پہلگام حملہ:بھارت اپنی سیکورٹی ناکامی تسلیم کرے یا الزام پاکستان پر دھرے، بھارتی قیادت مخمصے کا شکار

بدھ 23 اپریل 2025 22:20

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیرکے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے نے بھارت کو انتہائی مشکل صورتحال سے دوچار کر دیا ہے ، بھارتی قیادت اس مخمصے کا شکار ہے کہ یا تو اس حملے کاالزام پاکستان پر لگائے یا پھر اسے اپنی سیکورٹی ناکامی قرار دے۔ بھارت دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ علاقے میں حالات معمول پر آنے کا دعویٰ اور اپنے جھوٹے بیانیے کے ذریعے دنیا کو مسلسل گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارت نے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کیلئے علاقے میں دس لاکھ سے زائد فورسز اہلکار تعینات کر رکھے ہیں ، بھارت کنٹرول لائن سے درآندازی کا دعویٰ کرتا ہے ، سوال یہ ہے کہ یہ درانداز مقبوضہ علاقے کے چپے چپے پر تعینات بھارتی فورسز اہلکاروںکی موجودگی میں کنٹرول لائن سے پہلگام تک کا ایک طویل فاصلہ طے کرنے میں کیسے کامیاب ہو ئے ، وہاں کم ازکم 20منٹ تک اپنی کارروائی جاری رکھی اور لوگوں سے انکی شناخت معلوم کر کر کے انہیں گولیاں ماریں۔

(جاری ہے)

حملہ آوروں نے اپنی کارروائی کم ازکم بیس منٹ تک جاری رکھی لیکن بھارتی فورسز اس دوران کہاں غائب تھیں، انکا فوری حرکت میں نہ آنا بھی کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔بھارتی میڈیاحسب سابق اس معاملے پر اپنی جانبدارانہ رپورٹ کرکے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی بھر پور کوشش کر رہاہے، حملے میں ایک کشمیری مسلمان بھی مارا گیا لیکن متعصب اور مودی حکومت کا تابع فرمان بھارتی میڈیا اسکا بالکل ذکر نہیں کر رہا۔

پہلگام واقعے کے چند منٹوں بعد “را“ کی طرف سے چلائے جانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ”با با بنارس“سے پاکستان اور لشکر طیبہ پر انگلیاں اٹھائی گئیں ، اس حملے کی ذمہ داری نہ تو لشکر طیبہ اور نا ہی دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) نے قبول نہیں کی ، ایسا کوئی ٹھوس ثبوت بھی نہیں ہے جس سے اس واقعے کی پاکستان سے تعلق کی نشانداہی ہوتی ہو۔ بھارت بے گناہ کشمیریوں اور سکھوں کے خلاف بڑے پیمانے پر دہشت گردی کر رہا ہے لیکن اسکے باوجود بڑی بے شرمی سے پاکستان پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات لگا رہا ہے اور معصوم اور بیگناہ بننے کی کوشش کر رہا ہے۔

پاکستان کے پاس ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ کلوبھوشن یادو کی کئی برس پہلے بلوچستان میں گرفتاری یہاں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارتی ہاتھ ہونے کا ایک واضح ثبوت ہے۔ بلوچستان لبریشن آرمی(بی ایل اے) کا بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ۔ پاکستان دہشت گردی کی کارروائیوں کی ہمیشہ بھر پور مذمت کرتا آیا ہے ، پاکستانی دفتر خارجہ اس حوالے سے باضابط طورپر اپنا ردعمل دیتا ہے جبکہ بھارتی دفتر خارجہ نے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں پر آج تک کبھی کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا اور اس نے اس حوالے سے ایک پر اسرار خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

بھارتی میڈیا نے ایجنسیوں کے اشارے پر باقاعدہ ایک جنگ کی سی صورتحال پیدا کر رکھی ہے ، وہاں کا میڈیا مودی کو پاکستان کے خلاف کارروائی پر اکسانے کی کوشش کر رہا ہے ۔ تاہم بھارتی حکومت کے ساتھ ساتھ وہاں کے میڈیا کو بھی یہ یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان اپنی سرزمین کے ایک ایک انچ کا دفاع کرنے کیلئے پرعزم ہے ۔ پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی مہم جوئی کے انتہائی خطرناک نتائج نکلیں اور یہ بھارت کو انتہائی بھاری پڑے گی۔

بھارت نے جموںوکشمیر کے ایک بڑے حصے پر طاقت کے بل پر قبضہ کر رکھا ہے جسکے خلاف کشمیری گزشتہ 77برس سے برسرپیکار ہیں ۔ بھارت بندوق کی نوک پر کشمیریوں کو وقتی طورپر خاموش تو کرسکتا ہے لیکن انکے دلوں میں موجود آزادی کی تڑپ ہرگز ختم نہیں کرسکتا۔ کشمیریوں نے گزشتہ انتخابات میں دفعہ 370اور 35اے کی مسوخی کے خلاف اپنا بھر پور ردعمل ظاہر کیا اور بی جے پی اور اسکے مذموم ایجنڈے کو مسترد کردیا۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں کے احساسات و جذبات کو فوجی طاقت کے بل پر دبانے کے بجائے انہیں اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ اپنا پیدائشی حق حق خود ارادیت دے ۔