سینیٹرشبلی فراز کی خیبرپختوا سے اراکین سینیٹ کے انتخاب نہ ہونے کی شدید مذمت‘ ایوان کو نامکمل قرار دیدیا

منگل 11 مارچ 2025 21:53

سینیٹرشبلی فراز کی خیبرپختوا سے اراکین سینیٹ کے انتخاب نہ ہونے کی شدید ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مارچ2025ء) ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے خیبر پختوا سے اراکین سینیٹ کے انتخاب نہ ہونے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایوان کو نامکمل قرار دیا ہے جس پر وفاقی وزیر قانون نے کہاکہ اس کی ذمہ داری خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ اور سپیکر پر عائد ہوتی ہے۔منگل کو سینیٹ اجلاس کے دوران نکتہ اعترض پر بات کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ آج اس ایوان کا پارلیمانی سال مکمل ہورہا ہے اور ہم نے رپورٹ کارڈ دیکھنا ہے کہ اس ایک سال کے دوران کیا اچھا اور کیا برا ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ میں اس ایوان میں اپوزیشن کی نمائندگی کر رہا ہوں ہمیں دیکھنا ہوگا کہ اس وقت ایوان میں کیا ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ یہ ایوان ابھی تک مکمل نہیں ہے اور چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین تین سال کے مدت کیلئے منتخب ہوتے ہیں تاہم چیئرمین سینیٹ کی مدت 10مارچ کو ختم ہورہی ہے یہ 20دنوں کا فرق کیسے پورا ہوگا انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کی باوجود اس کے کہ سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں کہا ہے انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا یں سینیٹ کے انتخابات ابھی تک نہیں ہوئے ہیں ابھی ان ممبران کی مدت کیا ہوگی ااس ایک سال کا حساب کون دے گا انہوں نے کہاکہ جب سینیٹ کی کوئی سیٹ خالی ہو تو اس کو 30دنوں میں پر کرنا ہوتا ہے تاہم داکٹر ثانیہ نشتر کے کیس میں ایسا نہیں ہوا اور کل اس کا استعفی منظور کیا گیااور اس میں بھی آئین کی خلاف ورزی کی گئی انہوں نے کہاکہ آئین کی کئی شقوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ اس ایوان سے جو قوانین منظور کرائے گئے ہیں اس کی کیا قانونی حیثیت ہے انہوں نے کہاکہ قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہیے انہوں نے کہاکہ صرف ایک ہی سیاسی جماعت کو دبانے کیلئے یہ سب کچھ کیاجارہا ہے انہوں نے کہاکہ یہ ایوان منتخب افراد کی وفاقی بن چکی ہے یہ صوبوں کی وفاق نہیں ہے انہوںنے کہاکہ ایک سال سے پورے صوبے کی نمائندگی نہیں ہے آج جو ہمارے ساتھ ہورہا ہے وہ کل آپ کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے انہوں نے کہاکہ ہم عدالتوں میں جاتے ہیں مگر وہاں بھی ہمارے لئے دروازے بند ہیں جلسے جلوسوں کی اجازت نہیں دیتے ہیں اور جب احتجاج کریں تو ہم پر گولی بھی چلا دی جاتی ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان کے سب سے معروف سیاستدان کو جیل یں ڈالا ہوا ہے آج ملک میں شورش ہے انہوں نے کہاکہ اصولی بنیادوں پر سب کے ساتھ ہیں انہوں نے کہاکہ جو سوالات اٹھائے ہیں اس کا جواب دیا جائے اس موقع پر وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ عام انتخابات کے بعد اراکین نے حلف لیا انہوں نے کہاکہ سینیٹ انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن نے شیڈول دیا جس میں خیبر پختونخوا کا شیڈول بھی تھا انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے سپیکر نے اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایااور معاملہ عدالت میں چلاگیامگر عدالت کے احکامات پر بھی عمل درآمد نہیں ہوتا ہے جس کے بعد پشائور ہائی کورٹ کا فل رکنی بنچ فیصلہ دیتا ہے اوراب معاملہ سپریم کورٹ میں التوا کا شکار ہے انہوںنے کہاکہ خیبر پختونخوا سمبلی کا اجلاس دانستہ نہیں بلایا گیا جس کی وجہ سے وہاں پر انتخابات نہ ہوسکے انہوں نے کہاکہ وہاں پر کس کی حکومت ہے انہوں نے کہاکہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب بھی قانون کے مطابق ہوا ہے انہوں نے کہاکہ معاملہ آج بھی بدقسمتی سے عدالتوں میں زیر التوا ہے اور وہاں پر تاخیر صوبائی حکومت کی جانب سے ہوئی ہے انہوںنے کہاکہ اس ایوان کا پورا نظام آئینی اور قانون کے مطابق ہے انہوں نے کہاکہ اچھا ہوتا کہ پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت بھی آئین کے مطابق قومی اسمبلی کی کاروائی چلاتی اور جس بھونڈے طریقے سے ڈپٹی سپیکر نے اس معاملے کو چلایاانہوں نے کہاکہ تاریخ یاد رکھے گی کہ کتنے غلط طریقے سے آئین پاکستان کی دھجیاں اڑاتے ہوئے منتخب اسمبلی کو رخصت کیا گیا اور پھر سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کو بحال کیا گیا انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہیے انہوں نے کہاکہ اس ایوان میں جو بھی بیٹھا ہے وہ آئین اور قانون کے مطابق ہے خیبر پختونخوا سے سینیٹ کے ممبران کی تعیناتی کی ذمہ داری وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور سپیکر پر عائد ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک آئینی ادارہ ہے اور اس کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے انہوں نے کہاکہ ممبران اور چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کی مدت رولنگ کے مطابق ہوگی اور یہ سب کچھ ریکارڈ کا حصہ ہے اور یہ ایوان آئین کے مطابق مکمل ہے جس پر اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ وفاقی وزیر قانون کے جوابات کو مسترد کرتا ہوں وفاقی وزیر بتائیں کہ سندھ ہائوس میں کیا ہوا تھا جمہوریت کی بات نہ کریں انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی جائے جس پر پریذائیڈنگ آفیسر نے کہاکہ اس حوالے سے ایوان کی رائے ضروری ہے جس پر اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ سینیٹ سیکرٹریٹ اس قرارداد کو اگلے ایجنڈے میں شامل کرے۔

۔۔۔۔۔اعجاز خان