اب کیا ہوگا جبکہ شام کے نئے حکمران نامزد دہشتگرد ہیں؟
یو این جمعہ 13 دسمبر 2024 20:45
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 دسمبر 2024ء) مسلح گروہ ہیت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) شام کے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک میں سب سے بااثر فریق کے طور پر ابھرا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اسے دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے۔
اسے شام میں خانہ جنگی کے عروج پر سلامتی کونسل کی منظور کردہ ایک بنیادی قرارداد کے تحت دہشت گرد گروہ سمجھا جاتا ہے۔
ادارے نے 2015 میں متفقہ طور پر قرارداد 2254 کی منظوری دے کر رکن ممالک سے کہا تھا کہ وہ 'ایچ ٹی ایس' کے پیشرو النصرۃ فرنٹ کے اقدامات کی روک تھام کے اقدامات کریں۔یہاں یہ سوال ابھرتا ہے کہ آیا یہ پابندی 'ایچ ٹی ایس' کے ساتھ اقوام متحدہ کے زیرقیادت بین الاقوامی بات چیت اور شام میں مستحکم امن اور مضبوط و مشمولہ اداروں کے قیام کی کوششوں میں رکاوٹ ہو گی؟
علاوہ ازیں، یہ بات بھی اہم ہے کہ 'ایچ ٹی ایس' کو دہشت گرد تنظیم کے ٹھپے سے جان چھڑوانے کے لیے کیا کرنا ہو گا؟
انہی سوالات کو لے کر یو این نیوز نے اقوام متحدہ میں قیام امن و سیاسی امور کے دفتر میں اعلیٰ سطحی عہدیدار کی ہو چا سے بات کی اور ان سے پوچھا کہ افراد یا گروہوں پر سلامتی کونسل کی جانب سے پابندیاں کیسے عائد کی جاتی ہیں اور ان پر پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے کون سے قوانین سے کام لیا جا سکتا ہے۔
(جاری ہے)
کی ہو چا: 'ایچ ٹی ایس' کو مئی 2014 میں اس وقت پابندیوں کے لیے نامزد کیا گیا تھا جب داعش، القاعدہ اور ان تنظیموں سے وابستہ لوگوں پر پابندیوں کی نگرانی کرنے والی سلامتی کونسل کی کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ ہیت تحریر الشام (اُس وقت النصرۃ فرنٹ) ایک دہشت گرد گروہ ہے جس کے القاعدہ سے تعلقات ہیں۔
رواں سال جولائی میں اس کمیٹی کی نگران ٹیم نے ایک رپورٹ لکھی جس میں اس کا کہنا تھا کہ 'ایچ ٹی ایس' شمال مغربی شام میں بڑا دہشت گرد گروہ ہے۔
اس کے رہنما سمجھے جانے والے محمد الجولانی کو بھی اسی طریقہ کار کے تحت دہشت گرد قرار دیا گیا تھا لیکن ان کی نامزدگی 2013 میں ہوئی تھی۔یو این نیوز: 'ایچ ٹی ایس' کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے سے اس کی سرگرمیوں پر کتنا اثر پڑا؟
کی ہو چا: اس پر تین طرح کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں جن میں اس کے اثاثے منجمد کرنا، اس سے وابستہ لوگوں پر سفری پابندیاں اور اسے اسلحے کی فروخت پر پابندی شامل ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام رکن ممالک سے ان اقدامات پر عملدرآمد کی توقع رکھی جاتی ہے۔یو این نیوز: کیا بین الاقوامی پابندیوں کے علاوہ، ممالک یکطرفہ طور پر بھی کسی گروہ پر ایسی پابندیاں عائد کر سکتے ہیں؟
کی ہو چا: جی ہاں، لیکن ان کی عائد کردہ پابندیوں کا اقوام متحدہ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر 'ایچ ٹی ایس' کو امریکی دفتر خارجہ میں غیرملکی اثاثہ جات کی ضبطی کے دفتر نے دہشت گرد گروہ قرار دے رکھا ہے۔
یو این نیوز: 'ایچ ٹی ایس' کو دہشت گرد قرار دینے سے شام کے مستقبل سے متعلق بات چیت اور مذاکرات پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟
کی ہو چا: اب تک یہ سوال سامنے آئے تھے کہ کیا امدادی ٹیمیں شام میں کام کر سکیں گی۔ تاہم، اب 'ایچ ٹی ایس' کے اثاثوں کی ضبطی پر پابندی اٹھانے کی بات ہو رہی ہے اور خاص طور پر امدادی اداروں کو اس کے زیرقبضہ علاقوں میں کام کی کھلی اجازت ملنے کے بعد اس بارے میں سوچا جا رہا ہے۔
یہ بات گزشتہ ہفتے بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے سے کچھ وقت قبل سامنے آئی تھی۔ یہ غیرمتوقع طور پر اچھی خبر تھی کیونکہ اس وقت کسی کو شام میں اس تبدیلی کی امید نہ تھی اور 'ایچ ٹی ایس' پر پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد قانونی تناظر میں امدادی ادارے وہاں بلاروک و ٹوک کام کر سکتے ہیں۔
یو این نیوز: کیا دنیا میں کسی اور جگہ بھی ایسا ہوا ہے؟ مثال کے طور افغانستان میں، جہاں طالبان حکمرانوں کو دنیا کے بیشتر ممالک نے تسلیم نہیں کیا؟
کی ہو چا: جی ہاں، سلامتی کونسل افغانستان میں بھی امدادی مقاصد کے لیے ایسی گنجائش مہیا کرتی ہے۔
ایسا دیگر ممالک میں بھی ہو چکا ہے۔ یقیناً پابندیوں کا نفاذ اور ان کی تعمیل کرنا بہت اہم ہے لیکن ہم یہ بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ لوگوں کو بروقت امداد میسر آئے اور امدادی اداروں کو یہ خوف لاحق نہ ہو کہ ان کے اقدامات پابندیوں کی خلاف ورزی سمجھے جائیں گے۔یو این نیوز: کیا بین الاقوامی بات چیت کے انعقاد کی غرض سے بھی یہ سہولت مہیا کی جائے گی۔
کی ہو چا: جی ہاں، اس حوالے سے ایسے طریقہ کار موجود ہیں جن کے تحت کوئی درخواست گزار متعدد وجوہات کی بنا پر کسی تنظیم یا گروہ پر پابندیاں اٹھانے کی درخواست دے سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، طالبان کے بعض رہنما سیاسی سہولت کاری کے لیے بیرون ملک سفر کی درخواست دیتے ہیں۔
لیکن طبی وجوہات سمیت اس کے دیگر اسباب بھی ہو سکتے ہیں۔ درخواست گزار اپنے اثاثوں کو منجمد کیے جانے سے روکنے کے لیے بھی درخواست دے سکتے ہیں۔یو این نیوز: 'ایچ ٹی ایس' پر پابندیاں ہٹانے اور اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کا فیصلہ واپس لینے کے لیے کیا کرنا ہو گا؟
کی ہو چا: اس مقصد کے لیے کسی رکن ملک کو درخواست یا اپنی تجویز پیش کرنا ہو گی جو سلامتی کونسل کی متعلقہ کمیٹی کو غوروخوض کے لیے بھیجی جائے گی۔
اس کمیٹی میں کونسل کے تمام 15 رکن ممالک کی نمائندگی ہوتی ہے اور جو متفقہ طور پر اس درخواست یا تجویز کو منظور کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔
یو این نیوز: کیا 'ایچ ٹی ایس' کے حوالے سے اب تک کوئی ایسی درخواست دی گئی ہے؟
کی ہو چا: ممکن ہے رکن ممالک اس مقصد کے لیے بات چیت کر رہے ہوں تاہم فی الوقت باقاعدہ طور سے ایسی کوئی درخواست یا تجویز موصول نہیں ہوئی۔
مزید اہم خبریں
-
بھارت کی خلائی ڈاکنگ کامیاب، یہ کارنامہ انجام دینے والا چوتھا ملک بن گیا
-
پی ٹی آئی کا ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کی دعوت ملنے کا دعویٰ
-
ڈکیتی مزاحمت میں سیف علی خان کے ساتھ ایک خاتون کے بھی زخمی ہونے کی تصدیق
-
بھارتی بیانات علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں، پاکستان
-
حکومت کو مذاکرات کے نتائج نکالنے کا موقع دیا ہے، دیکھنا ہے کہ حکومت کتنی سنجیدگی دکھاتی ہے، اسد قیصر
-
’کھلے مذاکرات ہو رہے ہیں تو بیک ڈور کی ضرورت نہیں‘
-
یہ ہے وہ فائل جس میں ہمارے تحریری مطالبات ہیں، ہمیں نہ ڈھیل چاہئے نہ ڈیل ،عمر ایوب
-
سیف علی خان کی ڈھائی گھنٹے طویل سرجری‘ ڈاکٹرز نے اپ ڈیٹ جاری کردی
-
بالی وڈ اداکار سیف علی خان چاقو حملے میں شدید طور پر زخمی
-
وزیراعظم کا یوتھ پروگرام کے تحت قرض کی رقم بڑھانے کا اعلان
-
نیچرل جسٹس میں کسی کو سنے بغیر سزا نہیں ہو سکتی، جسٹس حسن رضوی
-
جعل سازی کی روک تھام ، حکومت کا نادرا موبائل ایپ لانچ کرنے کا فیصلہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.