سندھ میں نہری نظام کے تنازع پر احتجاج کے باعث درآمدات و برآمدات کے متاثر ہونے پر اے پی بی یو ایم اے کا اظہار تشویش

ہفتہ 26 اپریل 2025 21:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2025ء)آل پاکستان بیڈ شیٹس اینڈ اپہولسٹری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عمران محمود شیخ، سینئر وائس چیئرمین سید محمد احسن شاہ اور سابق چیئرمین و سینئر رکن ایسوسی ایشن سید محمد عاصم شاہ نے سندھ میں جاری احتجاج اور سڑکوں کی بندش کے باعث ملک کی برآمدی صنعت کو درپیش سنگین خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سینکڑوں کنٹینرز، جن میں پھل، سبزیاں اور دیگر نازک اشیائ شامل ہیں، سندھ کے داخلی راستوں پر پھنسے ہوئے ہیں اور مقررہ وقت پر پورٹ تک نہیں پہنچ پا رہے، جس کے باعث نہ صرف برآمدی آرڈرز منسوخ ہونے کا خدشہ ہے بلکہ عالمی خریداروں کے اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچنے کا خطرہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ 800 سے زائد آئل ٹینکرز کی بندش کے باعث اپر کنٹری میں ایندھن کی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے، جو صنعتی پیداوار کو شدید متاثر کرے گا۔

فیصل آباد اور وسطی پنجاب کے برآمدی مراکز پہلے ہی دبائو میں ہیں، اور یہ صورتحال بحران کو مزید سنگین بنا سکتی ہے۔اے پی بی یو ایم اے کے رہنمائوں نے خبردار کیا کہ اس صورتحال کے باعث نہ صرف اشیاء کی بروقت ترسیل متاثر ہو رہی ہے، بلکہ اس کے نتیجے میں برآمدی آمدنی کی واپسی میں تاخیر ہو گی، جو سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ریگولیشنز کے تحت برآمد کنندگان کو اضافی مالی و قانونی دبائو میں ڈال سکتی ہے۔

لیٹ پیمنٹ یا ڈیفالٹ کی صورت میں برآمد کنندگان کو جرمانے یا دیگر پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بعض مقامات پر مشتعل مظاہرین گاڑیوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں، جس سے قیمتی سرمایہ کاری کو شدید خطرات لاحق ہیں اور ڈرائیورز اور تاجر سڑک کنارے ہوٹلوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔چیئرمین اور دیگر رہنما ئوں نے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور وزیراعلیٰ سندھ سے اپیل کی کہ اس سنگین صورتحال کا فوری نوٹس لیا جائے، مظاہرین سے بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکالا جائے، اور ملک گیر تجارت کو محفوظ بنانے کے لیے تمام اہم سڑکوں پر ٹریفک کو بحال کیا جائے۔

انہوں نے پرتشدد مظاہروں کے ذریعے قومی مفادات کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔