پاکستان: تشنج کے مرض کے خلاف عالمی ادارہ صحت کو ملی اہم کامیابی

یو این پیر 24 مارچ 2025 01:45

پاکستان: تشنج کے مرض کے خلاف عالمی ادارہ صحت کو ملی اہم کامیابی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 مارچ 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تصدیق کی ہے کہ پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں ماؤں اور نومولود بچوں میں تشنج کی بیماری (ایم این ٹی) کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

ادارے نے پاکستان کی وفاقی حکومت کی درخواست پر اور یونیسف کے اشتراک سے ایک ہفتے پر مشتمل جائزے کے بعد بتایا ہے کہ دونوں علاقوں میں اس مرض کا وجود باقی نہیں رہا۔

بڑی حد تک یہ کامیابی تشنج کے خلاف لگائے گئے حفاظتی ٹیکوں کی مرہون منت ہے اور گزشتہ سال ہی ملک بھر میں 54 لاکھ حاملہ اور بچوں کو جنم دینے والی ماؤں نے ان سے استفادہ کیا تھا۔

ملک میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر ڈاپنگ لو نے کہا ہے کہ یہ کامیابی زندگیاں بچانے اور ہر ماں اور بچے کو اس قابل انسداد مرض سے تحفظ دینے کے لیے پاکستان کے حکام، لوگوں اور طبی عملے کے عزم کی بدولت ممکن ہوئی۔

(جاری ہے)

خوشحالی اور پائیدار ترقی کی منزل تک پہنچنے کے لیے ماؤں اور بچوں کا صحت مند رہنا ضروری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' ملک بھر سے ماؤں اور نومولود بچوں میں اس بیماری کا خاتمہ کرنے کے لیے پاکستان اور اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

تشنج کے خلاف موثر حکمت عملی

'ڈبلیو ایچ او' اور یونیسف کی کوششوں سے ملک میں اس بیماری کا زور کافی حد تک ٹوٹ چکا ہے۔

اس وقت پاکستان میں تقریباً 80 فیصد آبادی (190 ملین لوگ) ایسے علاقوں میں رہتی ہے جہاں نومولود بچوں میں تشنج کا پھیلاؤ زیادہ نہیں ہے اور ہر 1000 بچوں میں اوسطاً ایک اس بیماری کا شکار ہوتا ہے۔ دسمبر 2024 میں صوبہ سندھ سے بھی تشنج کا خاتمہ ہو گیا تھا جبکہ پنجاب نے یہ ہدف 2016 میں حاصل کر لیا تھا۔

پاکستان کا شمار ایسے دس ممالک میں ہوتا ہے جہاں تشنج کا مرض اب بھی موجود ہے

اس پیش رفت کے باوجود پاکستان کا شمار ایسے دس ممالک میں ہوتا ہے جہاں یہ مرض اب بھی موجود ہے۔

گزشتہ سال ملک میں اس کے 322 مریض سامنے آئے اور چھ اموات ریکارڈ کی گئیں۔ تاہم ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ تشنج کے صرف 30 فیصد مریضوں کے بارے میں ہی طبی حکام کو اطلاع ملتی ہے۔

پاکستان میں یونیسف کے نمائندے عبداللہ فاضل نے کہا ہے کہ یہ ملک میں ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے ایک اہم قدم ہے۔

کسی ماں اور بچے کو اس قابل انسداد مرض کے باعث زندگی نہیں کھونی چاہیے۔ یونیسف حفاظتی ٹیکوں کی موثر مہمات اور بچوں کی محفوظ طور سے پیدائش یقینی بنانے جیسے اقدامات کے ذریعے پاکستان کی حکومت کو اس بیماری کا مکمل خاتمہ کرنے میں مدد کی فراہمی جاری رکھے گا تاکہ ہر بچہ زندہ رہے اور پھلے پھولے۔

تربیت یافتہ طبی عملہ اور محفوظ زچگی

پاکستان کی وزارت قومی صحت میں حفاظتی ٹیکوں سے متعلق شعبے کی سربراہ ڈاکٹر شبانہ سلیم کا کہنا ہے کہ حالیہ کامیابی کے بعد اب پاکستان 2028 تک اس جان لیوا مرض کے مکمل خاتمے کے ہدف سے مزید قریب ہو گیا ہے۔

یہ سنگ میل تشنج کے خلاف حفاظتی ٹیکے لگانے کی کامیاب حکمت عملی کے علاوہ نچلی سطح پر کام کرنے والے طبی کارکنوں کی تندہی کی عکاسی بھی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ دونوں علاقوں سے اس مرض کا خاتمہ یونیسف اور ڈبلیو ایچ او کے اشتراک سے قومی و صوبائی حکومتوں کی موثر حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ اس ضمن میں حاملہ اور بچوں کو جنم دینے والی خواتین کو حفاظتی ٹیکے لگانے، تشنج کے پھیلاؤ کی نگرانی، اس معاملے میں مقامی سطح پر لوگوں کے ساتھ اشتراک عمل، محفوظ زچگی کی خدمات فراہم کرنے، تربیت یافتہ طبی عملے کی مدد سے بچوں کی پیدائش، نومولود بچوں کی نوال اور ناف کی اچھے انداز میں دیکھ بھال، بچوں کی پیدائش سے پہلے اور بعد میں ماؤں کی بہتر نگہداشت اور چھوٹے بچوں کی اچھی صحت برقرار رکھنے کے لیے مشترکہ طور پر موثر اقدامات کیے گئے۔