اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) پاکستانی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بتایا گیا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں 12 ہزار سے زائد افغان شہری جعلی پاکستانی پاسپورٹ پر سعودی عرب جاتے ہوئے پکڑے گئے۔
ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی نے اجلاس کو بتایا کہ 12 ہزار افراد جعلی پاکستانی پاسپورٹ پر سعودی عرب پہنچے۔
افغان اور پاکستانی شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی؟
ان میں سے 3,000 کے پاس فوٹو سویپ پاسپورٹ تھے جب کہ 6,000 پاسپورٹ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ڈیٹا کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر کے جاری کیے گئے۔
قاضی نے کمیٹی کو بتایا، "ان جعلی دستاویزات پر سفر کرنے والے زیادہ تر افراد کو افغانستان ڈی پورٹ کر دیا گیا تھا۔
(جاری ہے)
اعلیٰ افسران کے خلاف بھی کارروائی
ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ نے مزید کہا کہ جعلی پاسپورٹ کیس میں ملوث نادرا اور محکمہ پاسپورٹ کے متعدد اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
پاکستان: کسی بھی رجسٹرڈ افغان کو 30 جون تک ڈی پورٹ نہیں کیا جائے گا
اس سوال پر کہ کیا کسی افسر پر کارروائی ہوئی یا صرف نچلے درجے کے اہلکاروں کو سزا دی گئی تو ڈی جی پاسپورٹ نے جواب دیا کہ کارروائی کا سامنا کرنے والوں میں 35 اسسٹنٹ ڈائریکٹرز بھی شامل ہیں۔
ڈی جی پاسپورٹ نے اپنے محکمے کے مالی مسائل کا معاملہ بھی اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ملک کے لیے سالانہ 50 ارب روپے کماتے ہیں، پھر بھی بجٹ مانگنے کے لیے سرکاری دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے دو روز قبل ہی ملک کے پاسپورٹ سسٹم کو بین الاقوامی معیار کے مطابق قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جعلی پاکستانی پاسپورٹ پر بیرون ملک سفر کرنا 'ناممکن‘ ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)