مارکیٹ میں موجودہ گندم کا ریٹ 4 ہزار روپے فی من مقررکیا جائے‘ کسان بورڈ پاکستان

جمعرات 10 اپریل 2025 19:27

نارووال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اپریل2025ء)کسان بورڈ پاکستان کے نائب صدر چوہدری نور الٰہی تتلہ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حکومت نے کسان سے گندم نہ خرید کر اس کی کمر توڑ دی، مارکیٹ میں موجودہ گندم کا ریٹ 4ہزار روپے فی من مقرر کیاجائے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ملکی جی ڈی پی کا 23فیصد سے زائد حصہ زراعت پر انحصار کرتا ہے اس طرح 44فیصد سے زائد لوگوں کو بالواسطہ اور بلاواسطہ روزگار کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔

پنجاب ملک کی غذائی ضروریات کا 65فیصد سے زائد حصہ پیدا کرتا ہے تقسیم ہند سے قبل بھی پنجاب بر صغیر پاک و ہند کی غذائی ضروریات پورا کرتا تھا ۔ پچھلے سال گندم کی قیمت حکومت نے 3900روپے مقرر کی اس کے باوجود بھی گورنمنٹ نے کسان سے گندم نہ خریدی یوں پاکستان کے کسان کی کمر توڑ دی گئی اور کسان بری طرح متاثر ہوا اس سال وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف صاحبہ نے کہا کہ کسان بلا خوف گندم اگائیں کسانوں کے پرافٹ کی میں ذمہ دار ہوں لیکن بدقسمتی سے کھاد تیل زرعی ادویات کی قیمتیں کم نہ کی پچھلے پانچ سالوں میں کھاد اور زرعی ادویات کی قیمتوں میں 200فیصد اضافہ ہوا اور موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے کسان کی فصل بری طرح متاثر ہوئی اور کوئی بھی حکومتی منظم پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے کسان تباہی کے دانے پر چلا گیا اب پنجاب میں گندم کی کٹائی کا سیزن شروع ہے اور مارکیٹ میں 2000ہزار سے 2200 روپے تک فی من قیمت چل رہی ہے اس سے کسان کی پیداواری لاگت بھی پوری نہیں ہوتی البتہ الٹا نقصان ہو رہا ہے اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ کسان اپنے پائوں پر کھڑا نہیں ہوگا اور آئدہ اسے کسان گندم کی فصل کو کاشت کرنا چھوڑنا پڑے گی جس کی وجہ سے ملک میں غذائی قلت کا بحران پیدا ہوگا اور یوں ہمارے ملک میں غذائی بحران پیدا ہوگا جس کی وجہ سے کسان بربادی اور مایوسی کی طرف چلا جائے گا جس سے کسان دشمنی کا ایجنڈا اور بد امنی کی راہ ہموار ہو جائے گی ۔

(جاری ہے)

کسان بورڈ پاکستان کے نائب صدر چوہدری نور الٰہی تتلہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ گورنمنٹ گندم خریدے یا نہ خریدے لیکن مارکیٹ میں موجودہ گندم کا ریٹ 4ہزار روپے فی من مقرر کیا جائے عوام کے لیے روٹی 10روپے مقرر کی جائے اس کے لیے گورنمنٹ اپنے ملک کے کسان اور عوام کو زندہ رہنے کے لیے فوڈ سکیورٹی کے عالمی چارٹر کے مطابق سبسڈی دے اگر گورنمنٹ چار ہزار روپے فی من گندم کا ریٹ نہیں کرتی تو کسان کو موجودہ گندم پر براہ راست 2ہزار روپیہ فی من گندم میں نقصان کے ازالے کے طور پر ادا کرے اور گندم کی فصل کا آبیانا مالیہ اور زرعی ٹیکس معاف کرے وزیراعلی پنجاب گندم کے حوالے سے اپنا وعدہ پورا کرے اور کسان کو نقصان سے بچائے ملک میں گندم کی بین الاقوامی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہ کی جائے ہر طرح کی سبسڈی مل مالکان امپورٹرز کی بجائے کسان کو ڈائریکٹ دی جائے بے نظیر انکم سپورٹ ڈائریکٹ مل سکتی ہے تو کسان کو سبسڈی کیوں نہیں لہذا کسان بورڈ پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت کسانوں کے جائز مطالبات کو فل الفور منظور کرے تاکہ ملک کا کسان کوئی قدم اٹھانے سے گریز کر لے بصورت دیگر اگر کسان پریشان ہوگا تو ملک میں غذائی قلت کے پیدا ہونے کا خدشہ ہے جس کی تمام تر ذمہ دار حکومت ہوگی۔