Live Updates

زوال سے کمال کی طرف جانے کے لئے سب سے پہلے اپنے اعتقاد پر اپنا یقین پختہ کرنا ناگزیرہوتاہے، ذوالفقار احمدچیمہ

منگل 29 اپریل 2025 23:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2025ء)چیئرمین علامہ اقبال کونسل اسلام آباد، ذوالفقار احمد چیمہ نے کہا کہ جوقومیں اپنے محسنوں کو فراموش کردیں وقت انہیں ڈسٹبن میں پھینک دیتے ہیں، عالمی سطح پر کانفرنسوں میں عالمی سطح کے دانشور جب ہمیں ملتے ہیں توکہتے ہیں کہ آپ پاکستانی احسان فراموش ہیں کہ آپ نے ڈاکٹر علامہ محمداقبال جیسے عظیم محسن کو فراموش کردیاہے حتیٰ کے اسے اپنے نصاب سے بھی نکال دیاہے۔

علامہ اقبال کہتے تھے کہ سب سے بڑی بیماری مرعوبیت اور احساس کمتری ہے،زوال سے کمال کی طرف جانے کے لئے سب سے پہلے اپنے اعتقاد پر اپنا یقین پختہ کرنا ناگزیرہے۔قائد اور لیڈر ایساہونا چاہیئے کہ جس کے دامن پر کوئی داغ اور دل میں کوئی خوف نہ ہو،جس کے دامن پر نہ مالی کرپشن کا کوئی داغ ہو اور نہ ہی اخلاقی کرپشن کا داغ ہو۔

(جاری ہے)

جس شخص کے دامن پر مالی یا اخلاقی کرپشن میں سے کوئی ایک بھی داغ ہو،ایساشخص مقبول تو ہوسکتا ہے مگروہ نہ کسی ملک کے مسائل حل کرسکتا ہے اور نہ کسی قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے یہ تاریخ کا اٹل اصول ہے۔

ان خیالات کااظہار نے دفترمشیر امورطلبہ جامعہ کراچی کے زیر اہتمام آڈیوویژول سینٹر جامعہ کراچی میں منعقد لیکچر بعنوان: ’’علامہ محمد اقبال ،شخصیت اور پیغام‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ذوالفقاراحمد چیمہ نے مزید کہا کہ غلامی، احساس کمتری اور گداگری کو چھوڑ کرعزت ،غیرت، خودداری اور خودانحصاری کا راستہ اختیار کرناچاہیئے۔امداداور قرضوں پر انحصار کرنا موت کا راستہ اختیار کرنے کے متراد ف ہے۔

عزت اور وقار کے ساتھ زندہ رہنے کے لئے کشکول توڑنا ہوگا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ علامہ اقبال مصورپاکستان،مفکر پاکستان تھے اور علیحدہ ریاست کا سب سے پہلے نظریہ انہوں نے پیش کیا،مگروہ صرف برصغیر یاپاکستان ،ہندوستان نہیں بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے قدرت کا ایک عظیم تحفہ تھا۔ذوالفقارچیمہ نے کہا کہ اسلامی تاریخ نے بہت بڑے بڑے شاعر،مفکر اور رائٹرپیداکئے لیکن اسلام کا اور مسلمانوں کا مقدمہ جس آن بان اور شان سے علامہ اقبال نے پیش کیا کوئی اور نہیں کرسکا۔

آج بھی مسلم دنیا کے تمام دانشور اس پر متفق ہیں کہ اسلام کی پانچ سوسالہ تاریخ کا سب سے بڑاشاعر اور مفکر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ہے۔انہوں نے بتایاکہ علامہ محمد اقبال پر 40 زبانوں میں چھ ہزار سے زائد کتابیں لکھی گئی ہیں ،ایران میں انہیں قومی شاعرکا درجہ حاصل ہے اورایران کے سپریم لیڈر، صدراور ان کے آرمی چیف پورے فخر کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہم مرید اقبال ہیں۔

بہت سے ممالک ایسے ہیں جنہوں نے اقبال کی نظموں کو اپناقومی ترانہ بنالیاہے۔علامہ اقبال کے پیغام نے ایک مردہ ترمردہ ہجوم کو ایک زندہ اور تابندہ قوم میں تبدیل کیااور اس میں کوئی شک نہیں۔علامہ اقبال ایک روشن چراغ ،ایک رہنما تھا اور پوری مسلم دنیا سے لوگ اس سے روشنی اوررہنمائی حاصل کرتے تھے۔ذوالفقار چیمہ نے کہا کہ حالات کتنے ہی خراب اور بدترکیونہ ہو کسی صورت امید کا دامن نہیں چھوڑنا ،مسلمان کبھی ناامیدنہیں ہوتا۔

انہوں نے طلباوطالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جہاں جہاں جس جس بستی میں عشق محمد ؐسے اجالا ہوگا وہاں انصاف ،وہاں امن ہوگا،جرائم نہیں ہوں گے اور دہشتگردی نہیں ہوگی اور وہاں ایک دوسرے کے لئے پیار ہوگا اور انصاف ہوگا۔زندہ قوم اپنے ملک اور اپنے وطن کی حفاظت کے لئے بالکل یک جان ہوتی ہے ،اس سے پہلے بھی اس دشمن نے اس قوم کو للکارا اور اس قوم نے تمام سیاسی اختلافات بھلاکر کہا کہ یہ دفاع وطن کا معاملہ ہے اور اس قوم نے اپنے سے پانچ چھ گنابڑے ملک کے دانت کھٹے کردیئے اور اب بھی مجھے امید ہے کہ یہ قوم یک جان ہوکر دشمن کے عزائم کو خاک میں ملادیں گے۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات