Live Updates

#کراچی جم خانہ لائبریری و ادبی کمیٹی کے زیر اہتمام ممتاز صحافی ،تجزیہ نگار،کالم نویس اور مصنف مظہر عباس سے ان کی نئی کتاب" "Journey Through Chaos پر بات چیت

-مظہر عباس ایک ذمہ دار صحافی ہیں، حالات جیسے بھی رہے انہوں نے تصویر کا دوسرا رُخ ضرور دکھایا، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ م*پاکستان کی حقیقی اور سچی صحافت کو دیکھنا ہوتو مظہر عباس کو دیکھ لیں،فاضل جمیلی مظہر عباس صحافیوں کے رہنما ہیں ، ان کی کتاب پاکستان کی سیاست کا بہترین منظر نامہ ہے، اویس توحید

پیر 5 مئی 2025 20:05

9کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 مئی2025ء) کراچی جم خانہ لائبریری و ادبی کمیٹی کے زیر اہتمام ممتاز صحافی ،تجزیہ نگار،کالم نویس اور مصنف مظہر عباس سے ان کی نئی کتاب " "Journey Through Chaos کے حوالے سے جم خانہ سفائر ہال میں تقریب کا انعقاد کیاگیا جس پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، سینئر صحافی اویس توحید،مظہر عباس سمیت فاضل جمیلی نے تفصیلی گفتگو کی جبکہ امبر شمسی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر محمد احمد شاہ نے اپنی گفتگو میں کہاکہ میں پچھلے 45سال سے مظہر عباس کا دوست ہوں ، مظہر نے کبھی بددیانتی سے کام نہیں لیا، ضیاء الحق کے دور میں مارشل لاء میں فوٹو گرافر کے ساتھ میرے پاس آیا کرتے، مظہر عباس نے حالات چاہے جیسے بھی ہوں ہر پلیٹ فارم پر اپنی آواز بلند کی اور تصویر کا دوسرا رُخ بھی دکھایا، مظہر عباس کی تربیت عمدہ ہاتھوں میں ہوئی ، انہوں نے مزید کہاکہ میں مظہر عباس کے کالم پڑھتا ہوں وہ ایک ذمہ دار صحافی کے ساتھ اچھے انسان اور کارآمد شہری بھی ہیں، مظہر عباس کے والد بڑے آدمی تھے، پانچوں بیٹوں کی اچھی تربیت میں ان اہم کردار ہے، سینئر صحافی اویس توحید نے مظہرعباس کے ساتھ دوران صحافت میں پیش آنے والے واقعات حاضرین کے گوش گزار کرتے ہوئے کہاکہ مظہر مادیت پسند نہیں بلکہ درویش انسان ہیں، وہ جیسے نظر آتے ہیں ویسے ہی ہیں، مظہر عباس صحافیوں کے رہنما ہیں ، انہوں نے بتایا کہ اخباری زمانے میں ٹی وی پر مظہر عباس ایک تجزیہ کار کے طور پر سامنے آئے، مظہر سیاسی تاریخ کے عینی شاہد ہیں ، مظہر کی کتاب میں شامل کالمز میں آپ کو پاکستان کی سیاست کا منظر نامہ بہترین طریقے سے نظر آئے گا، مظہر عباس ، ظفر عباس اور اظہر عباس تینوں بھائیوں کے ساتھ میں نے کام کیا ہے ، سینئر صحافی فاضل جمیلی نے تفصیلی گفتگو میں کہاکہ پاکستان کی حقیقی اور سچی صحافت کو دیکھنا ہوتو مظہر عباس کو دیکھ لیں، اگر آپ نے مظہر عباس کی کتاب کا مطالعہ نہیں کیا تو احساسِ ندامت یا احساسِ زیاں سے گزرنے کی قطعی ضرورت نہیں، کتاب میں قیامِ پاکستان سے لے کر آج تک ہم سب پر جو بیت رہی ہے بیان کیاگیا ہے، انہوں نے کہاکہ مظہر عباس اگر شاعر ہوتے تو حبیب جالب اور احمد فرا ز کی صحبت میں رہنا پسند کرتے، مظہر عباس نے جب رپورٹنگ کا آغاز کیا تو ضیائی ظلمت کے سائے ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے تھے، بدترین سنسر شپ نافذ تھی، ایم آرڈی کی تحریک تھی اور سیاسی و صحافتی آزادیوں کی جدوجہد۔

(جاری ہے)

مظہر عباس نے آپریشن، شہر میں محاصرے، ہڑتالی اور بوری بند لاشیں سب کی رپورٹنگ کی ، اخباری رپورٹر سے کالم نگار بننے اور پھر چیختے چلاتے ٹاک شوز میں ایک متوازن آواز کے طور پر اپنی پہچان بنانے والے مظہر عباس کا طرزِ زندگی انتہائی عاجزانہ اور قناعت پسندانہ ہے، مظہر عباس نے اپنی گفتگو میں کہاکہ لکھنے کے شوق نے کالم نویس اور بولنے کے شوق نے تجزیہ کار بنادیا، پہلے صحافی خبروں سے پہچانے جاتے تھے، اب شکلوں سے پہچانے جاتے ہیں، اخبار پڑھنے کا شوق ساتویں جماعت سے تھا، والد صاحب سے سیاست سمیت ہر معاملے پر بات ہوتی تھی، طلباء یونین کے زمانے میں ایک ترانہ بھی لکھا جو بہت مشہور ہوا، صحافت کی حس زمانہ طالب علمی سے ہی تھی، میرا صحافت کا پہلا مضمون ’’نوائے وقت‘‘ اخبار میں چھپا جو ہاکی کے کھیل پر مبنی تھا، انہوں نے اپنی کتاب کے بارے میں کہاکہ یہ کتاب صحافت کے دو بڑے ناموں کے نام کرتا ہوں جن میں ادریس بختیار اور اقبال جعفری شامل ہیں، یہ کتاب میرے تجربے کا صرف تیس فیصد ہے ، مجھے شہید بے نظیربھٹو ، عمران خان، نواز شریف ، بیگم نصرت بھٹو،الطاف حسین سمیت بہت سے سیاسی رہنماؤں کو قریب سے جاننے کا موقع ملا۔

میں نے عمران خان سے کہا کہ آپ نے مشرف کو سپورٹ کر کے غلطی کی ہے جو بعد میں عمران خان نے مانی بھی۔انہوں نے مزید بتایا کہ میرا آصف علی زرداری کے والد حاکم علی زرداری سے تعلق رہا، ایک بار آصف زرداری نے مجھے کہا کہ تم اخبار کیوں نہیں نکالتے میں اسپانسر کروں گا، جس پر میں نے انہیں جواب دیا کہ میں اخبار میں کام ضرور کر سکتا ہوں مگر اخبار نکال نہیں سکتا،میرا بے نظیر سے پہلا ٹاکرا 1986 میں ہوا جس وقت وہ بام عروج پر تھیں، میں اس وقت نوجوان رپورٹر ہوا کرتا تھا، بے نظیر میں بہت صبر دیکھا، الطاف حسین سے میں بہت بے تکلفی سے بات کیا کرتا تھا، ڈاکٹر قدیر خان کے ساتھ بھی بہت زبردست انٹرویو کیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات