
جامعات کی خودمختاری، علمی آزادی خطرے میں ڈال دی گئی ہے، ماہرینِ تعلیم کا اظہارِ تشویش
تعلیم ہر شہری کا بنیادی حق ہے، لیکن بدقسمتی سے مالی بدانتظامی اور غیر دانشمندانہ پالیسیاں اس حق کی فراہمی میں رکاوٹ بن رہی ہیں،ڈاکٹرتوصیف احمدخان
بدھ 28 مئی 2025 22:00
(جاری ہے)
ڈاکٹر عاصم بشیر خان نے کہا کہ حکومت کو وائس چانسلر کی تقرری کا اختیار ضرور حاصل ہے، لیکن بیوروکریٹس کو علمی اداروں کا سربراہ بنانا یونیورسٹی کی خودمختاری کے خلاف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور یورپ سمیت دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ایسے عہدوں پر علمی شخصیات کو مقرر کیا جاتا ہے۔ڈاکٹر توصیف احمد خان نے زور دیا کہ تعلیم ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور ریاست کی ذمہ داری بھی، لیکن بدقسمتی سے مالی بدانتظامی اور غیر دانشمندانہ پالیسیاں اس حق کی فراہمی میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی میں پنشن فنڈز کو دیگر اخراجات میں استعمال کیا گیا، اور 2017 سے ریٹائر ہونے والے اساتذہ اب تک بقایاجات سے محروم ہیں۔روشن علی سومرو کے مطابق، اساتذہ کو وقت پر تنخواہوں اور مراعات کی ادائیگی نہ کرنا بدترین مالیاتی بدنظمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو ریاستی ترجیحات میں شامل کرنا ضروری ہے، ورنہ سول سوسائٹی کی اجتماعی جدوجہد ہی واحد امید ہے۔ڈاکٹر ریاض شیخ نے کہا کہ ریاست نے اساتذہ کو "سستا مزدور" بنا دیا ہے، اور علمی آزادی کی جگہ نظریاتی جمود نے لے لی ہے۔ اگر یہ روش جاری رہی تو یونیورسٹیاں محض رٹے کے مراکز بن جائیں گی، جہاں تحقیق اور تنقید کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے گی۔ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے نشاندہی کی کہ مالی بحران نے نہ صرف پالیسی سازی کو متاثر کیا ہے بلکہ علمی آزادی بھی دبا میں آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنسوں کے موضوعات اور مقررین کی منظوری لینا غیر آئینی عمل ہے، اور ہائیر ایجوکیشن پالیسی سازی میں اساتذہ و طلبہ کی شمولیت کے بغیر پالیسی بے معنی ہے۔ڈاکٹر اختیار نے کہا کہ جامعات میں وائس چانسلر کی تقرری کے لیے قائم سرچ کمیٹیوں میں شفافیت کا شدید فقدان ہے، اور معاہداتی اساتذہ علمی آزادی سے محروم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سینیٹ کے رکن مسرور احسن نے اساتذہ کی علمی آزادی کے تحفظ کے لیے پارلیمان میں آواز بلند کرنے کا وعدہ کیا ہے۔اسد اقبال بٹ نے کہا کہ قانون سازی میں ماہرین اور عوام کی مشاورت نہ ہونا اداروں پر سے اعتماد اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم و تحقیق کو نظرانداز کرنا ملک کو مستقل پسماندگی میں دھکیل رہا ہے، اور ہیومن رائٹس کمیشن تعلیمی بحران کو اجاگر کرتا رہے گا۔اساتذہ نے مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹیوں کی خودمختاری، اساتذہ کی مالی اور پیشہ ورانہ آزادی، اور پالیسی سازی میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔ نیز، طلبہ یونینز کی بحالی، بجٹ کی منصفانہ تقسیم، اور علمی قیادت کو فیصلہ سازی میں اولیت دی جائے۔مزید اہم خبریں
-
جب تک اپنی قوم کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد نہیں کروا لیتا، اسی طرح ڈٹ کر کھڑا رہوں گا
-
فوج کا جنگ جیتنے سے عالمی سطح پروقار بلند ہوا، جس سے گالم گلوچ کا کارخانہ بند ہوگیا
-
میدانی علاقوں سے شمالی علاقوں میں گرمیوں میں درجہ حرات میں دوگنا اضافہ ہورہا ہے
-
ملک بھر میں انٹرنیٹ سروسز کا بدترین تعطل
-
2024ء: عالمی تنازعات میں ریکارڈ 383 امدادی کارکن ہلاک
-
پاکستان کے عوام عالمی ماحولیاتی بحران کے ذمہ دار نہیں لیکن پھر بھی بھاری قیمت ادا کررہے ہیں
-
کراچی میں پیپلز بس سروس بھی بند کر دی گئی
-
سندھ حکومت کا بارشوں کے باعث کل کراچی میں سکول بند کرنے کا اعلان
-
اسلامی ریاست کی بنیاد سماجی انصاف پر ہے، احسن اقبال
-
ایل ڈی آئی آپریٹرز کے 80 ارب کے واجبات التوا کا شکار، پی ٹی اے خاموش تماشائی
-
سیلاب قدرتی آفت ہے جس سے نجات کیلئے رجوع الی اللہ کی سخت ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمن
-
وزیرِ اعظم کی خیبر پختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں آئندہ ایک ہفتہ بغیر لوڈ شیڈنگ کے مسلسل بجلی فراہم کرنے کی ہدایت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.