
گنڈاپور کے اہم پیغام کے باوجودعمران خان کا ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی بجائے سڑکوں پر احتجاج کا فیصلہ
علی امین گنڈا پور نے حال ہی میں بانی پی ٹی آئی اور دیگر رہنماﺅں سے کہا تھا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کیلئے ”موزوں حلقوں“ سے مثبت اشارہ ملا ہے، ممکنہ مذاکرات کے معاملے میں یہ اقدام حالیہ مہینوں کے دوران دوسرا بڑا جھٹکا ہیں، سینئر صحافی انصار عباسی کا دعویٰ
فیصل علوی
جمعرات 29 مئی 2025
12:40

(جاری ہے)
بانی پی ٹی آئی عمران خان کو یہ پیغام پہنچایا گیا تو انہوں نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا اور اپنی پارٹی قیادت کو ہدایت کی کہ وہ سڑکوں پر احتجاج کیلئے تیار رہیں۔
اندرونی بات چیت سے واقف ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ گنڈا پور نے پی ٹی آئی کی قیادت کو آگاہ کیا کہ بااثر پاور بروکرز کی جانب سے حکومتی سطح پر بات چیت آگے بڑھنے کا واضح اشارہ ملا ہے۔ گنڈا پور کے ساتھ جڑے رہنماﺅں کی رائے ہے کہ حکومت کے ساتھ کسی بھی مفاہمت کو سٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہوگی اور عمران خان کیلئے قانونی ریلیف کے ساتھ پارٹی کیلئے معمول کی سیاست میں آنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔متعدد مرتبہ کی ناکامیوں کے باوجود پی ٹی آئی کے بعض حلقوں میں کچھ امیدیں برقرار ہیں کہ مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔ لیکن عمران خان نے ایک مرتبہ پھر مذاکرات پر اسٹریٹ پاور کو فوقیت دے دی ہے جس سے ڈیڈلاک کے خاتمے کے امکانات ختم ہوچکے ہیں۔گزشتہ سال نومبر میں ایک کوشش اس وقت ناکام ہوئی تھی جب پی ٹی آئی کی قیادت، سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے زیر اثر، نے اپنی ریلی سنگجانی سے آگے اسلام آباد کے ڈی چوک تک لے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں ثالثوں نے فاصلہ اختیار کر لیا جبکہ دیگر فریقین کا موقف سخت ہوگیا وہ بھی اس وقت جبکہ فریقین مذاکرات کیلئے تیار تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مرتبہ بیرسٹر گوہر نے وزیراعظم شہباز شریف کی قومی اسمبلی کے فلور پر مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دینے کیلئے بتایا تھا کہ عمران خان نے اصولی منظوری دیدی ہے۔یہ پیشکش پی ٹی آئی کے بھارت کے ساتھ حالیہ سرحدی کشیدگی کے دوران حکومت اور مسلح افواج کے ساتھ اتحاد کے نادر مظاہرے کی صورت میں سامنے آئی۔ اس کے باوجود، ایک ہفتے کے اندر ہی عمران خان نے پارٹی کے سینئر رہنماﺅں کے ساتھ ملاقات میں ایک غلط فہمی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنا موقف بدل دیا اور کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہِ راست مذاکرات ہوں گے، ورنہ نہیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی بجائے احتجاج اور ہنگامہ آرائی کو ترجیح دینے سے پی ٹی آئی کو قیمت چکانا پڑ سکتی ہے اور 9 مئی کے کیسز یا پھر توشہ خانہ کیسز پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ایک ذریعے نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کیلئے بڑے پیمانے پر عوام کو متحرک کرنا ناممکن نظر آتا ہے۔قانونی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی اور اس میں بہت وقت لگتا ہے۔ سٹیبلشمنٹ کی جانب سے براہِ راست مذاکرات سے انکار کے بعد اب توجہ امریکہ میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں کے وفد کی طرف مبذول ہو گئی ہے جو اس وقت پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ہیں۔ قیاس آرائیاں عروج پر ہیں کہ ڈیڈلاک ختم کرنے کیلئے اس وفد کے ذریعے بیک چینل مذاکرات کی غیر رسمی کوششیں کی جاسکتی ہیں۔
مزید اہم خبریں
-
گلیشیئر محض برف نہیں بلکہ ذریعہ حیات ہیں، امینہ محمد
-
افریقہ میں استعماریت اور غلامی کے نقصانات کا ازالہ ضروری، گوتیرش
-
پھیپھڑوں کی متعدی بیماری کے خلاف ویکسین منظور
-
ذائقہ دار نکوٹین مصنوعات نوجوانوں میں بڑھتے نشے کا سبب، ڈبلیو ایچ او
-
حکومت عوام کو عید کا تحفہ دینے کیلئے تیار
-
قومیں میزائل اور بم سے نہیں فتنے کی وجہ سے تباہ ہوتی ہیں
-
غزہ: سلامتی کونسل غیر انسانی اسرائیلی اقدامات پر کارروائی کرے، عرب گروپ
-
پاکستان کو کبھی بھی دباؤ میں نہیں لایا جاسکتا، بھارتی بلا اشتعال جارحیت خطرناک رجحان ہے
-
پارلیمنٹ کا 18 سال سے کم عمر شادی کو غیر قانونی قرار دینے کا بل غیر شرعی ہے
-
یو این امدادی کوششوں میں اسرائیلی رکاوٹوں سے غزہ میں بھوک کا راج
-
عمران خان کی ضمانت کافی الحال امکان نہیں، پچھلے ہفتے کے بیانات نے معاملہ گڑبڑ کردیا
-
سیاسی لیڈرشپ 4، 5لاکھ بندہ اکٹھا کرنے کی عمران خان کو غلط معلومات دے رہی ہے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.