کرلیتے، ہمیں تو بتایا ہی نہیں گیا کہ بجٹ پر کیا تیاری کرنی ہے،حکومتی رکن احسن رضا کا اسمبلی میں کسان کو گندم کے لئے بار دانہ نہ ملنے پر احتجاج ان کا کہنا تھا کہ اسی فیصد کسانوں کیلئے سنٹرز میں بار دانہ ہی موجود نہیں ،پنجاب میں گندم پر کسان رسوا ہوگا تو پھر کسان گندم کے بجائے کوئی اور فصل اگائے گا، اگر توجہ نہ دی تو مسائل پیداہوں گے کھاد پر کسانوں کو دھکے دئیے جاتے ہیں، کھاد کیلئے بھی ایم پی اے کے پاس جانا پڑ رہا ہے اورایم پی اے بھی بے اختیار ہے،وزیر اعلی پنجاب کسانوں کے بار دانے کے معاملے پر نوٹس لیں کیونکہ یہ بہت اہم مسئلہ ہے، حکومتی رکن امجد علی جاوید نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے 2018کے بعد حاصل کی جانے والی دو سالہ ڈگری کی تصدیق نہ کرنے پر ایوان میں تحریک التوائے کارپیش کردی، جس میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے دو سالہ ڈگری کو تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ طلبہ و طالبات کے مستقبل تاریک کرنے کے مترادف ہے، ایچ ای سی کے فیصلے سی2018کے بعد بی اے، بی ایس سی اور بی کام پاس کرنے والے طلبہ و طالبات میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، سرکاری و پرائیویٹ اداروں میں کام کرنے والے ڈگری ہولڈر طلبہ و طالبات کو ایچ ای سی کے فیصلے سے تعلیمی مستقبل دا? پر لگ گیا ہے، حکومتی رکن بلال یامین نے مری کیلئے یونین کونسل کی آبادی کی تعداد پچیس ہزار سے کم کرکے چھ ہزار کرنے کی قرارداد ایوان میں پیش کر دی، سپیکر نے مری سمیت دیگر چھوٹے علاقوں کو بھی شامل کرنے کیلئے قرارداد موخر کردی، حکومتی ٹیم سے مذاکرات کے بعد اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آگئے ، اس موقع پر سپیکر کا کہنا تھا کہ کسٹوڈین کی عزت پر کوئی کمپرومائز نہیں اگر کسی نے بے توقیری سمجھا تو ایسا نہیں ہوسکتا، میرا کام ہا?س کا چلانا ہے کسی کی بے توقیری تو ذاتی زندگی میں کسی کی نہیں کرتا،کوئی سپیکر کو ایسا بلاتا نہیں ہے جس طرح ایوان میں بلایا گیا،سپیکر کا مزید کہنا تھا کہ دو ہزار دو سے اس ہا?س کا ممبر ہوں اور 1985 سے آبزرور ہوں، کسی کی بے توقیری نہیں کرتا سپیکر کی گفتگو کے دوران کوئی سیٹ پر کھڑا نہیں ہو سکتا،آپ سپیکر اور ممبر کے رشتہ کو سمجھیں،میں تو آپ کو ہا?س میں احتجاج کی اجازت دیتا ہوں آپ میری کرسی پر آ جاتے ہیں تو سارجنٹ کو کال تک نہیں کرتا، اس ہا?س میں ممبرز کو آنے تک اجازت نہیں دی جاتی تھی، اگر کوئی تنقید کرتا ہے تو اسے بھی برداشت کریں، رکن اسمبلی اویس ورک کا کہنا تھا کہ باہر جو رویہ و معاملات ہیں وہ مختلف ہیں بہت زخمی لوگ ہیں اگر پھول بھی ماریں گے تو زخمی ہوجائیں گے،شیخ امتیاز نے ضمنی الیکشن کے روز تشدد پر ایوان کو آگاہ کردیا، این اے 119 میں ہمیں پولیس کی نفری نے آکر مارنا پیٹنا شروع کردیاہے جب اپنا تعارف ایم پی او کو کروایا تو مجھے دفتر سے باہر نکال دیا،اگر ہا?س خاموش رہا تو پھر ادھر بھی یہی سلوک پولیس کرے گی پولیس کسی ایم پی اے چادر چار دیواری کا خیال نہیں کرتی تو پھر آپ کہتے ہیں خاموش رہیں،دو سو پولیس والوں نے دو ایم پی اے کے ساتھ کیا سلوک کیا وہ اپنا احتجاج بھی نہیں کر سکتے، آپ تو ہمارے بھی بڑے ہیں جو کہیں گے مان لیں گے، پری بجٹ پر بات کرتے ہوئے حکومتی رکن رانا سلیم نے کہا کہ پنجاب حکومت و وفاقی حکومت میں جیت ہوئی شہباز شریف اور مریم نواز کے ویڑن کوووٹ ملا، پولیس رویہ پر احتجاج کی بات ہوتی تو بزدار حکومت میں الیکشن رات کو اکیس پولنگ ایجنٹس کو گرفتار کر لیا گیا جس پر احتجاج بھی کیا تھا،زراعت کی ترقی کیلئے جدید طریقوں کو اپنانا ہوگا اس کیلئے کسان کو آگاہی دینا ہوگی،ہائی سکول کی سطح پر زراعت کا مضمون پڑھایا جائے تاکہ انہیں زراعت پر آگاہی حاصل ہو سکے، کپاس کے ری سرچ سنٹرز پر توجہ دینا ہوگی اس کو بجٹ پر حصہ دیں اور پابند کریں تین سال بعد اچھے بیج لانے چاہئیں، زمیندار کو درختوں کیلئے پابند بنایا جائے،اپوزیشن رکن سردار شہاب الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ گندم خریدنے کی پالیسی ابھی تک نہیں آئی ڈریں اس بات سے کہ آئندہ گندم کاشت نہیں ہوگی چھوٹا زمیندار بہت پریشان ہے،زراعت میں جو ریفارمر لانے ہیں اس کا بجٹ بڑھایا جائے اور گندم کے معاملے پر کوئی حل سامنے نہیں آیا، حکومت گندم پالیسی کو واضح کرے حکومت کا چھ ایکٹر سے زائد بار دانہ نہیں دینا اور فی ایکٹر چھ بوری دینا تشویشناک ہے، ہاؤس کا وقت ختم ہونے پر اجلاس آج مورخہ24اپریل بروز بدھ صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیاگیا۔

Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات