پتھری بل جعلی مقابلے کے متاثرین کا اقوام متحد ہ سے سانحے کی تحقیقات کا مطالبہ،کٹھوعہ میں محاصرے اورتلاشی کی کارروائیاںمسلسل تیسرے روز بھی جاری

منگل 25 مارچ 2025 17:49

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2025ء) غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں کشمیرمیں سانحہ پتھری بل کے متاثرہ خاندانوںنے واقعے کے25برس مکمل ہونے کے موقع پر اقوام متحدہ سے مطالبہ کیاہے کہ وہ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوںجعلی مقابلے میں ان کے پیاروں کے قتل کی تحقیقات کے لیے علاقے میں اپنی ایک ٹیم بھیجے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے 25مارچ 2000کو ضلع اسلام آباد کے علاقے پتھری بل میں ایک جعلی مقابلے میں 5شہریوں کو غیر ملکی عسکریت پسند قرار دے کر شہید کر دیا تھا۔

ان پانچوں افرادکو20مارچ 2000کو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر ضلع اسلام آباد کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں سکھ برادری کے 35افراد کے قتل عام کے بعد ماورائے عدالت شہید کیاگیاتھا۔

(جاری ہے)

بعد ازاں تحقیقات سے ثابت ہوا کہ بھارتی فوجیوں نے مقامی مزدوروں کو اغوا کرنے کے بعد انہیں سکھوں کے قتل میں ملوث غیر ملکی عسکریت پسند قراردیکر جعلی مقابلے میں شہید کر دیا۔

بھارتی فوجیوں نے براکہ پورہ میں پتھری بل سانحے کے خلاف احتجاجی مظاہرے پرفائرنگ کر کے مزید 8شہریوںکو شہید کردیاتھا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں شہدائے پتھری بل کوشاندار خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے بھارتی تسلط سے آزادی تک جدوجہد جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔

ادھر بھارتی فوجیوں نے ضلع کٹھوعہ میں آج مسلسل تیسرے روز بھی محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری رکھیں ۔ بھارتی فوجی، پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور اسپیشل آپریشنز گروپ کے اہلکار کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں، جبکہ انہیں فوجی کمانڈوز، ڈرونز اور سراغرساں کتوں کی بھی مدد حاصل ہے ۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے ایک بیان میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے تلاشی کی کارروائیوں کے دوران شہریوں کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔

پارٹی نے کہا کہ تلاشی کی کارروائیوں، دوران شب چھاپوں اورجبری گرفتاریوں میں اضافے کا مقصد علاقے میںخوف ودہشت کا ماحول پیدا کرنا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ تین برس کے دوران آتشزدگی کے3,100سے زائد واقعات میں7ہزار265ایکٹر سے زائد جنگلات کی اراضی کو نقصان پہنچا ہے۔ مقامی لوگوں نے ان میں سے بہت سے واقعات کے لیے قابض بھارتی حکام اور مسلح افواج کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔