کراچی بار ایسوسی ایشن نے متنازع نہروں کے خلاف تاریخی جدوجہد کی، حلیم عادل شیخ
دھرنے میں 80 ہزار افراد کی شرکت، سندھ کے باشعور عوام نے بھرپور ساتھ دیا، عامر نواز وڑائچ
جمعہ 2 مئی 2025 19:46
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2025ء)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ سٹی کورٹ کراچی پہنچے، جہاں انہوں نے کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈووکیٹ عامر نواز وڑائچ، جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ رحمان کورائی اور دیگر وکلا کو دریائے سندھ پر متنازع نہروں کے خلاف تاریخی جدوجہد پر خراج تحسین پیش کیا۔اس موقع پر ان کے ہمراہ ایڈووکیٹ عبدالوھاب بلوچ، ایڈووکیٹ ظہور محسود، ایڈووکیٹ نصراللہ جلبانی، ایڈووکیٹ خان زمان، ایڈووکیٹ شجاعت علی خان، ایڈووکیٹ نذیراللہ محسود، ایڈووکیٹ انور کمال، ایڈووکیٹ ماہجبین، بیرسٹر احسن عادل شیخ، بیرسٹر ملک آصف، ایڈووکیٹ خالد محمود، بیرسٹر شعیب کھٹیان، ایڈووکیٹ علی شیر، ایڈووکیٹ دانیال مگسی، ایڈووکیٹ حسنین علی چوہان، ایڈووکیٹ جی ایم آزاد، ایڈووکیٹ ماہجبین راجپوت، ایڈووکیٹ عمران قریشی، ایڈووکیٹ اصغر جونیجو و دیگر وکلا موجود تھے۔
(جاری ہے)
حلیم عادل شیخ نے بار کے صدر ایڈووکیٹ عامر نواز وڑائچ اور دیگر وکلا کو سندھ کی ثقافت "اجرک" اور "سندھی ٹوپی" پہنائی اور ان کی جدوجہد کو سراہا۔میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میں آج بانی چیئرمین عمران خان کی طرف سے کراچی بار کے وکلا کو خراج تحسین پیش کرنے آیا ہوں، جنہوں نے متنازع نہروں کے خلاف بھرپور اور تاریخی جدوجہد کی۔ قائداعظم محمد علی جناح ایک وکیل تھے جنہوں نے پاکستان کے قیام کا مقدمہ لڑا، اسی طرح عامر نواز وڑائچ نے سندھ کے عوام کا مقدمہ لڑا۔انہوں نے کہا کہ پانی زندگی ہے، اور سندھ کے شعور نے اس مسئلے پر جس طرح کھڑے ہوکر جدوجہد کی، وہ قابلِ تحسین ہے۔ 4 نومبر 2024 کو "دریائے سندھ بچا تحریک" کا آغاز میرے گھر سے ہوا، اور اس جدوجہد میں کراچی بار ایسوسی ایشن کے وکلا صفِ اول میں شامل رہے۔انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں ارسا ایکٹ لایا گیا، مگر سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے سندھ کے مفادات پر سمجھوتہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس پر دستخط نہیں کیے، جبکہ بعد میں زرداری نے اس ایکٹ پر دستخط کرکے سندھ کے پانی پر ڈاکہ ڈالنے میں کردار ادا کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے سینیٹ میں، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے قومی اسمبلی میں، اور پی ٹی آئی کے سندھ اسمبلی کے اراکین نے متنازع نہروں کے خلاف قراردادیں پیش کیں، لیکن پیپلز پارٹی نے ان کی مخالفت کرکے سندھ دشمنی کا ثبوت دیا۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہماری جدوجہد جاری ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مضبوط صوبے ہی مستحکم پاکستان کی ضمانت ہیں۔ سندھ کے پانی اور کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر دی گئی زمینوں پر کسی قسم کا قبضہ قبول نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے اعلان کیا کہ 4 مئی کو گھوٹکی میں "سلام سندھ کنونشن" منعقد ہوگا، جس میں وکلا اور پارٹی رہنما شرکت کریں گے۔ اس موقع پر متنازع نہروں کے خلاف جدوجہد کرنے والے وکلا اور سندھ کے باشعور عوام کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈووکیٹ عامر نواز وڑائچ نے کہا کہ میں پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور انصاف لائرز فورم کے وکلا کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے ہمیں خراج تحسین پیش کیا۔ ہمارا مقف ابتدا سے واضح تھا کہ دریائے سندھ پر کوئی ڈاکہ قبول نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے ایک قرارداد کے ذریعے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ دریائے سندھ پر متنازع نہریں تعمیر نہ کی جائیں، کیونکہ یہ سندھ میں پانی کی قلت اور عوام کے حقوق متاثر کرے گا، مگر ہماری قرارداد کو نظر انداز کر دیا گیا۔بعد ازاں ہم نے آل سندھ وکلا کنونشن منعقد کیا اور اس کی کارروائی حکومت کو ارسال کی، مگر اس پر بھی عمل نہ ہوا۔ اس کے بعد کراچی پریس کلب کے سامنے ریلی نکالی گئی اور پھر ببرلوئی دھرنے کا اعلان کیا گیا، جس میں سندھ بھر سے وکلا اور عوام نے شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ متنازع چھ نہروں کی تعمیر روکنے کا سارا کریڈٹ سندھ کے عوام کو جاتا ہے۔ اگر یہ نہریں بن جاتیں تو سندھ کے عوام پانی کے لیے ترس جاتے۔ ہمارے دھرنے میں تقریبا 80 ہزار افراد نے شرکت کی۔ وفاقی حکومت کو اپنا رویہ بہتر بنانا ہوگا، ورنہ عوام مزاحمت پر مجبور ہوں گے۔کراچی بار کے جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ رحمان کورائی نے کہا کہ ہم نے عوامی حقوق کی اصولی بات کی ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم تمام مسائل کی جڑ ہے، اور ہم اب بھی حالتِ جنگ میں ہیں۔ ہماری جدوجہد جاری ہے اور کارپوریٹ فارمنگ کے خاتمے تک جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے پانی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، تو ہم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ہوں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کراچی میں ٹینکر مافیا کے خلاف بھی جدوجہد کا اعلان کیا، اور کہا کہ ہم عوام کے حقوق کے لیے عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گی.