اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 اپریل 2025ء) پہلگام حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ماحول میں اتوار کے روز پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ فون پر بات چیت کی۔ پاکستان کے قریبی اتحادی چین نے موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
کشمیر کا تنازعہ، کیا کوئی نیا مسلح تصادم ممکن ہے؟
چینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق وانگ یی نے پاکستان کے لیے، خاص طور پر اس کی خود مختاری اور سلامتی کے مفادات کے تحفظ میں، چین کے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا، ''چین نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی پرعزم کارروائیوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے اور وہ پاکستان کے معقول سکیورٹی خدشات کو پوری طرح سمجھتا ہے۔(جاری ہے)
‘‘
وانگ یی نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ چین جملہ پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تیسرے روز بھی فائرنگ کا تبادلہ
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی طرح کا تصادم بھارت اور پاکستان کے بنیادی مفادات میں نہیں اور علاقائی امن اور استحکام کے لیے بھی سازگار نہیں، اور دونوں ممالک کو ''تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ایک دوسرے سے آدھے راستے پر ملنا چاہیے اور حالات میں بہتری کو فروغ دینا چاہیے۔
‘‘انہوں نے کہا، ''دونوں فریقوں کو آگے بڑھ کر ایک دوسرے سے ملنا چاہیے اور صورتحال کو سرد کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔‘‘
خیال رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے حملے نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تناؤ میں شدید اضافہ کر دیا ہے۔ بھارت نے اپنے پڑوسی ملک کے خلاف متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں سندھ آبی معاہدہ معطل کرنا اور اٹاری میں واحد آپریشنل زمینی سرحدی کراسنگ کو بند کرنا بھی شامل ہیں جب کہ پاکستان نے اپنی فضائی حدود کے استعمال پر دہلی کے لیے پابندی لگا دی ہے۔
اسحاق ڈار نے کیا کہا؟
وانگ یی کے ساتھ اپنی گفتگو میں پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے چین کو موجودہ کشیدہ حالات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے انسداد دہشت گردی کے لیے اسلام آباد کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ایسے اقدامات کی مخالفت کی ہے، جو تنازع کو بڑھانے کا سبب بن سکتے ہوں۔
ڈار نے وانگ یی کو یقین دلایا کہ پاکستان صورتحال کو سمجھدار اور ذمہ دارانہ انداز میں سنبھالنے پر توجہ مرکوز کر رکھا ہے اور چین اور عالمی برادری کے ساتھ رابطے جاری رکھے گا۔
پاکستان پہلگام حملے کی تحقیقات میں روس اور چین کی شمولیت بھی چاہتا ہے۔
ڈار نے چین کی ٹھوس حمایت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے بھارت کے ''یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات‘‘ اور ''پاکستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈے‘‘ کو بھی مسترد کیا۔
انہوں نے چین کے ساتھ مضبوط اسٹریٹیجک شراکت داری اور علاقائی امن و استحکام کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ وژن کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
ڈار نے اس سے قبل برطانیہ اور ایران کے رہنماؤں کے ساتھ بھی الگ الگ بات چیت کی تھی۔
چینی اور پاکستانی وزرائے خارجہ کے تبصروں پر بھارتی حکام کی طرف سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
امریکہ کا 'ذمہ دارانہ حل‘ کا مطالبہ
امریکہ نے اتوار کے روز بھارت اور پاکستان دونوں پر زور دیا کہ وہ ''ذمہ دارانہ حل‘‘ کی سمت کام کریں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک ای میل بیان میں خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ''یہ ایک بدلتی ہوئی صورت حال ہے اور ہم پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم بھارت اور پاکستان کی حکومتوں کے ساتھ متعدد سطحوں پر رابطوں میں ہیں۔‘‘
ترجمان نے مزید کہا، ''امریکہ تمام فریقوں کو ایک ذمہ دارانہ حل کے لیے مل کر کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے،‘‘ ساتھ ہی ترجمان اس بات پر بھی زور دیا کہ واشنگٹن ''بھارت کے ساتھ کھڑا ہے اور پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘‘
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا تھا۔
ادارت: مقبول ملک