گندم کے نام پر سیاست کی جارہی ،حکومت پنجاب کاشتکاروں کو مشکل حالات میں تنہا نہیں چھوڑے گی‘عاشق حسین کرمانی

تنقید کرنے والے ذرا اپنے گریبان میں بھی جھانکیں جن صوبوں میں ان کی حکومت ہے وہاں کاشتکار سے کیا سلوک ہورہا ہے ماضی میں کسانوں کا استحصال کیا گیا،پہلی بار گندم کی خرید کیلئے ایک جامع پالیسی بنائی گئی،پنجاب حکومت نے کسانوں کیلئے ریکارڈ بجٹ دیا وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب عاشق حسین کرمانی کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کے ہمراہ ڈی جی پی آر لاہور میں پریس کانفرنس

بدھ 23 اپریل 2025 18:38

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2025ء) گندم کے نام پر سیاست کی جارہی ہے مگر حکومت پنجاب کاشتکاروں کو مشکل حالات میں تنہا نہیں چھوڑے گی،تنقید کرنے والے ذرا اپنے گریبان میں بھی جھانکیں کہ جن صوبوں میں ان کی حکومت ہے وہاں کاشتکار سے کیا سلوک ہورہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی نے صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کے ہمراہ ڈی جی پی آر لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

سید عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ حکومت پنجاب کاشتکاروں کو مشکل حالات میں تنہا نہیں چھوڑے گی۔ گندم کے نام پر سیاست کی جارہی ہے۔حکومت پنجاب کی کاوشوں کے باعث آج کسان خوشحال ہے۔ تنقید کرنے والے ذرا اپنے گریبان میں بھی جھانکیں کہ جن صوبوں میں ان کی حکومت ہے وہاں کاشتکار سے کیا سلوک ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

ان تمام صوبوں نے گزشتہ ایک سال کے دوران کاشتکار کی ترقی اور ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن کیلئے کوئی کام نہیں کیا۔

صوبائی وزیر زراعت نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب گزشتہ دو ہفتوں سے اپنے دن کا آغاز اس سپرویژن سے کرتی ہیں کہ سب سے پہلے کسانوں کا بتاؤ۔ وہ گندم کی مارکیٹ کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لے رہی ہیں۔ گندم کی مارکیٹ میں بہتری لانے کیلئے تمام وسائل و ذرائع بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔پہلی بار گندم کی خرید کیلئے ایک جامع پالیسی بنائی گئی۔پنجاب حکومت نے کسانوں کیلئے ریکارڈ بجٹ دیا۔

ماضی میں کسانوں کا استحصال کیا گیا۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کسانوں کو کھاد، بیج اور ٹریکٹر پر ریکارڈ سبسڈی دی۔ انھوں نے اپنے مخالفین کو بھی ٹریکٹرز دئیے۔ حکومت پنجاب نے گزشتہ ایک برس کے دوران ثابت کیا ہے کہ کسان ہمارا اثاثہ ہے۔ حکومت پنجاب نے زراعت میں جدت کیلئی400 ارب روپے سے زائد کا میگا پروگرام شروع کیا۔موجودہ حکومت نے اپنی6لاکھ سے زائد کاشتکاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے 52ارب روپے کے بلا سود زرعی قرضہ جات فراہم کئے۔

انھوں نے کہا کہ پنجاب کے کسان نے ان قرضہ جات میں سی85 فیصد کھاد کی مد میں خرچ کئے۔ اس گندم میں 60 فیصد زیادہ یوریا کا استعمال ہوا ہے جو کسان کارڈ کے بلا سود قرضوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے اور کاشتکاروں کی پیداواری لاگت میں بھی کمی واقع ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ گندم کی بوائی کے دوران یوریا کسان کو500سی700روپے نہ صرف کم قیمت پر دستیاب ہوئی بلکہ وافر مقدار میں ملی جس کے نتیجے میں پہلی بار پنجاب میں ریکارڈ گندم کی بوائی ہوئی۔

۔ صوبائی وزیر زراعت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زرعی شعبہ میں ایک سال کی کارکردگی دوسرے صوبوں کی نسبت نمایاں طور پر بہتر ہے۔گزشتہ چار سال کے عرصہ کے دوران وسیم اکرم پلس کی حکومت رہی جس کے دور میں کسانوں کی حالت زبوں حالی کا شکار رہی۔ صوبائی وزیر زراعت نے کہا کہ ہم پرائیویٹ سیکٹر کو اتنا مضبوط اور طاقتور کرنا چاہتے ہیں کہ فوڈ ڈیپارٹمنٹ اور پاسکو کی کمی محسوس نہ ہو۔

حکومت پنجاب نے کسان کو با اختیار بنانے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر اور فلور ملز کو 110 ارب روپے کے بلا سود قرضہ جات دی25 فیصدسٹاک تک گندم کی خریداری کا پابند بنایا ہے۔ اس کے علاوہ الیکٹرانک ویئر ہاؤس بنائے جہاں پنجاب کے اندر کاشتکار اپنی گندم چار مہینے کے لیے سٹور کر سکتا ہے اور جب قیمت اچھے داموں پر ہو تو اس کو جا کر بیچ سکتا ہے۔ ای ڈبلیو آر کے ذریعے کسان اگر فوری نقد رقم چاہے تو رسید کو لے کر کسی بھی بینک سے جا کے رقم لے سکتا ہے۔رقم واپسی پر گندم اس کی ہوگی۔صوبائی وزیر زراعت عاشق کرمانی نے مزید کہا کہ اگر ہر جگہ سے گندم کی خریداری کا سلسلہ شروع ہوگا تو پرائس کنٹرول ہوگی جس سے گندم کی مارکیٹ مستحکم ہو گی اور کاشتکار کو اس کا جائز حق مل سکے گا۔