Live Updates

صوبے میں امن و مان کا قیام صوبائی حکومت کی زمہ داری ہیجس نے عوام کو تحفظ دینا ہے وہ خود سراپہ احتجاج ہے ، فیصل کریم کنڈی

جمعہ 13 ستمبر 2024 18:28

صوبے میں امن و مان کا قیام صوبائی حکومت کی زمہ داری ہیجس نے عوام کو تحفظ ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 ستمبر2024ء) خیبرپختونخوا میں خواتین ،نوجوانوں اور کھلاڑیوں کو آگے لانے کا عزم کیا ہے،2008 سے خیبرپختونخوا نے امن کا سفر شروع کیا ہے جس میں ہر کسی نے بہت قربانیاں دی ہیصوبے میں امن و مان کا قیام صوبائی حکومت کی زمہ داری ہیجس نے عوام کو تحفظ دینا ہے وہ خود سراپہ احتجاج ہے ۔ان خیالات کا اظہار گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والی باکسر محمد شعیب زہری کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ اے پی ایس سکول کے بچوں نے قربانی دی ہے،اب دوبارہ صوبے کے حالات خراب ہورہے ہے پاکستان میں سرمایہ کاروں نے بہت ترقیاتی کام کئے ہے خیبرپختونخوا میں بھی کام کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ18 ویں ترمیم کے بعد کھیل کا فروغ صوبوں کی ذمہ داری ہے لیکن پتہ نہیں وہ کیا کر رہے ہے،پاکستان نے ایک گولڈ میڈل جاتا ہے جس پر پورے ملک کو سر پر اٹھایا ہے باقی دنیا کے کھلاڑیوں نے کتنے گولڈ میڈل جیتے ہے وہ دیکھ لے،،گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ پاکستان کے کھلاڑیوں نے افغانستان کی ٹیم کو تربیت دی اب سعودی عرب کی ٹیم کو دے رہی ہے ،خود یہ حال ہے کہ باہر ممالک سے اسے تربیت دینے کے لیے آتے ہے خیبرپختونخوا میں گزشتہ 15 سالوں سے کوئی کرکٹ کا میچ نہیں ہوئی ہے خیبرپختونخوا میں پی سی بی کے تعاون سے کرکٹ اکیڈمیز کھولنے پر کام کر رہے ہے صوبے کا مثبت چہرہ کھیلوں اور دیگر سرگرمیوں سے اجاگر کرینگے ۔

(جاری ہے)

صوبے میں امن و مان کا قیام صوبائی حکومت کی زمہ داری ہے ،گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں امن و مان کا قیام صوبائی حکومت کی زمہ داری ہے جس کیلئے وزیر اعظم کو ٹیلی فون پر اپنے خدشات سے آگاہ کیا،جس نے عوام کو تحفظ دینا ہے وہ خود سراپہ احتجاج ہے ،وفاق نے پولیس کے لئے 600 ارب روپے جاری کئے ہے ،بتایا جائے پولیس کو مضبوط کرنے کے لیے جاری فنڈز کہا خرچ ہوا ہے صوبائی اسمبلی کا اجلاس اداروں کے خلاف قرارداد پاس کرنے کے لیے بلایا جاتا ہے لیکن امن و امان کے کئے کسی نے اجلاس نہیں بلایا ہے،وزیر اعلی کے علم میں ہونا چاہے کہ کوئی وزیر اعلی براہ راست کسی ملک کے ساتھ تعلق استوار نہیں کرسکتا ہے،جب اڈے دئیے جارہے تھے تو وزیر اعلی کا اپنا والد اس وقت صوبے کا وزیر تھا کوئی وزیر اعلی کسی ملک سے بات نہیں کرسکتا ہے ،بات ریاست کرتی ہے کوئی وزیر اعلی نہیںگورنر راج لگا کر سیاسی یتیموں کو شہید نہیں کرنا چاہتے ہے ،اب بھی بیماری کا علاج ہے لیکن اب مزید دیر کی گئی تو یہ بیماری مزید پھیل جائے گی بدامنی کو روکنا ہوگا ورنہ یہ دوسرے صوبے تک پھیل جائے گی صوبے میں جو ہورہا ہے وہ سب کے سامنے ہے ،وزیر اعلی کبھی کسی اچھے کیس میں عدالت میں پیش نہیں ہوئے ہے، وزیر اعلی کے کسی کام میں گورنر نے مداخلت نہیں کی ہے کابینہ میں بار بار تبدیلی کی جارہی ہے جو قابل افسوس ہے وزیر اعلی پر اپنے پارٹی کے لوگ کرپشن کے الزامات لگا رہے ہے
Live بلوچستان سے متعلق تازہ ترین معلومات