صوبے کے چند اضلاع میں امن وامان کی صورتحال کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں ،ذوالفقار حمید

اب تک بڑی کاررائیوں کے دوران کئی ایک دہشت گردوں کو ہلاکاور گرفتار کیاہے، سوات میں دوبارہ دہشت گردوں کو منظم نہیں ہونے دیا جائے گا،آئی جی خیبر پختونخوا

بدھ 23 اپریل 2025 23:27

سوات(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2025ء)انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے کہاہے کہصوبے کے چند اضلاع میں امن وامان کی صورتحال کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور اب تک بڑی کاررائیوں کے دوران کئی ایک دہشت گردوں کو ہلاکاور گرفتار کرلیا ہے ۔ سوات میں دوبارہ دہشت گردوں کو منظم نہیں ہونے دیا جائے گا اور جو لوگ امنکو سبوتاژ کرنے کے لئے آئیں گے تو ان کو ختم کریںگے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز اپنے دورہ سوات کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے پولیس دربار میں جوانوں اور افسران کی درخواستیں سنیں اور کئی ایک درخواستوں پر موقع پر ہی احکامات جاری کردئے جبکہعلاقے کے معززین ،تاجررہنماوں اور ڈی آر سی کے مشران سے بھی انہوں نے ملاقات کی اور ان کی تجاویز سنیں ۔

(جاری ہے)

ریجنل پولیس آفیسرملاکنڈڈویژن شیراکبرخان اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ناصر محمودبھی اس موقع پر موجود تھے ۔ آئی جی پولیس ذوالفقار حمید نے کہاکہ جنوبی اضلاع میں ہمیں امن وامان کی صورت حال کا سامنا ہے اور بنوں اور کوہاٹ ڈویژنز میں ہماری پولیس پر بھی حملے ہوتے رہے ہیں لیکنساتھ ساتھ پولیس نے بھی جوابی کارروائی بھی کی ہے اور بہت سارے دہشت گردمارے گئے ہیں اور بہت ساروں کو ہم نے گرفتا رکرلیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ شمالی علاقوں اور سنٹرل علاقوں میں اس طرح کی صورت حال نہیں ہے اور جہاں پر بھی امن وامان کی صورت حال ہوگی اور قانون کو ہاتھ میں لیا جائے گا تو پولیس سخت کارروائی کرے گی ۔ ہم نے بہت سخت حالات دیکھے ہیں اور اگر اب بھی ہم نے سبق نہیں سیکھا تو یہ ہماری کمزوری اور ناکامی ہوگی ۔ آئی جی کے پی نے مزید کہاکہپولیس آفیسران کے آوٹ آف ٹرن پروموشن پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عملدرآمد کیا گیا ہے لیکن چونکہ خیبر پختونخوا کا کیس الگ ہے ، اس لئے اس حوالے سے ایک کمیٹی بنادی گئی ہے اورکمیٹی کی سفارشات پر مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

انہوں نے کہاکہ سوات میں ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں گے اور ہم نے پہلے بھی سیاحوں کی رہنمائی اور تحفظ کے لئے کام کیا ہے اور آئندہ بھی ہماری کوشش ہوگی کہ سیاحوں کو سہولیات فراہم کرسکے ۔ انہوں نے کہاکہ پولیس کو جدید اسلحہ سے لیس کرنے کے لئے مزید اسلحہ لینے جارہے ہیں اور جو کمی سامنے آرہی ہے ۔اس کے لئے بھی کام جاری ہے اور مزید بلٹ پروف گاڑیاں اور اے پی سی گاڑیوں سمیت جیمر کے لئے بھی اقدامات کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں آر پی او ز کی تجاویز پر ہی تعیاتیاں ہورہی ہیں ۔ تاہم ابھی تک سیاسی بنیادوں پر تبادلینہیں کرائے گئے ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ صوبے میں گریڈ 18 سے اوپر کے آفیسرز کے تبادلوں میں وزیر اعلی سے منظوری لینا پڑتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جن لوگوں کے پاس پولیس کی سیکیورٹی ہے تو اس سلسلے میں کمیٹی بنائی گئی ہے اور جن لوگوں کو خطرات موجود ہیں تو ان کو ہی سیکیورٹی دی جائے گی اور جن لوگوں کو بلاضرورت سیکیورٹی دی گئی ہیتو کمیٹی کی سفارشات پر سیکیورٹی واپس لی جائے گی ۔

انہوں نے کہاکہ پولیس میں سزاوجزا کا عمل جاری ہے اور اس کا بنیادی مقصد اصلاح کرنی ہے اور یہ عمل جاری رہے گا ۔انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا حکومت کو ہم نے درخواست کی ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس کے افیسران کی تنخواہ بلوچستان اور سپاہیوں کی تنخواہ پنجاب پولیس کی برابر کی جائے اور اس ضمن میں فنانس میں کام جاری ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر جولائی سے سوات اور بونیر میں پولیس کی لوئر ٹریننگ شروع کرنے اور سوات میں پولیس پبلک سکول بنانے کا اعلان کیا ۔