اسٹیٹ بینک میں شرح سود میں مزید کمی نہ ہونا معاشی استحکام کے حکومتی دعووں کی نفی ہے

مسلم لیگ اور پی پی پی اقتدار کے کھیل میں اپنی آخری اِننگ کھیل رہے ہیں، عوام کے پاس اُنہیں مسترد کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوگا، وزیراعظم اوربلاول بھٹو کی ملاقات نوراکشتی ہے، نائب امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 11 مارچ 2025 22:54

اسٹیٹ بینک میں شرح سود میں مزید کمی نہ ہونا معاشی استحکام کے حکومتی ..
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 11 مارچ 2025ء ) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے جماعتِ اسلامی کے رہنما احمد سلمان بلوچ  کی جانب سے معززین، اہلِ علاقہ، بزنس کمیونٹی، وکلاء اور صحافیوں کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر سے خطاب اور شرکاء کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کے فرائض کی ادائیگی کے لیے ماہِ رمضان اہلِ ایمان کے لیے ہمہ گیر تربیت کا  بیش بہا موقع ہے۔

قرآن کریم کتابِ ہدایت و انقلاب ہے۔ قرآن و سُنت کا نظام ہی انسانیت کی اُخروی فلاح و نجات سمیت دُنیاوی امن و استحکام کا بھی ضامن ہے۔ روزہ دار ایمان و احتساب کیساتھ روزہ کی حفاظت اور سماج میں اتحاد و محبت کا ماحول پیدا کریں۔

(جاری ہے)

عام آدمی کو ہی اپنے فیصلوں کی بنیاد قرآن و سُنت اور آئینِ پاکستان کے مطالبات پر کرنا ہوگی، اِسی سے استحصالی نظام کا خاتمہ ہوگا۔

لیاقت بلوچ نے سوالات کے جواب میں کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے لیے پی ٹی آئی کے رہنما اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر نے فون پر رابطہ کیا اور ملاقات کا طے کیا گیا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے قومی ایجنڈا کا مسودہ بھی موصول ہوا ہے، جس کا جماعتِ اسلامی کی پالیسی اور سیاسی حکمتِ عملی کی روشنی میں جواب دیا جائے گا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ بدامنی، دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور اغواء برائے تاوان کی بڑھتی لہر اور وارداتوں کے سدِباب کے لیے انتظامیہ، عدلیہ، تفتیشی ادارے اور سکیورٹی ایجنسیاں مرحلہ وار مفلوج اور بیثمر ہوگئے ہیں۔

سیاسی مداخلت، میرٹ کی پامالی اور رشوت، کرپشن و اختیارات کے ناجائز استعمال نے اداروں کو عوام کے لیے نوگو ایریاز بنادیا ہے۔ عوام کے جان مال عزت کے تحفظ کے لیے قومی قیادت، حکومتوں اور سکیورٹی اداروں کو ازسرِنو قومی اتفاقِ رائے سے قومی ایکشن پلان بنانا ہوگا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں بھی عوام پر مہنگائی کا جن مسلط ہے، پھلوں، سبزیوں، اشیائے ضروریہ کی خریداری عوام کے لیے خواب بن گیا ہے۔

حکومت کی نااہلی اور ملی بھگت سے ذخیرہ اندوز، منافع خور مافیا دونوں ہاتھوں سے عوام کو لُوٹ رہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا نام نہاد 'رمضان ریلیف پیکج' عوام کیساتھ فراڈ ہے۔ حکومتی سرپرستی میں چیی مافیا ایک مرتبہ پھر مال بنانے کے لیے سرگرم ہوگئی ہے۔ حکومت نے پہلے چینی ملز مالکان کو چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، جس سے ملک میں چینی کی مصنوعی قلت پیدا کردی گئی، اب مہنگے داموں چینی درآمد کرنے کی اجازت دے کر چینی مافیا پر دوہری نوازشات کی جارہی ہیں۔

مہنگائی، ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کے لیے حکومت خود چینی مافیا کی سرپرست بن گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بنک شرحِ سُود میں مزید کمی نہ کرسکی، جوکہ معاشی استحکام کے حکومتی دعووں کی نفی ہے۔ بلند شرح سُود کے باعث صنعتی پیداوار شدید متاثر ہیں، جس سے پاکستانی مصنوعات کی برآمدات کا پہیہ رُک گیا ہے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر شدید بحران کا شکار ہے، سیکڑوں صنعتی یونٹس بند اور اُن میں کام کرنے والے ہزاروں، لاکھوں محنت کش بیروزگار ہوگئے ہیں۔

اِسی طرح ابھی تک وفاقی شرعی عدالت کے سُود کے خاتمے کے حوالے سے واضح فیصلے اور 26 ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں حکومت نے سُود کے خاتمہ اور اسلامی معاشی نظام کے نفاذ کا کوئی روڈ میپ نہیں دیا۔ اس کی بڑی وجہ حکومت کا مقامی بنکوں سے غیرقانونی بنیادوں پر بیتحاشا قرضوں کا حصول ہے۔  وزیراعظم اور پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات میں نوراکشتی کا نیا پینترہ تو طے پاجائے گا لیکن وفاقی اور سندھ حکومتیں عوام کی بھلائی کا کوئی لائحہ عمل نہیں بنائیں گے۔

قومی حکومتی سیاست میں پی پی پی نے ماضی میں اپنے اتحادی ایم کیو ایم کی طرح بلیک میلنگ کا رول سنبھال لیا ہے۔ مسلم لیگ اور پی پی پی اقتدار کے کھیل میں اپنی آخری اِننگ کھیل رہے ہیں، عوام کے پاس اُنہیں ہمیشہ کے لیے مسترد کرنے کے علاوہ اب کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوگا۔