پاکستانی خواتین نے موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں بھارت اور بنگلہ دیش کو پیچھے چھوڑ دیا

جمعرات 15 مئی 2025 17:16

پاکستانی خواتین نے موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں بھارت اور بنگلہ دیش ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2025ء)پاکستان میں خواتین کا موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنے کا رجحان تیزی سے بڑھنے لگا ، پاکستانی خواتین نے اس معاملے میں پڑوسی ممالک کی خواتین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔میڈیارپورٹ کے مطابق سیلولر ڈیجیٹل سروسز فراہم کرنے والے عالمی ادارے جی ایس ایم اے (GSMA) نے اپنی موبائل جینڈر گیپ رپورٹ 2025 میں اعتراف کیا کہ پاکستان میں خواتین کی ڈیجیٹل شمولیت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جسے پاکستان کاڈیجیٹل بریک تھرو‘ قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے خواتین کے موبائل انٹرنیٹ استعمال میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تاہم 2024 میں اس حوالے سے نمایاں پیش رفت ہوئی اور مرد و خواتین کے درمیان موبائل انٹرنیٹ کے استعمال کا فرق 38 فیصد سے کم ہو کر 25 فیصد رہ گیا۔

(جاری ہے)

اب پاکستانی خواتین مردوں کے مقابلے میں صرف 25 فیصد کم موبائل انٹرنیٹ استعمال کررہی ہیں۔

اس کے برعکس جنوبی ایشیا میں یہ صنفی فرق اب بھی 32 فیصد کے لگ بھگ برقرار ہے، اور اندازے کے مطابق خطے کی 33 کروڑ خواتین تاحال موبائل انٹرنیٹ سے محروم ہیں۔مزید برآں پاکستان میں 45 فیصد خواتین موبائل انٹرنیٹ استعمال کر رہی ہیں، جبکہ بھارت میں یہ شرح 39 فیصد اور بنگلہ دیش میں صرف 26 فیصد ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2024 میں کیے گئے سروے کے مطابق تمام ممالک میں خواتین کی جانب سے موبائل انٹرنیٹ اپنانے کی یہ سب سے زیادہ شرح تھی اور اس میں دیہی خواتین کا کردار نمایاں رہا۔

2023 میں 33 فیصد پاکستانی خواتین موبائل انٹرنیٹ استعمال کرتی تھیں، جو 2024 میں بڑھ کر 45 فیصد ہوگئی۔ اسی عرصے میں مرد صارفین میں بھی موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں 7 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان جنوبی ایشیا میں مردوں کی موبائل ملکیت کے لحاظ سے سرفہرست ہے، جہاں 93 فیصد مرد موبائل فون کے مالک ہیں جبکہ بھارت میں یہ شرح 71 فیصد اور بنگلہ دیش میں 68 فیصد ہے۔

جی ایس ایم اے نے پاکستان کے ٹیلی کام سیکٹر اور ریگولیٹر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی ای) نے 2020 میں ڈیجیٹل صنفی شمولیت کی حکمت عملی کا آغاز کیا، جس کا مقصد خواتین کو جامع ڈیجیٹل رسائی فراہم کر کے ڈیجیٹل تقسیم کو کم کرنا تھا۔رپورٹ میں جاز، ٹیلی نار، اور یوفون کو بھی سراہا گیا، جنہوں نے GSMA کنیکٹڈ ویمن کمٹمنٹ انیشی ایٹیو کے تحت خواتین صارفین کی تعداد کو بڑھانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے۔

صنعتی اسٹیک ہولڈرز نے نئے اعداد و شمار کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ 2024 میں تقریباً 80 لاکھ خواتین نے پہلی بار انٹرنیٹ استعمال کرنا شروع کیا۔جاز کے سی ای او عامر ابراہیم نے اس اہم پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعدادوشمار صرف نمبرز نہیں، بلکہ ان لاکھوں خواتین کی نمائندگی ہیں جو پہلی بار ڈیجیٹل معیشت کا حصہ بن رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک خاتون کے ہاتھ میں اسمارٹ فون آج کی دنیا میں سب سے بڑا مساوات کا ذریعہ ہے۔

یہ اسے تعلیم، آمدنی کے مواقع، صحت کی سہولیات اور معلومات سے جوڑتا ہے۔عامر ابراہیم نے بتایاکہ ہمیں مکمل کامیابی اب بھی حاصل نہیں ہوئی ہے، دیہی اور کم آمدنی والے علاقوں میں اب بھی مسائل موجود ہیں جہاں پر سماجی اصول اور استطاعت اسمارٹ فون کے حصول میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے۔اٴْن کے مطابق یہ ذہنیت اس وقت تک تبدیل نہیں ہوگی جب تک کہ ہم صرف خواتین کو ہی نہیں بلکہ اٴْن کے باپ، بھائی اور گھر کے فیصلہ سازوں کو اس کے حوالے سے آگاہی نہیں دیں گے۔

جی ایس ایم اے نے موبائل جینڈر گیپ رپورٹ میں بتایا کہ پاکستانی مردوں اور خواتین میں موبائل انٹرنیٹ سے متعلق آگاہی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اب یہ شرح بالترتیب 89 فیصد اور 86 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔رپورٹ کے اختتام پر جی ایس ایم اے نے مشورہ دیا کہ زیادہ سے زیادہ خواتین کو موبائل انٹرنیٹ تک محفوظ، بااختیار، اور مؤثر رسائی فراہم کرنے کے لیے بیداری ضرور دینی چاہیے۔