اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مارچ 2025ء) سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بدھ کی رات جدہ کے قصر السلام میں ملاقات کی۔ اس موقع پر پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے۔
ایس پی اے کے مطابق ملاقات میں فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان گہرے تاریخی تعلقات کا جائزہ لیا۔
دونوں رہنماؤں نے "مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کی راہیں تلاش کیں،" اور "علاقائی اور بین الاقوامی حالات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔"سرمایہ کاری کے لیے سعودی عرب کا اعلیٰ سطحی وفد پاکستان میں
شہباز شریف ان دنوں سعودی عرب کے چار روزہ دورے پر ہیں۔
(جاری ہے)
وہ بدھ کو اعلٰی اختیاراتی وفد کے ہمراہ سعودی عرب پہنچے تو مکہ کے نائب گورنر شہزادہ سعود بن مشعل بن عبد العزیز آل سعود نے ان کا استقبال کیا۔
وزیرِ اعظم کے ہمراہ وفد میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور اہم وفاقی وزرا اور اعلیٰ حکام شامل ہیں۔یہ دورہ گذشتہ سال اپریل میں وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لیے طے پانے والے مفاہمت کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان اہم کیوں؟
پاکستان سعودی عرب کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بڑھانے کی مسلسل کوشش کررہا ہے۔ دونوں ملکوں نے گزشتہ اکتوبر میں نجی شعبے کے تعاون اور تجارتی شراکت کو بڑھانے کے لیے 2.8 بلین ڈالر کے 34 مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔
دورے کی اہمیت
وزیراعظم پاکستان کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے تاریخی تعلقات کی نشاندہی کرتا ہے اور باہمی افہام و تفہیم میں اضافے، تجارت، سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے اور دوطرفہ، علاقائی اور عالمی معاملات پر بہتر سفارتی رابطہ کاری کی راہ ہموار کرے گا۔
سعودی عرب معاشی مشکلات پر قابو پانے میں پاکستان کی مدد کرتا آیا ہے۔
پاکستانی حکومت کو توقع ہے کہ آنے والے برسوں میں سعودی عرب پاکستان میں مختلف شعبوں خاص طور پر معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری کرے گا۔
سعودی عرب: سو سے زائد غیر ملکیوں کو سزائے موت، سب سے زیادہ پاکستانی
پاکستان نے خلیجی ممالک سے سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کے لیے حال ہی میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل بھی تشکیل دی ہے، جس کا مقصد بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ اور سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنا ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق لگ بھگ 27 لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں روزگار کے لیے مقیم ہیں، جو ہر سال اربوں ڈالر بطور زرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں، جسے پاکستانی معشیت میں کلیدی حیثیت حاصل ہے۔
گزشتہ ماہ، پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال خان نے جدہ میں پاکستان کی پہلی سولو "میڈ اِن پاکستان" نمائش کا افتتاح کیا، جس میں شرکاء کو بتایا گیا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں 1.7 ملین سے زیادہ پاکستانی ورکرز مملکت سعودیہ میں ہجرت کر چکے ہیں، اور یہ پاکستانی تارکینِ وطن کے لیے اولین منزل ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)