ملک کے عوام چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے الیکشن 2024اور فارم 47کی حکومت کے قیام پر سوموٹو ایکشن لینے کے منتظر ہیں،حافظ نعیم الرحمن

کیا چیف جسٹس نہیں جانتے کہ ملک میں کس طرح حکومت قائم کی گئی ہے،فارم 45کے بجائے فارم 47والوں کو مسلط کردیا گیا ہی ،،امیرجماعت اسلامی پاکستان بلوچوں اور وزیرستان کے لوگوں سے آئین پر عمل درآمد کرنے کا کہا جاتا ہے،آئین پر عمل درآمد کرنے کی ذمہ داری پوری ریاست اور ہر ادارے کی ہے، ریاست کا مطلب صرف فوج نہیں بلکہ ریاست کا مطلب فوج، مقننہ، بیوروکریسی اور سیاستدان سب ہیں،پریس کانفرنس

منگل 14 مئی 2024 22:05

�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2024ء) امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ ملک کے عوام چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے الیکشن 2024اور فارم 47کی حکومت کے قیام پر سوموٹو ایکشن لینے کے منتظر ہیں،کیا چیف جسٹس نہیں جانتے کہ ملک میں کس طرح حکومت قائم کی گئی ہے اور فارم 45کے بجائے جعلی فارم 47والوں کو مسلط کردیا گیا ہی ، بلوچوں اور وزیرستان کے لوگوں سے آئین پر عمل درآمد کرنے کا کہا جاتا ہے،آئین پر عمل درآمد کرنے کی ذمہ داری پوری ریاست اور ہر ادارے کی ہے، ریاست کا مطلب صرف فوج نہیں بلکہ ریاست کا مطلب فوج، مقننہ، بیوروکریسی اور سیاستدان سب ہیں۔

کراچی کے آمد کے موقع پر ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت عوام کی رائے کے مطابق نہیں، جعلی فارم 47کے ذریعے زبردستی حکومت مسلط کرنے اور عوامی رائے پر ڈاکہ ڈالنے سے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، حکمران ہوش کے ناخن لیں اور ملک میں آزاد کشمیر جیسے حالات پیدا ہونے کا انتظار نہ کریں،ایسا نہ ہوکہ عوام کا لاوا جگہ جگہ پھٹنے لگے، حالات اس نہج پر نا پہنچے کہ عوام قانون کو اپنے ہاتھ میں لیں،پاکستان کے عوام کو عتماد دینے کے لیے سب کو اپنی اپنی آئینی پوزیشن پر واپس آنا ہوگا،غلطیاں تسلیم کر کے بیٹھ کر بات چیت کرنی ہوگی۔

(جاری ہے)

حکومت نے وعدے کی خلاف ورزی کی ہے اور کہہ رہی ہے کہ ہم کسانوں سے گندم نہیں خریدیں گے۔ جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ 16مئی کو زبردست احتجاجی مارچ کیا جائے اور حکومت کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ کسانوں سے گندم خریدیں۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر اسامہ رضی، امیر صوبہ سندھ محمد حسین محنتی، عبوری امیر کراچی منعم ظفر خان، نائب امرا کراچی راجا عارف سلطان، محمد اسحاق خان،عبدالوہاب،سیف الدین ایڈوکیٹ،مسلم پرویز، ڈپٹی سکریٹری عبدالرزاق خان، رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق فرحا ن،ٹان چیئرمینز عاطف علی خان اور ظفر احمد،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی موجود تھے۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ آزاد کشمیر کا معاملہ انتہائی حساس ہے اسے طریقے سے اور مستقل بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے،آزاد کشمیر کے عوام کو پاکستان کے 25کروڑ عوام کی جانب سے مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی جدوجہد سے مطالبات منوائے اسی طرح پاکستان کے عوام کو بھی ظالم حکمرانوں کے خلاف اٹھ کر کھڑاہونا چاہیے،پرامن مزاحمت ہی مسائل حل کرسکتی ہے،جماعت اسلامی پاکستان کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی،عوام کے حقوق کے حصول کے لیے منظم جدوجہد کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ حق دو کراچی تحریک میں جماعت اسلامی نے اہل کراچی کے حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کے لیے تحریک چلائی جس کے نتیجے میں جماعت اسلامی کراچی میں سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی اور قومی و بلدیاتی انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ بھی حاصل کیے، جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ حافظ نعیم الرحمن پاکستان کے امیر منتخب ہوگئے ہیں اب کراچی کے عوام کے لیے کوئی آواز نہیں ہوگی وہ سن لیں کہ جماعت اسلامی جمہوری جماعت ہے،ہم کراچی کے عوام کے حقوق اور مسائل کو پورے پاکستان میں اٹھائیں گے،کراچی منی پاکستان ہے جو پورے ملک کو چلاتا ہے،قومی خزانے میں 68فیصد ریونیو اور انکم ٹیکس میں 42فیصد حصہ جمع کراتا ہے،مردم شماری کے معاملے میں کراچی کے عوام کے ساتھ زیادتی کی گئی، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم نے مل کر عوام کی پیٹھ پر چھرا گھونپا۔

ہم نے مردم شماری کے وقت ہر طریقے سے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور ادارہ شماریات سے مطالبہ کیاکہ اہل کراچی کو پورا گناجائے،کے الیکٹرک کے بلز، گیس کے بلز اور خود نادرا کی رپورٹ کے مطابق کراچی کی آبادی ساڑھے تین کروڑ سے کم نہیں ہے۔ہم نے جعلی مردم شماری کو مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ پیپلزپارٹی گزشتہ 16سال سے حکومت کررہی ہے لیکن کراچی میں اسٹریٹ کرائمز اور اندرون سندھ ڈاکوں نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے،کراچی میں مسلح ڈکیتی کی وارداتوں میں گزشتہ 4ماہ میں 70افراد شہید کیے جاچکے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے،کیسے ممکن ہے کہ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر اور کچے کے ڈاکوں کے پاس بھاری اسلحے موجود ہو اور حکومتوں کو پتا تک نہ ہو،موٹر وے پر لگے ہوئے کیمرے کچے کے ڈاکو لے کر چلے گئے،جب موٹر وے غیر محفوظ ہیں تو بقیہ علاقوں میں کیا حال ہوگا،پیپلزپارٹی اس وقت وفاق میں بھی شامل ہیں اور صدر بھی اس کا ہے،سیاسی سرپرستی کے بغیر ڈاکو طاقت ور بن ہی نہیں سکتے۔

اس وقت کچے اور پکے کے ڈاکوں کا اشتراک ہے جو پورے ملک پر مسلط ہیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں میٹرک کے امتحانات ہورہے ہیں جس میں 3لاکھ 64ہزار طلبہ و طالبات امتحانات دے رہے ہیں، سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی نااہلی و ناقص کارکردگی اور شدید بدانتظامی کے باعث 40فیصد طلبہ و طالبات کو امتحان کے لیے بنیادی ضروریات میسر نہیں، کئی امتحانی مراکز میں بچے زمین میں بیٹھ کر پیپرز دے رہے ہیں اور کے الیکٹرک شدید گرمی اورپیپر زکے دوران بھی لوڈ شیڈنگ کررہی ہے اور دوسری طرف ایک مرتبہ پھر سے فی یونٹ 18.86روپے بڑھانے کی سفارش نیپرا میں دے دی ہے، نیپرا،کے الیکٹرک اور حکومت کا شیطانی اتحاد ہے جو کراچی کے عوام پر مسلط ہے، کے الیکٹرک کے حوالے سے ہمارامطالبہ ہے کہ اس کا لائسنس منسوخ کر کے قومی تحویل میں لیا جائے، ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن کے لیے پرائیوٹ کمپنیوں کو مدعو کیا جائے لیکن کرپشن ولوٹ مار اور کے الیکٹرک کی سرپرستی کی وجہ سے ایسا نہیں کیا جارہا۔

جماعت اسلامی کے الیکٹرک کے خلاف پورے ملک میں آواز بلند کرے گی اور حکومت کو مجبور کرے گی کہ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرے۔انہوں نے کہاکہ کے فور منصوبہ 2005میں شروع کیا گیا لیکن بعد میں آنے والی صوبائی اور وفاقی حکومت نے کے فور منصوبہ مکمل نہیں کیا،کراچی کی بدقسمتی رہی ہے کہ اسے کوئی بھی حکومت اور حکومتی پارٹی اون کرنے کے لیے تیار نہیں ہے،گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے،اسی طرح S3کا منصوبہ بھی مکمل نہیں کیا گیا۔

کراچی میں سرکلر ریلوے کا افتتاح ہر حکومت نے کیا اور بڑے بڑے وعدے اور دعوے بھی کیے لیکن آج تک سرکلر ریلوے نہیں بنا۔فارم 47کے مطابق مسلط وزیر اعظم نے حاتم طائی کی قبر میں لات مارکر کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے لیے 150بسوں کا اعلان کیا جب کہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو 15ہزار بسیں،ماس ٹرانزٹ پروگرام اور لائٹ ٹرین کی ضرورت ہے۔