افغانستان میں طالبان مخالف گروپوں کی کاروائیوں میں اضافہ‘ مئی 2024 سے اکتوبر تک147چھاپہ مار کاروائیاں کی گئیں .اقوام متحدہ

حملوں میں افغان طالبان کے 200 افراد قتل کیے اور 130 زخمی ہوئے‘مخالف تنظیمیں ماضی کے مقابلے میں انتہائی کمزور ہیں .عالمی ادارے کی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 18 دسمبر 2024 14:15

افغانستان میں طالبان مخالف گروپوں کی کاروائیوں میں اضافہ‘ مئی 2024 سے ..
کابل(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 دسمبر۔2024 )اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے کہا ہے کہ افغان طالبان مخالف گروپ ”افغانستان فریڈم فرنٹ“ نامی تنظیم کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے رواں ماہ اقوام متحدہ کی افغانستان کے حوالے سے جاری سہ ماہی رپورٹ میں بتایا گیا کہ داعش خراسان کے علاوہ افغان طالبان کو اے ایف ایف اور نیشنل ریزسٹنٹ فرنٹ (این آر ایف) کی مخالفت کا بھی سامنا ہے.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق مئی 2024 سے اکتوبر 2024 تک اے ایف ایف نے افغان طالبان پر 39 حملے کیے ہیں جبکہ این آر ایف نے ان چھ مہینوں میں مجموعی طور پر 108 حملے کیے ہیں سکیورٹی کونسل کی رپورٹ کے مطابق اے ایف ایف حملہ کر کے فرار ہونے والے طریقہ کار اپنا رہے ہیں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ تنظیم افغان طالبان پر گھات لگا کر حملے اور نشانہ بنا کر حملے جیسی کارروائیاں کر رہی ہے.

تاہم رپورٹ کے مطابق اے ایف ایف اور این آر ایف افغان طالبان کے لیے بڑا چیلنج نہیں ہے کیونکہ دونوں تنظیموں نے افغانستان کے کسی علاقے پر قبضہ نہیں کیا ہے شدت پسند تنظیموں کی کارروائیوں کے اعداد و شمار مرتب کرنے والے ادارے ساﺅتھ ایشیا ٹیررزم پورٹل کے مطابق اے ایف ایف نے اگست 2021 سے دسمبر 2024 تک 73 حملوں میں افغان طالبان کے 200 افراد قتل کیے اور 130 زخمی کیے ہیں.

تاہم ساﺅتھ ایشیا ٹیررزم پورٹل کا کہنا ہے کہ اے ایف ایف دعوی کرتی ہے کہ گذشتہ دو سالوں میں تنظیم نے 230 حملے کیے ہیں اور اس میں افغان طالبان کے 600 افراد کی جان گئی ہے طالبان نے اس تنظیم کے بارے میں اب تک کوئی بیان نہیں دیا ہے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ساﺅتھ ایشیا ٹیررزم پورٹل نے بتایا ہے کہ افغانستان فریڈم فرنٹ سابق افغان نیشنل سکیورٹی فورس کے اہلکاروں پر مشتمل تنظیم ہے جو طالبان کی حکومت گرانے اور افغانستان میں ایک خود مختار حکومت قائم کرنے کا دعویٰ کرتی ہے.

اے ایف ایف نے 10 دسمبر کو ورلڈ ہیومن رائٹس ڈے پر جاری بیان میں بتایا کہ وہ انسانی حقوق، آزادی اور جمہوریت کے لیے بغیر کسی نسلی امتیاز کے افغان طالبان کے خلاف لڑیں گے اس تنظیم کی سربراہی ساﺅتھ ایشیا ٹیررزم پورٹل کے مطابق سابق وزیر دفاع اور چیف آف جنرل سٹاف جنرل یاسین ضیا کر رہے ہیں جبکہ تنظیم کے سیاسی کونسل کی سربراہی داﺅد نجی کر رہے ہیں داﺅد نجی کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے ہے اور وہ صحافی رہ چکے ہیں وہ افغانستان کے صوبہ غزنی میں پیدا ہوئے ہیں اور بلخ یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کر کے وہیں پر پروفیسر رہے اس کے بعد داﺅد نجی 2000 میں پاکستان کے شہر کوئٹہ متنقل ہوئے اور افغان پناہ گزین بچوں کے لیے البیرونی ایلیمنٹری سکول کی بنیاد رکھی انہوں نے 2002 میں بطور مقامی رپورٹر قندھار اور ہلمند میں کام شروع کیااور 2006 میں لندن منتقل ہوئے اور 2009 میں بی بی سی فارسی آن لائن کے ایڈیٹر بن گئے.

اے ایف ایف شمالی اتحاد سے تعلق رکھنے والے احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کی تحریک نیشنل ریزسٹنٹ فرنٹ کے ساتھ مشترکہ کارروائیاں بھی کرتی ہے احمد شاہ مسعود افغانستان کے سابق وزیر دفاع بھی رہ چکے ہیں وہ طالبان کے پہلے دور حکومت میں افغان طالبان کی مخالف تحریک کی سربراہی کر رہے تھے اور انہیں 2001 میں خود کش حملے میں قتل کر دیا گیا تھا.

ادھر افغان امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان مخالف طاقتوں کو کچھ عالمی طاقتیں سپورٹ کررہی ہیں تاہم خطے کے دو اہم ممالک روس اور چین کے ساتھ طالبان حکومت کے انتہائی قریبی تعلقات ہیں حال ہی میں روسی پارلیمنٹ نے طالبان کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے کے لیے اہم قانون سازی کی ہے روس اور چین افغانستان میں مواصلات ‘کان کنی ‘زراعت‘آبپاشی سمیت اہم منصوبوں میں بھاری سرمایہ کاری کرچکے ہیں .

انہوں نے کہاکہ افغانستان میں طالبان مخالف تنظیموں کی کاروائیاں ماضی سے بہت مختلف ہیں کیونکہ ماضی میں احمد شاہ مسعود کی قیادت میں شمالی اتحاد پنچ شیر کے علاقے پر قابض تھا مگر اس وقت طالبان مخالف تنظیموں کے قبضے میں کوئی علاقہ نہیں ہے ماہرین کا ماننا ہے کہ طالبان مخالف افغانستان کے ہمسایہ ممالک میں روپوش ہیں اور چھاپہ مار کاروائیوں کے بعد وہ واپس انہی ہمسایہ ممالک میں چلے جاتے ہیں اور انہی ہمسایہ ممالک کے ذریعے بعض عالمی طاقتیں انہیں اسلحہ اور سرمایہ فراہم کرتی ہیں .