ترقی یافتہ ملکوں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے آگے آنا ہو گا، وزیراعظم

ترقی پذیر ممالک کو این ڈی سیز پر عملدرآمد کیلئے 2030ء تک 6.8 ٹریلین ڈالر درکار ہوں گے، وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کلائمیٹ فنانس گول میز کانفرنس سے خطاب

منگل 12 نومبر 2024 23:18

ترقی یافتہ ملکوں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے آگے آنا ہو گا، ..
باکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 نومبر2024ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ ملکوں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے آگے آنا ہو گا، ترقی پذیر ملکوں کو موسمیاتی چیلنج سے نمٹنے کیلئے ترقی یافتہ ملکوں کی مدد چاہئے، ترقی پذیر ممالک کو این ڈی سیز پر عملدرآمد کیلئے 2030ء تک 6.8 ٹریلین ڈالر درکار ہوں گے، گلوبل کلائمیٹ فنانس فریم ورک کے ازسرنو تعین کی ضرورت ہے۔

پاکستان کی میزبانی میں کلائمیٹ فنانس گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ اس اہم کاپ۔29 گول میز کانفرنس میں تمام شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہیں جنہوں نے اس اہم نوعیت کی کانفرنس کیلئے وقت نکالا، اس کانفرنس کا مقصد پرانے معاملے جو اب پیچیدہ ہو چکے ہیں ، کے حل کیلئے نئی سوچ اور راہیں تلاش کرنا ہے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے اقوام متحدہ کے فریم ورک پر عمل کرنا ہو گا، ترقی پذیر ممالک کو این ڈی سیز پر اپنے عوام کیلئے خدمات دینا ہوں گی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو 2030ء تک این ڈی سیز کے نصف پر عملدرآمد کیلئے 6.8 ٹریلین ڈالر درکار ہوں گے، ڈونرز ممالک کو اپنے ترقیاتی امداد کے وعدے پورے کرنا ہوں گے، کاپ۔15 میں ایک ارب ڈالر فنانسنگ کے وعدے کئے گئے تاہم اس میں صرف 160 ملین ڈالر فراہم کئے گئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بھی دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثر ہوا ہے اور اسے ماضی قریب میں دو بڑے سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا جس کی بحالی کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے، 2022ء میں پاکستان کے کل رقبے کا ایک تہائی حصہ تباہ کن سیلاب سے متاثر ہوا جس کے بعد اس کے تمام ترقیاتی اور کلائمیٹ فنڈ بنیادی ریلیف اور انسانی کاوشوں کیلئے صرف کرنے پڑے، ترقی یافتہ ملکوں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے آگے آنا ہو گا، موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ترقی پذیر ممالک شدید مشکلات کا شکار ہیں، اقوام متحدہ کے فریم ورک کے مطابق اس کیلئے خصوصی فنڈز مختص کرنا ہوں گے، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے فنانسنگ کے نام پر قرض کی فراہمی کی بجائے غیر قرضہ جاتی حل پر توجہ مرکوز کئے جانے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے تجویز دی کہ یو این ایف سی سی سی، آئی ڈی سیز کے ہر 15 روز بعد جائزہ کیلئے کمیٹی تشکیل دے۔وزیراعظم نے بعد ازاں شرکاء کا پاکستان کی دعوت پر اس کانفرنس میں شرکت اور ان کی جانب سے اہم تجاویز پر شکریہ ادا کیا۔ اس سے قبل کاپ کانفرنسوں میں کئے جانے والے فیصلوں ، طے کئے جانے والے اہداف پر موثر عملدرآمد کی ضرورت ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری کی جانب سے وقتاً فوقتاً کلائمیٹ فنانسنگ کے وعدوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، ملٹی لٹرل ازم کی روح کو مضبوط بنایا جائے، ترقی پذیر ممالک کو کلائمیٹ فنانسنگ ترقی یافتہ معیشتوں کی جانب سے قرضوں کی مد میں نہیں ہونی چاہئے،لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو بڑھائے جانے کی ضرورت ہے تاکہ مل کر ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ان چیلنجوں سے نجات دلا سکتے ہیں۔