کارکردگی کے لحاظ سے کراچی، حیدرآباد سمیت سندھ کے شہری اور دیہی علاقوں کی صورتحال ابتر ہے، ایم پی پی

جمعہ 2 مئی 2025 19:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2025ء)ایم پی پی (میری پہچان پاکستان)کی مرکزی کمیٹی نے شہر میں پانی کے شدید بحران، سڑکو ں کی عدم مرمت، بار بار پانی کی پائپ لائنوں کی لیکیجز اور پھٹنے کے واقعات پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کارکردگی کے لحاظ سے کراچی، حیدر آباد سمیت سندھ کے شہری اور دیہی علاقوں کی صورتحال ابتر ہے بلدیاتی اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان ہی یو نیورسٹی روڈ پر پانی کی بڑی لائن کی لیکیج اور با بار مرمت کے باوجود لائنوں کی خرابی واٹر کارپوریشن کی بد ترین کارکردگی کی بدترین مثال ہے۔

اسکیم 33کے عوام کو بوند بوند پانی کے لئے ترسا دیا گیا ہے۔ گزشتہ چند ماہ میں کئی مرتبہ کراچی یونیورسٹی سے گزرنے والی پانی کی مین سپلائی لائن لیکج کا شکار ہے۔

(جاری ہے)

ایک ایک ہفتہ پانی بند کرکے مرمت کا کام کرنے کا دعوی کہاں گیا اسی طرح لانڈھی کورنگی، نیو کراچی، سرجانی کے علاقے پانی نہ ملنے سے بورنگ کراکے کھارے پانی سے گزر بسر کر رہے ہیں میٹھے پانی کو ترس گئے ہیں۔

دوسری جانب کے ایم سی ٹی ایم سیز پارک تو بنا رہی ہیں۔ فلائی اوور بھی بن رہے ہیں لیکن ان تک پہنچنے کے لئے سڑکیں ادھڑی ہوئی ہیں۔ عوام انفرا اسٹرکچر کی بربادی سے شدید تکالیف میں مبتلا ہیں۔ کراچی اور حیدر آباد کے متعدد علاقے بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ کا شکار ہیں۔ پیپلز پارٹی کے گڑھ علاقوں ٹنڈوالہ یار، ٹنڈو جام، دادو، میہڑ، بھان سعید آباد، سیہون، کے علاقوں میں 16,16گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ ہے۔

وزیر اعلی نے سولر سسٹم کے زریعے اسکیم دے کر اپنے آبائی شہر کو عارضی ریلیف تو دیا ہے لیکن بجلی کی فراہمی میں ناکام ہیں۔حکومت سندھ اپنے علاقے میں بجلی فراہم نہیں کر پا رہی۔ ایم نائن پر وفاقی حکومت نے گاڑیوں کا ٹول ٹیکس عام کار ایک طرف کا 460اور سرکاری چنگی کا 70روپے کردیا ہے۔جب اتنی بھاری رقم لی جا رہی ہے تو ایم نائن پر گڑھے پڑھ گئے ہیں جو حادثات کا سبب بن رہے ہیں۔

انہیں فوری درست کیا جائے۔ ان حالات میں گڈ گورننس کا دعوی مضحکہ خیز کہلائے گا۔ مرکزی کمیٹی نے کہا کہ وفاق اور سندھ حکومت کراچی اور حیدر آباد سمیت تمام علاقوں میں سہولیات فراہم کرے۔ کراچی جو معاشی حب ہے اسے پانی، گیس، بجلی کی فراہمی نہ کرکے ملک کی معیشت کو نقصان دیا جا رہا ہے۔ شہر میں فوری پانی کی فراہمی، یونیورسٹی روڈ کی لیکج اور سڑکوں کی مرمت ترجیحی بنیادوں پر کی جائے۔ گورنر سندھ اور وزیر اعلی جنگی بنیادوں پر اس مسئلے کو حل کریں۔ پانی کا مسئلہ کینالز ہوسکتی ہیں تو کراچی کے عوام کا پانی بھی اتنا ہی اہم ہے۔ جس کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔