
پاکستانی خواتین نے موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں بھارت اور بنگلہ دیش کو پیچھے چھوڑ دیا
جمعرات 15 مئی 2025 17:16

(جاری ہے)
اب پاکستانی خواتین مردوں کے مقابلے میں صرف 25 فیصد کم موبائل انٹرنیٹ استعمال کررہی ہیں۔
اس کے برعکس جنوبی ایشیا میں یہ صنفی فرق اب بھی 32 فیصد کے لگ بھگ برقرار ہے، اور اندازے کے مطابق خطے کی 33 کروڑ خواتین تاحال موبائل انٹرنیٹ سے محروم ہیں۔مزید برآں پاکستان میں 45 فیصد خواتین موبائل انٹرنیٹ استعمال کر رہی ہیں، جبکہ بھارت میں یہ شرح 39 فیصد اور بنگلہ دیش میں صرف 26 فیصد ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2024 میں کیے گئے سروے کے مطابق تمام ممالک میں خواتین کی جانب سے موبائل انٹرنیٹ اپنانے کی یہ سب سے زیادہ شرح تھی اور اس میں دیہی خواتین کا کردار نمایاں رہا۔2023 میں 33 فیصد پاکستانی خواتین موبائل انٹرنیٹ استعمال کرتی تھیں، جو 2024 میں بڑھ کر 45 فیصد ہوگئی۔ اسی عرصے میں مرد صارفین میں بھی موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں 7 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان جنوبی ایشیا میں مردوں کی موبائل ملکیت کے لحاظ سے سرفہرست ہے، جہاں 93 فیصد مرد موبائل فون کے مالک ہیں جبکہ بھارت میں یہ شرح 71 فیصد اور بنگلہ دیش میں 68 فیصد ہے۔جی ایس ایم اے نے پاکستان کے ٹیلی کام سیکٹر اور ریگولیٹر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی ای) نے 2020 میں ڈیجیٹل صنفی شمولیت کی حکمت عملی کا آغاز کیا، جس کا مقصد خواتین کو جامع ڈیجیٹل رسائی فراہم کر کے ڈیجیٹل تقسیم کو کم کرنا تھا۔رپورٹ میں جاز، ٹیلی نار، اور یوفون کو بھی سراہا گیا، جنہوں نے GSMA کنیکٹڈ ویمن کمٹمنٹ انیشی ایٹیو کے تحت خواتین صارفین کی تعداد کو بڑھانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے۔صنعتی اسٹیک ہولڈرز نے نئے اعداد و شمار کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ 2024 میں تقریباً 80 لاکھ خواتین نے پہلی بار انٹرنیٹ استعمال کرنا شروع کیا۔جاز کے سی ای او عامر ابراہیم نے اس اہم پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعدادوشمار صرف نمبرز نہیں، بلکہ ان لاکھوں خواتین کی نمائندگی ہیں جو پہلی بار ڈیجیٹل معیشت کا حصہ بن رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک خاتون کے ہاتھ میں اسمارٹ فون آج کی دنیا میں سب سے بڑا مساوات کا ذریعہ ہے۔ یہ اسے تعلیم، آمدنی کے مواقع، صحت کی سہولیات اور معلومات سے جوڑتا ہے۔عامر ابراہیم نے بتایاکہ ہمیں مکمل کامیابی اب بھی حاصل نہیں ہوئی ہے، دیہی اور کم آمدنی والے علاقوں میں اب بھی مسائل موجود ہیں جہاں پر سماجی اصول اور استطاعت اسمارٹ فون کے حصول میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے۔اٴْن کے مطابق یہ ذہنیت اس وقت تک تبدیل نہیں ہوگی جب تک کہ ہم صرف خواتین کو ہی نہیں بلکہ اٴْن کے باپ، بھائی اور گھر کے فیصلہ سازوں کو اس کے حوالے سے آگاہی نہیں دیں گے۔جی ایس ایم اے نے موبائل جینڈر گیپ رپورٹ میں بتایا کہ پاکستانی مردوں اور خواتین میں موبائل انٹرنیٹ سے متعلق آگاہی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اب یہ شرح بالترتیب 89 فیصد اور 86 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔رپورٹ کے اختتام پر جی ایس ایم اے نے مشورہ دیا کہ زیادہ سے زیادہ خواتین کو موبائل انٹرنیٹ تک محفوظ، بااختیار، اور مؤثر رسائی فراہم کرنے کے لیے بیداری ضرور دینی چاہیے۔مزید اہم خبریں
-
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں انسانی حقوق اہم، وولکر ترک
-
سوڈان خانہ جنگی: ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے والوں کو فاقہ کشی کا سامنا
-
تنہائی دنیا میں ہر گھنٹے 100 افراد کی موت کا سبب، عالمی ادارہ صحت
-
حکومت نے رات کی تاریکی میں عوام پر پٹرول بم گرا دیا
-
عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں مکمل
-
ابراہم اکارڈز سے متعلق دباؤ آیا تو اپنے مفادات دیکھیں گے
-
بانی پی ٹی آئی کو جیل سے تحریک نہیں چلانے دیں گے
-
ٹیکس شارٹ فال ہوشربا 1400 ارب روپے سے تجاوز کر گیا
-
اگراندرونی مسائل حل ہو جائیں تو پاکستان نمایاں طور پر ترقی کر سکتا ہے
-
ایران سے افغان مہاجرین کی وسیع بے دخلی پر ادارہ مہاجرت کو تشویش
-
کے پی بجٹ کی منظوری پر پارٹی میں اختلافات ہیں ان کو ختم کریں گے
-
ملک میں شیطانیت کا مرکز جاتی امراء ہے جس کے شیاطین سر سے لیکر پاؤں تک اس لوٹ مار میں ڈوبے ہوئے ہیں
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.