Live Updates

گنڈاپور کے اہم پیغام کے باوجودعمران خان کا ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی بجائے سڑکوں پر احتجاج کا فیصلہ

علی امین گنڈا پور نے حال ہی میں بانی پی ٹی آئی اور دیگر رہنماﺅں سے کہا تھا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کیلئے ”موزوں حلقوں“ سے مثبت اشارہ ملا ہے، ممکنہ مذاکرات کے معاملے میں یہ اقدام حالیہ مہینوں کے دوران دوسرا بڑا جھٹکا ہیں، سینئر صحافی انصار عباسی کا دعویٰ

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 29 مئی 2025 12:40

گنڈاپور کے اہم پیغام کے باوجودعمران خان کا ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29 مئی 2025)سینئر صحافی انصارعباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی بجائے عوام کو متحرک کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پارٹی کے اندرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عمران خان اس بات پر قائل ہیں کہ عوامی دباﺅ سیاسی پیشرفت کیلئے مجبور کرنے کا سب سے موثر ذریعہ ہے۔ ممکنہ مذاکرات کے معاملے میں یہ اقدام حالیہ مہینوں کے دوران دوسرا بڑا جھٹکا ہیں۔

باخبر ذرائع کے مطابق خیبرپختونخواہ کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے حال ہی میں عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماﺅں سے کہا تھا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کیلئے ”موزوں حلقوں“ سے مثبت اشارہ ملا ہے ان اشاروں کو سٹیبلشمنٹ کی جانب سے بالواسطہ منظوری سے تعبیر کیا گیا۔

(جاری ہے)

بانی پی ٹی آئی عمران خان کو یہ پیغام پہنچایا گیا تو انہوں نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا اور اپنی پارٹی قیادت کو ہدایت کی کہ وہ سڑکوں پر احتجاج کیلئے تیار رہیں۔

اندرونی بات چیت سے واقف ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ گنڈا پور نے پی ٹی آئی کی قیادت کو آگاہ کیا کہ بااثر پاور بروکرز کی جانب سے حکومتی سطح پر بات چیت آگے بڑھنے کا واضح اشارہ ملا ہے۔ گنڈا پور کے ساتھ جڑے رہنماﺅں کی رائے ہے کہ حکومت کے ساتھ کسی بھی مفاہمت کو سٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہوگی اور عمران خان کیلئے قانونی ریلیف کے ساتھ پارٹی کیلئے معمول کی سیاست میں آنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

متعدد مرتبہ کی ناکامیوں کے باوجود پی ٹی آئی کے بعض حلقوں میں کچھ امیدیں برقرار ہیں کہ مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔ لیکن عمران خان نے ایک مرتبہ پھر مذاکرات پر اسٹریٹ پاور کو فوقیت دے دی ہے جس سے ڈیڈلاک کے خاتمے کے امکانات ختم ہوچکے ہیں۔گزشتہ سال نومبر میں ایک کوشش اس وقت ناکام ہوئی تھی جب پی ٹی آئی کی قیادت، سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے زیر اثر، نے اپنی ریلی سنگجانی سے آگے اسلام آباد کے ڈی چوک تک لے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں ثالثوں نے فاصلہ اختیار کر لیا جبکہ دیگر فریقین کا موقف سخت ہوگیا وہ بھی اس وقت جبکہ فریقین مذاکرات کیلئے تیار تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مرتبہ بیرسٹر گوہر نے وزیراعظم شہباز شریف کی قومی اسمبلی کے فلور پر مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دینے کیلئے بتایا تھا کہ عمران خان نے اصولی منظوری دیدی ہے۔

یہ پیشکش پی ٹی آئی کے بھارت کے ساتھ حالیہ سرحدی کشیدگی کے دوران حکومت اور مسلح افواج کے ساتھ اتحاد کے نادر مظاہرے کی صورت میں سامنے آئی۔ اس کے باوجود، ایک ہفتے کے اندر ہی عمران خان نے پارٹی کے سینئر رہنماﺅں کے ساتھ ملاقات میں ایک غلط فہمی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنا موقف بدل دیا اور کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہِ راست مذاکرات ہوں گے، ورنہ نہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی بجائے احتجاج اور ہنگامہ آرائی کو ترجیح دینے سے پی ٹی آئی کو قیمت چکانا پڑ سکتی ہے اور 9 مئی کے کیسز یا پھر توشہ خانہ کیسز پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ایک ذریعے نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کیلئے بڑے پیمانے پر عوام کو متحرک کرنا ناممکن نظر آتا ہے۔قانونی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی اور اس میں بہت وقت لگتا ہے۔ سٹیبلشمنٹ کی جانب سے براہِ راست مذاکرات سے انکار کے بعد اب توجہ امریکہ میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں کے وفد کی طرف مبذول ہو گئی ہے جو اس وقت پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ہیں۔ قیاس آرائیاں عروج پر ہیں کہ ڈیڈلاک ختم کرنے کیلئے اس وفد کے ذریعے بیک چینل مذاکرات کی غیر رسمی کوششیں کی جاسکتی ہیں۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات