قطر اور مصر کی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات میں تعطل کو توڑنے کی کوشش

امریکہ، مصر اور قطر اب بھی اسرائیل اور حماس کو پیش کرنے کے لیے ایک نئی تجویز پر کام کر رہے ہیں.عرب نشریاتی ادارے کی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 12 ستمبر 2024 12:11

قطر اور مصر کی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات ..
دوحہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 ستمبر ۔2024 ) قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمان الثانی اور مصری انٹیلی جنس ڈائریکٹر عباس کامل نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات میں تعطل کو توڑنے کی کوشش کی ہے اور حماس کے مذاکرات کاروں سے ملاقات کی ہے. عرب نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایاہے کہ دوحہ میں ہونے والی ملاقات کا مقصد حماس کو قائل کرنے کی کوشش کرنا تھا کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے اپنے نئے مطالبات میں نرمی کرے.

(جاری ہے)

وائٹ ہاﺅس نے غزہ پر ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے اپنی حکمت عملی کا از سر نو جائزہ لیا ہے صدر جو بائیڈن کے سینیئر معاونین نے اس بات پر غور کیا ہے کہ آیا حماس اور اسرائیل کی جانب سے مذاکرات میں سخت موقف اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ نئی تجویز پیش کرنے کی کوئی اہمیت ہے یا نہیں. ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ بات چیت اختتام کو پہنچ گئی ہے اور ان کا خیال نہیں ہے کہ دوحہ میں ہونے والی ملاقات اس تعطل میں تبدیلی لائے گی امریکہ، مصر اور قطر اب بھی اسرائیل اور حماس کو پیش کرنے کے لیے ایک نئی تجویز پر کام کر رہے ہیں.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکام کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران حماس کے نئے مطالبات کی وجہ سے وائٹ ہاﺅس مختصر مدت میں کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں کافی شکوک کا شکار ہو گیا ہے حماس کے عہدیدار اسامہ حمدان نے دوروزقبل اعلان کیا تھا کہ حماس نے نئے مطالبات شامل نہیں کیے ہیں. ان کا کہنا تھاکہ امریکہ کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر دباﺅ ڈالنے پر توجہ دینی چاہیے دوسری طرف نیتن یاہو نے نئے مطالبات کیے ہیں جن میں مصر اور غزہ کی سرحد پر موجود فلاڈیلفیا کوریڈور پر اسرائیلی فوج کی تعیناتی بھی شامل ہے.