اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مئی 2025ء) پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے زمین سے زمین پر 120 کلومیٹر (75 میل) کے فاصلے تک مار کرنے والے ایک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ گزشتہ ماہ سے جاری شدید کشیدگی کے دوران یہ دو دنوں میں پاکستان کا لگاتار دوسرا میزائل تجربہ تھا۔ نئی دہلی نے بائیس اپریل کو اپنے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر کیے گئے ایک ہلاکت خیز حملے کے لیے پشت پناہی کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا تھا، جس سے جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں حریف پڑوسیوں کے مابین کشیدگی کا ایک نیا دور شروع ہو گیا تھا۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے آج پانچ مئی بروز پیر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ فتح سیریز کے اس میزائل کا تجربہ ملک میں جاری انڈس فوجی مشقوں کے دوران کیا گیا۔
(جاری ہے)
بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''اس لانچ کا مقصد فوجیوں کی آپریشنل تیاری کو یقینی بنانا اور میزائل کے جدید نیوی گیشن سسٹم اور بہتر نشانے کی صلاحیت سمیت اہم تکنیکی پیرامیٹرز کی توثیق کرنا تھا۔
‘‘اس سے قبل ہفتے کے روز پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ اس نے زمین سے زمین پر 450 کلومیٹر (280 میل) کے فاصلے تک مار کرنے والے ایک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ وہ فوج کی ''قومی دفاع کے لیے مکمل تیاری‘‘ سے مطمئن ہیں۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ''کامیاب تجربے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔
‘‘پاکستان نے ان میزائل تجربات کا آغاز بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان کے بعد کیا، جس میں انہوں نے بھارتی فوج کو 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے حملے کا جواب دینے کے لیے ''مکمل آپریشنل آزادی‘‘ دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستان نے اپنے کسی بھی طور اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور اس خونریزی کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلام آباد نے گزشتہ ہفتےبھارت کی جانب سے ممکنہ فضائی حملے سے خبردار کیا تھا اور بارہا واضح کیا ہے کہ وہ بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا طاقت سے جواب دے گا۔ نئی دہلی اور اسلام آباد حکومتوں کو آپس کے تناؤ میں کمی لانے کے لیے بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ تقریباً 15 ملین کی آبادی والا خطہ کشمیر، پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم ہے اور دونوں ممالک اس خطے پر اپنی مکمل ملکیت کے دعوے کرتے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے ہنگامی جنگی مشقیں کی جا رہی ہیں، اور سرحدی علاقوں کے رہائشیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ خوراک اور ادویات کا ذخیرہ کریں اور ان علاقوں میں مدارس بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ ادھر بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پہلگام میں حملہ کرنے والوں کی تلاش جاری ہے۔ اس دوران سرحدی علاقوں کے رہائشی باشندے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں یا پھر تنازع کے خوف سے اپنے گھروں کے ساتھ بنائے گئے بنکروں کو صاف کر رہے ہیں۔
پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ ملائیشیا ملتوی
ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے پیر کے روز کہا کہ ان کے پاکستانی ہم منصب شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ کشیدگی بڑھنے کے باعث آئندہ جمعے کے لیے طے اپنا دروہ ملائیشیا ملتوی کر دیا ہے۔ انور ابراہیم کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے اتوار کی رات بات کی اور انہوں نے "یہ پیغام دیا کہ وہ اس سال کے آخر میں ملائیشیا کا سرکاری دورہ کرنے کے منتظر ہیں۔
‘‘ اسی دوران ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی بھی پیر کو سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے۔ پاکستانی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دورے کے دوران صحافیوں کو بتایا، ''پاکستان اپنا مقدمہ دوست ممالک کے سامنے پیش کر رہا ہے۔‘‘شکور رحیم اے ایف پی کے ساتھ
ادارت: مقبول ملک