تحریک انصاف کو سیاسی قوتوں کے ساتھ ہی مذاکرات کرنے پڑیں گے، پیپلز پارٹی

شہریار آفریدی اور بانی پی ٹی آئی پہلے سانحہ9 مئی پرمعافی مانگیں،یہ لوگ حاضرسروس کے پائوں اور ریٹائرڈ کا گریبان پکڑنا چاہتے ہیں، فیصل کریم کنڈی

ہفتہ 27 اپریل 2024 21:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اپریل2024ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی پانچ فرنچائزز ہیں، یہ اتنا بتا دیں کہ ان کی آفیشل فرنچائز کونسی ہے،شہریار آفریدی اور بانی پی ٹی آئی پہلے 9 مئی کی معافی مانگیں،پی ٹی آئی کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ حاضر سروس کے پاؤں پڑتے ہیں اور ریٹائرڈ کا گریبان پکڑنا چاہتے ہیں،انہیں سیاسی قوتوں سے ہی مذاکرات کرنے پڑیں گے ،سنی اتحاد کونسل، پی ٹی آئی آرمی کو سیاست میں مداخلت کی دعوت دے رہے ہیں،ہم نے ہمیشہ سے سیاست میں آرمی کی مداخلت کے خلاف ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ سیاسی قوتوں سے مذاکرات نہیں کریں گے، بلکہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات کریں گے ،سنی اتحاد کونسل، پی ٹی آئی آرمی کو سیاست میں مداخلت کی دعوت دے رہے ہیں،ہم نے ہمیشہ سے سیاست میں آرمی کی مداخلت کے خلاف ہیں، فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ انہوں نے ایران کے صدر پاکستان کے دورے پر آئے تو سعودیہ سے متعلق بیان دیا،جو ہمیں کہتے تھے کہ پی پی صرف سندھ تک محدود جماعت ہے آج وہ خود ایک صوبے تک محدود ہو چکے ہیں، چیئرمین پی ای سی پر پی ٹی آئی میں گھمسان کا رن ہے،کے پی میں ایک طرف سیلاب ہے تو دوسری طرف امان و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے، کے پی کے وزیر اعلیٰ کا دھیان اسلام آباد کی طرف آئیں پی ٹی آئی شائد ایک اور 9 مئی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے،کے پی وزیر اعلیٰ کا اسلام آباد پر چڑھائی کا اعلان انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے، ضمنی انتخابات میں ان کو اسی رویے کی وجہ سے انتہائی بری شکست ہوئی،پچھلے دنوں ٹی ٹی پی کی طرف سے جو بیانات آئے، ان میں اور سی ایم کے پی کے بیانات میں کوئی فرق نہیں، جو بھی پاکستان کے آئین اور قانون کو نہیں مانتا اس سے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے، کے پی حکومت کو دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لئے جو 50،60 ارب سالانہ ملتے رہے ہیں وہ کہاں گئی ،10 سال دور میں کے پی حکومت کو این ایف سی ایوارڈ کے جو پیسے ملتے رہے ان کی تحقیقات ہونی چاہیے، کے پی حکومت کا سارا دھیان احتجاج اور چوکوں چوراہوں پر ناچنے کی طرف ہے، کے پی حکومت سے بھی طلباء یونینز پر سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہیں،جس طرح سے کیبنٹ کے ذریعے بجٹ پاس کرایا گیا وہ غیر آئینی ہے،کے پی حکومت ابھی تک اسمبلی کا اجلاس بلانے سے کترا رہی ہے کہ مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینا پڑھ جائے،انہیں مخصوص نشستوں پر حلف تو لینا ہی پڑے گا،پی ٹی آئی کی پانچ فرنچائزز ہیں، یہ اتنا بتا دیں کہ ان کی آفیشل فرنچائز کونسی ہے، میں کے پی حکومت ترجمان کو سیریس ہی نہیں لیتا، شہریار آفریدی اور بانی پی ٹی آئی پہلے 9 مئی کی معافی مانگیں،پی ٹی آئی کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ حاضر سروس کے پاؤں پڑتے ہیں اور ریٹائرڈ کا گریبان پکڑنا چاہتے ہیں، یہ ابھی بھی کندھا اور بیساکھی تلاش کر رہے ہیں مگر ماضی کی طرح اب انہیں یہ سہولت میسر نہیں آنے والی، انہیں سیاسی قوتوں سے ہی مذاکرات کرنے پڑیں گے، یہ پہلے خود انہیں سیاست میں مداخلت کی دعوت دیتے ہیں اور جب وہ مداخلت کرتے ہیں تو پھر ان کی چیخیں نکلتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک بار پھر فتنہ فساد کی سیاست کررہی ہے،اسلام آباد پر چڑھائی کی بڑھکیں مارنے والی پی ٹی آئی ایک اور 9مئی کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے، پی ٹی آئی کو ضمنی الیکشن میں بدترین شکست ہوئی ہے، ،انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف نے اب سعودی عرب پر بھی تنقیدشروع کردی، ماضی میں پی ٹی آئی نے چینی صدرکادورہ سبوتاژ کیا تھا، خیبرپختونخوا میں ایک غیر ذمہ دارانہ وزیر اعلیٰ پی ٹی آئی نے بٹھایا۔

کچھ دن پہلے طالبان کی طرف سے سوشل میڈیا پر جو بیان آیا وزیر اعلیٰ کے پی کے اور انکے بیان میں کوئی فرق نہیں تھا۔ اان کی توجہ تو بینڈ باجوں توتیوں اور چوکوں پر ناچنے پر ہے، انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر وزیر اعلیٰ نے اسلام آباد آنے کی کوشش کی تو آئے گا اپنی مرضی سے اور جائے گا وفاق کی مرضی سے۔ انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہے پی اے سی کی چیئرمین شپ کس کے پاس جاتی ہے ۔