ثالثی کی پیشکش پرصدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنے کیلئے وائٹ ہائوس کے باہر ریلی

پیر 2 جون 2025 15:24

ثالثی کی پیشکش پرصدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنے کیلئے وائٹ ہائوس کے باہر ..
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2025ء)کشمیری نژاد امریکیوں، ان کے حامیوں اور تمام پاکستانی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے خطے میں امن و استحکام کی راہ ہموار کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان دہائیوں پرانے تنازعہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کرنے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنے کے لیے وائٹ ہائوس کے سامنے ایک بڑی ریلی نکالی۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ریلی کے شرکا ء نے بینرز اٹھارکھے تھے اور انہوں نے صدر ٹرمپ کی مدبرانہ حکمت عملی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ ساتھ جوہری ہتھیاروں سے لیس بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے لیے کوششوں پر ان کا شکریہ اداکیا۔ اس موقع پر مقررین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جن میںمتنازعہ ریاست کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے پرزوردیاگیا ہے، تنازعہ کشمیر کے فوری حل کا مطالبہ کیا ۔

(جاری ہے)

آزاد کشمیر کے صدر کے مشیر اور تقریب کے مرکزی منتظم سردار ظریف خان نے خراب موسم میں ریلی میں آنے والے مردو خواتین اور بچوں کے عزم کو سراہتے ہوئے صدر ٹرمپ کی قیادت کو خراج تحسین پیش کیا۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگرچہ اس وقت جنگ بندی ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان تنائو کم نہیں ہوا ہے۔ سردار ظریف نے کہا کہ ہر طرف سے تشدد کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔

ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے صدر اور کشمیر ڈائسپورا کولیشن کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی میر نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان 77سال میں کئی خونریز جنگیں ہوئیں اور صرف ایک ہفتہ قبل دونوں ممالک ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ سب کچھ کشمیر پر بھارتی قبضے اور کشمیریوں کی آزادی سے غیر متزلزل محبت کی وجہ سے ہوا۔

ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ کشمیری قوم بھارت اور پاکستان کے درمیان 78سالہ پرانے تنازعے کو حل کرنے کے لیے ثالثی کی پیشکش کرنے پر تہہ دل سے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتی ہے۔ڈاکٹر فائی نے کہا کہ خطے میں امن سے نہ صرف تنازعے کے براہ راست متاثرین کو بلکہ بھارت کی معیشت کو بھی فائدہ ہوگا۔ڈاکٹر امتیاز خان نے کہا کہ ہم صدر ٹرمپ کا شکریہ ادارکرنے کے لئے وائٹ ہائوس کے سامنے جمع ہوئے ہیں۔اگر انہیں مسئلے کا گہرا ادراک نہ ہوتا تو یہ خطہ تباہی کی طرف گامزن ہوتاجس کی وجہ سے بے شمار انسانی ہلاکتیں ہوسکتی تھی۔ڈاکٹر امتیاز نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تنائو اس حد تک بڑھ گیا تھا کہ وہ ایٹمی تباہی سے چند قدم دور تھے۔