Live Updates

ملکی دفاع اورعوامی فلاح کے لئے موجودہ شرح نمو ناکافی ہے،میاں زاہد حسین

عوامی فلاح کے لیے ملکی معیشت کا حجم ایک ہزار ارب ڈالر سالانہ کرنا ضروری ہے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

ہفتہ 24 مئی 2025 17:36

ملکی دفاع اورعوامی فلاح کے لئے موجودہ شرح نمو ناکافی ہے،میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملکی دفاع اورعوامی فلاح کے لیے موجودہ اقتصادی شرحِ نموناکافی ہے۔ بھارت جیسے مکاردشمن سے مقابلے کے لیے دفاعی بجٹ میں اضافہ ناگزیرہوگیا ہے کیونکہ ہمارا دشمن ہم سے دس گنا زیادہ دفاعی اخراجات کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف کے اعلان کے مطابق ملکی اکانومی کا سائز ایک ہزار ارب ڈالر سالانہ کرنے کی ضرورت ہے جبکہ اس کے برعکس موجودہ مالی سال میں ملک کی اکانومی کا سائز 411 ارب ڈالر رہا ہے۔

(جاری ہے)

عوام کوریلیف اور روزگارکی فراہمی کے لیے صنعتی ترقی ناگزیرہے۔ موجودہ مالی سال میں شرحِ نمومتوقع ہدف سے ایک فیصد کم یعنی 2.6 فیصد رہنے کا امکان ہے جوایسے ملک کے لیے تشویشناک ہے جہاں کی سترفیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اتنی کم شرحِ نموکے ساتھ روزگارکے مواقع پیدا کرنا ممکن نہیں۔ اس سے بے روزگاری، غربت اورمہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے حکومت پرزوردیا کہ معاشی استحکام کے لیے فوری اورجامع اقدامات کیے جائیں تاکہ شرح نموکومستقل بنیادوں پربڑھایا جا سکے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ زرعی اورصنعتی شعبے کی ناقص کارکردگی معاشی سست روی کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بلند شرحِ سود صنعتی پیداوارمیں بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ صنعتوں کے پہیے کورواں رکھنے کے لیے توانائی کی لاگت کم کرنا اورشرح سود کونیچے لانا ہوگا تاکہ پیداواری لاگت میں کمی آئے اور سرمایہ کاروں کواعتماد حاصل ہو۔ میاں زاہد حسین نے اس بات پرزوردیا کہ حکومت کوپرانی اورناکام معاشی پالیسیوں کودہرانے کے بجائے نئی اورعملی پالیسیوں کی تشکیل دینی چاہیے جن میں ترجیح ایکانومی کے مجموعی سائز اور شرح نمو میں اضافے کودی جائے۔

میاں زاہد حسین نے خبردارکیا کہ اگراقتصادی شرحِ نمو کوسنبھالا نہ دیا گیا توملک کی خودمختاری خطرات سے دوچارہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدارترقی کے لیے دفاع اورمعیشت لازم و ملزوم ہیں اس لیے دونوں کومضبوط کرنا ہوگا کیونکہ ایک کمزورمعیشت کسی بھی ملک کی خودمختاری، استحکام اورعوامی فلاح کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن سکتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ یقینی ترقی کے لیے نجی شعبے کوسہولتیں دینا ہوں گی تاکہ وہ سرمایہ کاری میں دلچسپی لے سکے۔

برآمدات میں اضافہ، درآمدات کی سبسٹیٹیوشن، اورتجارتی خسارے پرقابوپانے کے لیے تمام وسائل، پالیسیوں اور توانائیوں کا رخ ایکسپورٹس کی جانب کرنا ضروری ہے۔ ملکی وسائل کا ضیاع روک کرپیداواری شعبوں کومستحکم بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ٹیکس نظام کوآسان، منصفانہ اور شفاف بنا کرمعاشی اعتماد بحال کیا جا سکتا ہے جس کے لیے ایکانومی کی ہر قسم کی خرید و فروخت کو ڈیجیٹلائز کرنا ضروری ہے۔ جبکہ ملک کی نوجوان آبادی کوروزگاردینے کے لیے انہیں ہنرمند بنانے کے اقدامات ناگزیرہیں۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات