6 اپریل کو لانگ مارچ شرکا کوئٹہ روانہ ہونگے، حکومت ،انتظامیہ نے جہاں روکا وہیں دھرنا دیں گے ،ساجد ترین ایڈووکیٹ

جمعہ 4 اپریل 2025 22:54

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2025ء) بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ مستونگ میں بی این پی کا پرامن احتجاجی دھرنا جاری ہے، سردار اختر مینگل نے 6 اپریل کو کوئٹہ مارچ کا اعلان کیا ہے ، لانگ مارچ کے شرکا کوئٹہ کی طرف روانہ ہونگے، حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے جہاں ہمیں روکا گیا ہم وہیں پر دھرنا دیں گے ، سردار اختر جان مینگل سمیت کسی کی بھی گرفتاری کی گئی تب بھی پر امن رہ کر احتجاج جاری رکھیں گے، شاہراہیں بند کرنے والوں پر مقدمات ہوئے، آج سرکار نے شاہراہیں بند کی ہیں اس پر بھی ایف آئی آر ہونی چاہیے، عدالتیں عوام کو انصاف کی فراہمی میں ناکام ہوچکی ہیں، یہ بات بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈوکیٹ، نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر کبیر احمد محمد شہی، پی ٹی آئی کے صوبائی صدر دائو د شاہ کاکڑ، عوامی نیشنل پارٹی کے رشید خان ناصر، بلوچستان بارکونسل کے وائس چیئر مین راحب بلیدی، پی ٹی ایم کے صوبائی صدر نو ر باچا سمیت دیگر نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

بی این پی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈوکیٹ نے کہا کہ مسنگ پرسنز اور خواتین سمیت بے گناہ افراد کی گرفتاری کسی ایک جماعت نہیں پورے بلوچستان کا مسئلہ ہے ۔ 6اپریل کو ہم پریس کلب، بلوچستان یونیورسٹی سمیت کوئٹہ کے مختلف علاقوں سے مارچ میں شرکت کے لئے روانہ ہونگے ہمیں جہاں روکا گیا وہیں دھرنا دیں گے اگر سردار اختر مینگل سمیت قائدین کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تب بھی احتجاج سے دستبردار نہیں ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ملک کی جمہوری نظام میں مداخلت ہوگی مسائل حل نہیں ہونگے جب تک لاپتہ افراد کا مسئلہ حل نہیں کرینگے مسئلہ حل نہیں ہوگا، صوبے میں لاپتہ افراد کا مسئلہ سیاسی ہے اسے سیاسی طور پر حل کیا جاسکتا ہے، ساجد ترین نے کہا کہ ماہ رنگ بلوچ سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماوں کو گرفتار کیا گیا،احتجاج ان کا جمہوری حق ہے ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہماری خواتین اور بچیوں کو باعزت رہا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا گیا ،تھری ایم پی و آمرانہ قانون ہے ماضی سے لے کر اب تک بلوچستان کے سیاسی اکابرین کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے تو مارچ کو روکنے کے لئے شاہراہوں پر خندقیں کھودی گئی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ساجد ترین ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم اپنی خواتین اور اپنے بچوں کی باعزت رہائی چاہتے ہیں ، بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ سب سے بڑا مسئلہ ہے صوبے میں لاپتہ افراد کا مسئلہ حل نہیں ہوگا تو امن و ترقی نہیں آئے گی۔

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ آج کا نہیں ہے، مسئلہ کو حل کیا جاتا تو آج اس نہج پر نہیں پہنچتا،بلوچستان کے مسئلہ کو بندوق کے زور پر حل نہیں کیا جاسکتا،بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اب یہ مسئلہ سرداراختر مینگل کا نہیں بلکہ ہماری ننگ وناموس کا مسئلہ ہے ابھی بھی وقت ہے سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے خواتین کو رہا کیا جائے نیشنل پارٹی ننگ وناموس اور عزت کے مسئلہ میں بی این پی کے ساتھ ہے حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں شاہراہیں بند کرنے والوں پر مقدمات ہوئے، آج سرکار نے شاہراہ بند کی ہے اس پر بھی ایف آئی آر ہونی چاہیے۔صوبائی صدر پی ٹی آئی دائو شاہ کاکڑ نے کہا کہ جب تک امیر غریب کے لئے ایک قانون نہیں ہوگا مسئلے حل نہیں ہونگے فارم 47 والے ہوش کے ناخن لیں ، ایسا نہ ہو کہ حالات قابو سے باہر ہوں ماوں بہنوں کو اٹھاکر جیلوں میں ڈالنا شرم کا مقام ہے۔

اے این پی کے رہنماء رشید خان ناصر نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کا مطالبہ ہے کہ سردار اختر مینگل کو کوئٹہ آنے دیا جائے تمام گرفتار سیاسی رہنماوں کو رہا کیا جائے بی این پی کے لانگ مارچ کی حمایت کرتے ہیں، مارچ کا استقبال کریں گے، انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین سب کے لئے برابر ہونا چائیے۔ بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئر مین راحب بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کے اندر غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے،لاقانونیت ہے،انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے،انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد سے ہی ہماری عدالتیں ایگزیکٹو کے کنٹرول میں ہیںہماری عدالتیں عوام کو انصاف کی فراہمی میں ناکام ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق، آئین اور جمہوریت کی بات کرنے والی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہیں ۔