Live Updates

حکمرانوں نے کمیشنز کیلئے آئی پی پیز کیساتھ معاہدے کئے ‘ پروفیسر ابراہیم

سینکڑوں آئی پی پیز موجود ‘اکثر مدت پوری کرچکے ہیں اور بہت سے بجلی بھی نہیں بنا رہے لیکن انھیں ادائیگیاں جاری ہیں‘ صوبائی امیر جے آئی

منگل 10 ستمبر 2024 21:15

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 ستمبر2024ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے اپنی کمیشنز کے لیے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کیے، سینکڑوں کی تعداد میں آئی پی پیز موجود ہیں جن میں سے اکثر اپنی مدت بھی پوری کرچکے ہیں اور بہت سے بجلی بھی نہیں بنا رہے لیکن انھیں کیپسٹی چارجز کی مد میں ادائیگیاں جاری ہیں۔

حکومت یہ سارے پیسے عوام کی جیبوں سے نکال رہی ہے۔ ہم نے 14 دن مری روڈ پر دھرنا جس کے بعد حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان پینتالیس دنوں میں بجلی کی قیمتوں میں ریلیف دینے کے معاہدہ ہوا۔ حکومت نے معاہدے سے انحراف کیا تو شدید رد عمل آئے گا۔ جماعت اسلامی عوام کا مقدمہ لڑ رہی ہے۔ عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

(جاری ہے)

ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔

عوام کے جان و مال محفوظ نہیں، اب تو پولیس اہلکار بھی ڈیوٹی چھوڑ کر احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام اور پولیس کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔ فوج شہری علاقے چھوڑ کر بیرک یا سرحد پر چلی جائے وہی ان کے اصل ٹھکانے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے بنوں میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ضلعی امیر اجمل خان، نائب امیر اختر علی شاہ، مفتی صفت اللہ اور حاجی یٰسین خان، یوتھ صدر اعجاز الحق سورانی و دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔

پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آئی پی پیز سب سے پہلے بینظیر لے کر آئیں، پھر نواز شریف نے اپنے معاہدے کیے، پرویز مشرف نے ان میں مزید اضافہ کیا۔ آصف علی زرداری بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے اور آخر میں عمران خان نے بھی اپنی حکومت انھی بیساکھیوں پر چلائی۔ آئی پی پیز کے دھندے میں سب جماعتیں شریک ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کسی کو بھی عوام کا مفاد عزیز نہیں ہے، سب اپنی حکومت بچانا اور اپنے اکاؤنٹس بھرنا چاہتے ہیں۔

حکمرانوں نے عوام کو مہنگائی، بدامنی، لاقانونیت اور بے روزگاری کے تحفے دیئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ فوج اندرونی امن و امان کے لیے نہیں بلکہ بیرونی حملوں سے دفاع کے لیے ہے۔ اندرونی امن کا قیام پولیس اور سویلین اداروں کا کام ہے۔ فوج کی جو ڈیوٹی ہے وہ وہی انجام دے، شہری علاقوں سے اپنا ساز و سامان اٹھا لے اور اپنے بیرکوں میں بیٹھ جائے یا سرحدوں کا دفاع کرے۔

انھوں نے لکی مروت میں پولیس کے امن و امان اور فوج کے انخلاء کے حوالے سے احتجاجی دھرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اداروں نے ایسا گورکھ دھندا شروع کر رکھا ہے جس پر پولیس بھی تنگ آ چکی ہے اور ڈیوٹی چھوڑ کر احتجاج پر مجبور ہوگئی ہے۔ پولیس اہلکار ائے روز ٹارگٹ کلنگ میں شہادتیں دے رہے ہیں۔ اب یہ سلسلہ رکنا چاہیے۔ صوبہ مزید بد امنی اور آپریشنوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھر پور انداز میں ممبر سازی مہم جاری ہے۔ ہم لاکھوں لوگوں کو جماعت اسلامی کا حصہ بنائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے سب سے زیادہ مخاطب نوجوان ہیں، نوجوان ہی ملک کا سرمایہ ہیں۔ ان کو اپنے ساتھ شامل کرکے پاکستان کو ترقیافتہ، اسلامی اور خوشحال مملکت بنائیں گے۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات