بلاول بھٹو کینال منصوبے پر عوام کی آواز بن کر کھڑے ہیں، صابر بلوچ
بلوچستان میں پارٹی کارکنوں کے مسائل حل نہیں ہورہے جس پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی سے ملاقات کریں گے،سردار سربلند جوگیزئی
بدھ 23 اپریل 2025
19:40
�وئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2025ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل اور بلوچستان کی آرگنائزنگ کمیٹی کے سیکرٹری صابر بلوچ، مرکزی رہنماء سردار سربلند جوگیزئی نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کینال منصوبے پر عوام کی آواز بن کر کھڑے ہیں، وفاقی حکومت مسئلے کا ادراک کرتے ہوئے افہام و تفہیم سے مسئلے کا حل نکالے، بلوچستان میں پارٹی کارکنوں کے مسائل حل نہیں ہورہے جس پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی سے ملاقات کریں گے، صوبائی وزراء کے ٹرانسفر پوسٹنگ، اپنے رشتے داروں اور قریبی افراد کو نواز نے کا اختیار ہے لیکن عوام کے مسائل حل کرتے وقت وہ بے اختیار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، یہ بات انہوں نے بدھ کو مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔
(جاری ہے)
اس موقع پر خیر محمد ترین، میر نصیب اللہ شاہوانی، ملک ذیشان، ربانی خلجی سمیت دیگر ڈویژنل ،ضلعی ، ونگز کے صدور ،جنرل سیکرٹریز اور سیکرٹری اطلاعات بھی موجود تھے ۔ پیپلز پارٹی بلوچستان کی آرگنائزنگ کمیٹی کے سیکرٹری صابر بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کینالز کا منصوبہ سب سے اہم ہے عالمی سطح پر اعداد و شمار ہیں کہ دریائے سندھ میں پانی کی سطح کم ہوئی لیکن اس کے باوجود چھ نئے کینال نکال کر پرانی سیراب زمین کو بنجر اور بنجر زمین کو آباد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی کوئی منطق نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں یہ منصوبہ کس کے لئے ہے لیکن یہ صرف سندھ نہیں قومی سطح کا مسئلہ ہے جسے حل نہ کیا گیا تو منفی نتائج آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام مفاد میں بلاول بھٹو زرداری کھڑے ہیں حکومت کو سوچنا چاہیے کہ حالات کو ٹھیک کرنے کے لئے دانشمندی سے کام لیا جائے اور چیئرمین کی بات سن کر مسئلے کو حل کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی آرگنائزنگ کمیٹی نے سفارشات مرتب کر کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کو ارسال کردی تھیں جن پر سوچ بچار کے بعد جلد ہی چیئر مین فیصلہ کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ آج پارٹی کے مختلف ڈویژنل ،ضلعی ، ونگز کے صدور ،جنرل سیکرٹریز اور سیکرٹری اطلاعات نے ملاقات کی ہے اور اپنے تحفظات،سفارشارت سے آگاہ کیا ہے جنہیں چیئر مین بلاول بھٹوزرداری اور وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی تک پہنچائونگا ۔ صابر بلوچ نے کہا کہ پارٹی کارکنوں کو تشویش ہے کہ مخلوط حکومت میں شامل دیگر جماعتوں کے کام ہورہے ہیں مگر پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے کام نہیں ہورہے صوبے میں بد امنی، بے روزگاری ، جیسے مسائل ہیں حکومت کو چاہیے کہ صوبے میں صنعتیں قائم کرے ، پرائیویٹ شعبے کو ترجیح دے تاکہ بے روزگاری کا خاتمہ اور سرکاری ذرائع پر بوجھ کم ہوسکے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومتوں کا کام عوام کی خدمت اور مسائل حل کرنا ہے وزیراعلیٰ اور صوبائی وزراء عوام اور کارکنوں سے تعلقات استوار کر کے مسائل حل کریں عوام اور کارکنوں کی بات سنی جائے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی این پی نے دھرنا ختم کر کے اچھا فیصلہ کیا ان کے دھرنے سے عوام اور تاجروں کو مشکلات لاحق تھیںخواتین کی گرفتاری اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا کہ اس پر شاہراہ بند ہوتی اپوزیشن جماعتوں کو چاہیے کہ وہ پارلیمان کے اندر بات اور ڈائیلاگ کے ذریعے اپنا موقف رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج اور جلسے کر نا سب کا حق ہے مگر ان میں بعض ایسے عناصر بھی شامل ہوتے ہیں جو حکومت اور ریاست کے لئے ناقابل قبول ہیں احتجاج کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ ایسے عناصر کو اپنے بیچ نہ آنے دیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مسائل تب حل ہونگے جب حکومت میں شامل لوگ مسائل کو سمجھ کر حل کرنے کی کوشش کریں گے اگر وہ نہیں سجھ پا رہے تو ان سے مشاورت کی جائے جنہیں مسائل کا ادراک ہے ایسے فیصلے نہ کئے جائیں جن سے مسائل بڑھیں ۔
صابر بلوچ نے کہا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری بلوچستان کے لئے فکر مند ہیں جلد ہی بلوچستان کے لئے پیکج کا اعلان کیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزراء جو کہتے ہیں کہ وہ حکومتی کارکردگی سے مطمئن نہیں کابینہ میں بات کریں جبکہ بعض وزراء کے لئے اپنے رشتے داروں اور قریبی افرادکے کام کرنے ، نوکریاں دینے اور ٹرانسفر پوسٹنگ کے اختیارات تو ہیں لیکن وہ عوام اور کارکنوں کے مسائل حل کرنے پر بے اختیار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ایسے وزراء بتائیں کہ اگر ان کے پاس اختیار نہیں تو اختیار کس کے پاس ہے ۔
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کے کینال منصوبے پر دستخط کرنے کے حوالے سے باتیں بے بنیاد ہیں یہ ایسا منصوبہ ہے جس پر بہت سوچ بچار کے بعد کوئی فیصلہ ہوتا صدر مملکت نے اپنے صدارتی خطاب میں بھی سندھ کے پانی کے مسئلے کو اٹھا یا وہ کیسے اس پر دستخط کر سکتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی کی کارکردگی نہیں چانچ رہا البتہ میں جہاں رہتا ہوں وہاں مجھے کارکردگی نظر نہیں آرہی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سردار سربلندجوگیزئی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ڈویژنل، ضلعی ، ونگزکے صدور جنرل سیکرٹریز ،سیکرٹری اطلاعات کا اجلاس ہواجس کے بعد صابر بلوچ سے ملاقات کر کے انہیں سفارشات دی گئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومتی امور اور آئندہ کے لائحہ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے جس سے صابر بلوچ پارٹی چیئر مین بلاول بھٹوزرداری کو آگاہ کریں گے ۔