ہم پکار نہیں رہے کہ آؤ! لیکن ہم آج بھی مذاکرات کے دروازے کھول کربیٹھے ہیں

پی ٹی آئی کے پاس کوئی اور ہنر ہے تو وہ بھی آزما لے، مذاکرات ان کے ڈی این اے میں شامل نہیں،آرمی چیف نے دو ٹوک کہا خط وزیراعظم کو بھیج دیں گے مطلب سیاستدان اپنے معاملات خود حل کریں۔سینیٹر عرفان صدیقی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 15 فروری 2025 23:04

ہم پکار نہیں رہے کہ آؤ! لیکن ہم آج بھی مذاکرات کے دروازے کھول کربیٹھے ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 15 فروری 2025ء ) مرکزی رہنماء پی ایم ایل این سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ہم پکار نہیں رہے کہ آؤ! لیکن ہم آج بھی مذاکرات کے دروازے کھول کربیٹھے ہیں،پی ٹی آئی کے پاس کوئی اور ہنر ہے تو وہ بھی آزما لے، مذاکرات ان کے ڈی این اے میں شامل نہیں،آرمی چیف نے دو ٹوک کہا خط وزیراعظم کو بھیج دیں گے مطلب سیاستدان اپنے معاملات خود حل کریں۔

انہوں نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں کوئی سیاسی عدم استحکام نہیں ہے، پاکستان اپنے منصوبے اور حکمت عملی کے مطابق ، دوستوں کے ساتھ تعلقات اور معیشت کی بحالی کیلئے ،بیرونی سرمایہ کاری کیلئے ، نظام کو بہتر کرنے اور عوام کو ریلیف پہنچانے کے حوالے سے اپنے طے شدہ اہداف کے تحت چل رہا ہے، معاملات آگے بڑھ رہے ہیں، ایک سال پہلے کے پاکستان سے آج پاکستان بہت اچھا ہوچکا ہے۔

(جاری ہے)

جب عدم استحکام کی بات کی جاتی ہے تو سب جانتے ہیں ، ایوب خان کے زمانے میں بھی ایک تحریک چلی تھی، جب اقتدار سے انہیں جانا پڑا اور یحیٰ خان کو اقتدار سونپنا پڑا، وہ ایک عدم استحکام تھا، جس کے نتیجے میں سقوط ڈھاکہ بھی ہوا۔ ذوالفقار بھٹو کے دور میں بھی سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا، جب چار شہروں میں مارشل لاء لگانا پڑا ، نظام فیل ہورہا تھا، لوگ مر رہے تھے، وہ ایک بحران تھا، جو ہمیں مارشل لاء کی طرف لے گیا۔

اس کے بعد ایک تحریک جو عدلیہ کی آزادی کیلئے چلی۔ ان تمام تحریکوں کے پس منظر ہیں ، لیکن آج کوئی تحریک نہیں ہے، پی ٹی آئی کے بار بار لوگوں کو آوازدینے کے باوجود لوگ نہیں نکل رہے، صوابی کا جلسہ آپ نوحہ بن گیا، 9مئی حملہ کرلیا گیا ، فائنل کال دے کر دیکھ لی، خطوط لکھ لئے، جی ایس ٹی روکنے کیلئے یورپی یونین پر دباؤ ڈال لیا، مزید بھی کچھ کرنا ہے تو کرلیں۔

لیکن ملک آگے بڑھ رہا ہے، وفاق اور چاروں صوبوں میں سیاسی حکومتیں قائم ہیں، دہشتگردی کی لہر ختم ہوگئی تھی لیکن جو500 دہشتگردوں کے ساتھ ان کے قبیلے کو بسایا گیا۔ ان کے نتائج آج بھگت رہے ہیں، کسی بندے کا جیل چلے جانا ، یا پھر 14 سال قید ہوجانا یہ کہاں کا بحران ہے؟ عرفان صدیقی نے کہا کہ ہم پکار نہیں رہے کہ آؤ! لیکن ہم آج بھی مذاکرات کے دروازے کھول کربیٹھے ہیں،پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے نہیں بنی ان کے ڈی این اے میں مذاکرات شامل نہیں،پی ٹی آئی کو ڈی چوک، فائنل کال اور 9مئی واقعات سوٹ کرتے ہیں ،پی ٹی آئی کے پاس کوئی اور ہنر ہے تو وہ بھی آزما لے، پی ٹی آئی پہلی جماعت ہے تو پروپیگنڈا بیانیہ بناتی ہے، آرمی چیف نے دو ٹوک کہا خط وزیراعظم کو بھیج دیں گے اس کا مطلب سیاستدان اپنے معاملات خود حل کریں۔