دنیا بھر میں جمہوریت مسلسل زوال پذیر، رپورٹ

DW ڈی ڈبلیو منگل 17 ستمبر 2024 13:00

دنیا بھر میں جمہوریت مسلسل زوال پذیر، رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2024ء) سترہ ستمبر منگل کے روز جاری کردہ ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ عالمی سطح پر ووٹر ٹرن آؤٹ میں کمی اور بڑھتے ہوئے متنازع انتخابی نتائج جمہوریت کی ساکھ کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔

دنیا بھر میں خود پسند حکمرانوں والی ریاستوں کی تعداد جمہوریتوں سے زیادہ

'عوامیت پسندوں' اور'نظریاتی فتنوں' سے ہوشیار رہیں،پوپ فرانسس

انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار ڈیموکریسی اینڈ الیکٹورل اسسٹنس(آئڈیا) کی شائع کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2008 اور 2023 کے درمیان عالمی ووٹرز ٹرن آؤٹ 10 فیصد پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 65.2 سے 55.5 تک جا پہنچا۔

رپورٹ میں کیا کہا گیا؟

اس سالانہ رپورٹ، جس میں 1975 سے 158 ممالک میں جمہوری کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے، اس مرتبہ انکشاف کیا گیا ہے کہ 47 فیصد ممالک نے گزشتہ پانچ سالوں میں اہم اشاریوں میں کمی دیکھی ہے، جس کی وجہ سے یہ عالمی جمہوری زوال کا مسلسل آٹھواں سال ہے۔

(جاری ہے)

اس بین الاقوامی واچ ڈاگ کے مطابق وسط 2020 اور وسط 2024 کے درمیان ہر پانچ میں سے ایک قومی انتخابی عمل کو قانونی طور پر چیلنج کیا گیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس مدت کے دوران ووٹنگ اور ووٹوں کی گنتی انتخابی عمل کے سب سے زیادہ متنازعہ پہلوؤں کے طور پر سامنے آئے۔

آئڈیا نامی ادارہ اپنے گلوبل اسٹیٹ آف ڈیموکریسی انڈیکسز کے لیے چار اہم زمروں یعنی حقوق، قانون کی حکمرانی اور شرکت، کا استعمال کرتے ہوئے پرفارمنس کی درجہ بندی کرتا ہے۔

اس تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اور پارلیمانی نگرانی سے متعلق زمرہ، جس کا نمائندگی کی کیٹیگری میں جائزہ لیا جاتا ہے، 2023 میں بدترین سال کے طور پر ریکارڈ کیا گیا۔

ٹرمپ کے قتل کی کوشش، مسلسل دھمکیوں کا ثبوت

آئڈیا نے کہا کہ امریکہ، جہاں اس سال صدارتی انتخابات ہوں گے، نے پچھلے دو سالوں میں جمہوری کارکردگی میں کچھ بحالی کا مظاہرہ کیا ہے۔

تاہم اس واچ ڈاگ نے مزید کہا کہ جولائی میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے نے مسلسل خطرات کو بھی اجاگر کیا ہے۔ ٹرمپ پر گزشتہ اتوار کو بھی ایک اور ناکام قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔

اس رپورٹ کے مطابق 2015 سے امریکہ میں قابل اعتبار انتخابات، شہری آزادیوں اور سیاسی مساوات جیسے اشاریوں میں زوال آیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا، ''آدھے سے بھی کم (47 فیصد) امریکیوں نے کہا کہ 2020 کے انتخابات 'آزادانہ اور منصفانہ‘ تھے اور ملک میں بدستور گہری سیاسی صف بندی ہے۔‘‘

انتخابات اب بھی ‘کلیدی اہمیت‘ کی بات

آئڈیا نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بہت سے ملکوں میں لاتعداد خطرات اور تنزلی کے باوجود انتخابات فیصلہ سازوں اور فیصلہ سازی پر عوامی کنٹرول کو یقینی بنانے کے طریقہ کار کے طور پر اپنی کلیدی اہمیت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

اس تھنک ٹینک نے مزید کہا کہ اس طرح کے انتخابات ''موجودہ چیلنجوں کے باوجود جمہوریت کا سنگ بنیاد بنے ہوئے ہیں۔‘‘

رپورٹ میں کہا گیا، ''تنزلی کے اس وسیع تناظر میں تاہم بہت سے انتخابات نے اپنے اس دیرینہ وعدے کو پورا کیا کہ وہ فیصلہ سازوں پر عوام کا کنٹرول یقینی بنانے کا ذریعہ ہیں۔‘‘

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال سے بہت سے انتخابات میں دیکھا گیا کہ برسراقتدار پارٹیاں صدارتی انتخابات اور پارلیمانی اکثریت سے محروم ہو گئیں۔

اس کے علاوہ اسی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گوئٹے مالا، بھارت، پولینڈ، سینیگال اور بہت سے دوسرے ممالک میں حالیہ یا پچھلے انتخابات میں ووٹروں کو مؤثر انداز میں اپنی آواز بلند کرنے کا موقع ملا۔

ج ا ⁄ م م (اے ایف پی، اے پی)