
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس ، ملک بھر میں گیس شارٹ فال کی صورت حال اور گیس کی تلاش پر غور
جمعرات 19 دسمبر 2024 20:50
(جاری ہے)
مزید برآں پاور سیکٹر کی کم طلب کی وجہ سے گیس پر قابو پالیا گیا ہے کیونکہ گھریلو سطح پر 1200 روپے کے ریٹ پر گیس فروخت کرنا معاشی طور پر ناقابل برداشت ہے جو پاور سیکٹر کو 3600 روپے کے ریٹ پر فروخت کیا جا رہا ہے۔
گیس پائپ لائن میں ایک مقام سے زیادہ گیس ذخیرہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے اور ملک میں ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کی کمی بھی ہے۔سینیٹر قرۃ العین مری نے پٹرولیم ڈویژن پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقامی سطح پر پیدا ہونے والی گیس کی ترسیل اور ذخیرہ کرنے کا کوئی نظام نہ ہونے کے باوجود حکومت کا قطر کے ساتھ گیس کی درآمد کا معاہدہ ہے اور سب سے بڑھ کر گیس کمپنیاں آذربائیجان سے مہنگے داموں خریداری کر رہی ہیں۔ کمیٹی نے معاملہ ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ وزیر پیٹرولیم کمیٹی کو اس معاملے پر بریفنگ دیں گے۔کمیٹی نے ڈی جی پٹرولیم کنسیشن کی خالی اسامی پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ڈی جی پی سی کا عہدہ گزشتہ چار ماہ سے خالی ہے اور وزارت کو اس عہدے کے لئے کوئی موزوں اہل شخص نہیں مل سکا۔ کمیٹی نے وزارت کو ڈی جی پی سی کی خالی اسامی کو جلد از جلد پر کرنے کی سفارش کی۔کمیٹی نے پرائیویٹ ممبر بل "پاکستان منرلز ریگولیٹری اتھارٹی بل 2024" پر بھی غور کیا۔ سینیٹر محمد عبدالقادر کا کہنا تھا کہ اس بل کا مقصد معدنیات کی صنعت کے فروغ کے لیے وفاقی سطح پر اتھارٹی قائم کرنا ہے۔ کمیٹی کا کہنا تھا کہ معدنیات کا شعبہ صوبوں کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، تاہم مجوزہ اتھارٹی وفاقی سطح پر قائم نہیں کی جاسکی۔منیجنگ ڈائریکٹرپی ایم ڈی سی نے کمیٹی کو پی ایم ڈی سی آفس اور ایمپلائز کالونی کے قیام کیلئے پشاور ڈویلپمنٹ بورڈ سے 09 کنال اور 06 کنال اراضی کے حصول پر بریفنگ دی۔ حکام نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی کے دفاتر 6 کنال اراضی پر تعمیر کیئے گے ہیں جو کمرشل مقاصد کے لئے خریدی گئی تھی۔ تاہم رہائشی مقاصد کے لیے حاصل کی گئی 09 کنال اراضی استعمال نہیں کی جاسکی اور یہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے۔ پی ایم ڈی سی پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ساتھ 09 کنال کی آبادکاری چاہتا ہے اور یہ جلد حل ہوجائے گا۔گورنمنٹ ہولڈنگز پرائیوٹ لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) کے کام اور کارکردگی پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے عہدیداروں نے بتایا کہ ادارہ حکومت پاکستان کی ملکیت ہے اور اس کا مقصد پائیدار منافع کے ساتھ توانائی کی پیداوار کو زیادہ سے زیادہ کرنا ہے۔ جی ایچ پی ایل نے اپنی آمدنی زیادہ تر تیل اور گیس سے حاصل کی اور ادارے نے گزشتہ مالی سال کے دوران ریکارڈ منافع حاصل کیا ہے۔اجلاس میں سینیٹرز قرۃ العین مری، سعدیہ عباسی، میر دوستین خان ڈومکی، سردار الحاج محمد عمر گورگیج، راجہ ناصر عباس، محسن عزیز، محمد عبدالقادر، سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن مومن آغا، چیئرمین اوگرا مسرور خان اور متعلقہ محکموں کے دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔مزید قومی خبریں
-
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو آئی ایم ایف سے 70کروڑ ڈالر ملنے کا امکان
-
بھارت عالمی دہشت گرد ہے ،غیر ملکی میڈیا پہلگام ڈرامہ کو مسترد کرچکا ہے ، گورنر پنجاب
-
بھارت کی جارحیت، انسانیت کی بد ترین تاریخ ہے، اعظم سواتی
-
وفاقی وزیر مواصلات سے قزاخستان کے وزیر ٹرانسپورٹ کی وفد کے ہمراہ ملاقات، پاکستان سے قزاخستان ڈائریکٹ فلائٹ کے ساتھ ساتھ ویزہ شرائط بہتر ہونی چاہئیں، عبدالعلیم خان
-
کراچی، آن لائن ٹیکسی سروسز کیلئے ایک نظام اورای وی ٹیکسی لانے کا فیصلہ
-
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں متنازعہ کینال منصوبے کو مسترد ہونا پاکستان کی جیت ہے ، شرجیل انعام میمن
-
لاہور: نجی کالج میں 21 سالہ طالبہ پہلی منزل سے گر کر جاں بحق
-
مودی مسلمان دشمن‘ اسلام اور مسلمان کے مقابلے میں جہاں کوئی محاذ ملے گا مودی وہاں کھڑا ہو جائے گا‘مولانا فضل الرحمٰن
-
پاکستان کی تقریباً 8.4 ملین آبادی کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے ، زراعت کا شعبہ موسمیاتی تبدیلیوں کے ہوئے دباؤ کا شکار ہے۔ماہرین
-
کراچی کی سڑکوں پر دندناتی ہیوی گاڑیوں نے مزید 2 افراد کو کچل ڈالا
-
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس
-
محکمہ سکولزایجوکیشن نے بہتر سہولیات دینے کے لیے 90 ارب روپے مانگ لیے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.