Live Updates

کمپٹیشن کمیشن کا فرٹیلائزرز کمپنیوں کے گٹھ جوڑ کیخلاف بڑا اقدام ظ 37 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد

منگل 3 جون 2025 17:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2025ء) کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے فرٹیلائزر کے شعبے میں کمپٹیشن قوانین کی خلاف ورزی پر کھاد کی قیمتوں پر گٹھ جوڑ بنانے پر چھ بڑی فرٹیلائزر کمپنیوں اور ان کی نمائندہ تنظیم ’فرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل ‘ پر مجموعی طور پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے جومانہ عائد کر دیا ہے۔

کمیشن کے مطابق ہر ایک کمپنی پر 5 کروڑ 50 لاکھ روپے جبکہ فًرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل پر 7 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔ جرمانے کی مجموعی رقم 37 کروڑ 50 لاکھ روپے ہے۔ یہ فیصلہ کمیشن کی دو رکنی بینچ، جس میں چیئرمین ڈاکٹر کبیر احمد سدھو اور ممبر سلمان امین پر مشتمل دو رکنی بینچ کی جانب سے ایک ازخود نوٹس کے تحت کی گئی انکوائری اور کیس کی سماعت کی روشنی میں دیا گیا۔

(جاری ہے)

جن جرٹیلائزر کمپنیوں پر جرمانہ عائد کیا گیا ان میں میسرز فاطمہ فرٹیلائزر لمیٹڈ ؛ میسرز فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی ؛ میسرز فوجی فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ ؛ میسرز فوجی فرٹیلائزر بن قاسم لمیٹڈ ، میسرز اینگرو فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ ؛ میسرز ایگری ٹیک لمیٹڈ شامل ہیں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فرٹیلائزر سیکٹر کی کاروباری تنظیم اور ممبر کمپنیوں نے ایک ’’آگاہی مہم ‘‘ کے نام پر اشتہار جاری کیا جس میں پورے ملک میں یوریا کے 50 کلو بیگ کی پورے ملک میں یکساں قیمت مقرر کی ، جو کہ ایک واضح گٹھ جوڑ (Cartelization) اور کمپٹیشن ایکٹ کی دفعہ 4 کی خلاف ورزی ہے۔

کمیشن کے مطابق قیمت کے اس مشترکہ تعین سے کسانوں کو نقصان پہنچا اور خاص طور پر ربیع اور خریف کے اہم موسموں میں کھاد کی قیمتیں مصنوعی طور پر بڑھائی گئیں۔کیس کی سماعت کے دوران کمپنیوں نے اپنے رویے کا دفاع کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ قیمتوں کا اعلان حکومت کی ہدایت کی تحت کیا گیا ، تاہم کمیشن نے یہ موقف مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ایسا کوئی باضابطہ حکم نامہ یا سرکاری مجبوری موجود نہیں تھی جو اس گٹھ جوڑ کو جواز فراہم کرتی۔

بینچ نے مشاہدہ کیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صرف ایک آگاہی مہم شروع کرنے کی ہدایت دی گئی تھی، لیکن متعلقہ کمپنیوں نے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قیمتیں باہم مشاورت سے مقرر کیں، جو کہ کمپٹیشن قوانین اور مارکیٹ میں کاروبار کے اصولوں کے برخلاف ہے۔ کمیشن نے قرار دیا کہ یہ امر باعث تشویش تھا کہ باوجود فرٹیلائزر کمپنیوں کی پیداواری لاگت، گیس قیمتوں اور مارکیٹ شیئر ایک دوسرے سے مختلف ہونے کے باوجود تمام کمپنیوں نے یوریا کے 50 کلوگرام بیگ کی قیمت یکساں ظ 1768 روپے ظ مقرر کی۔

بینچ نے قرار دیا کہ جب ہر کمپنی کی پیداواری صلاحیت اور مارکیٹ میں سپلائی کے شیئر میں واضح فرق ہو، تو قیمت میں ایسی ہم آہنگی، بے ضرر نہیں بلکہ واضح کارٹلائزیشن اور گٹھ جوڑ ہے۔تحقیقات میں پایا گیا کہ کمپنیوں کو بارہا حکومت کی فرٹیلائزر ریویو کمیٹی کی جانب سے کھاد کی سپلائی میں عدم توازن کے مسئلے کو حل کرنے کی ہدایات دی گئیں، جنہیں نظرانداز کیا گیا۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کمپٹیشن کمیشن نے اس سے پہلے سال 2010، 2012 اور 2014 میں بھی فرٹیلائزر کمپنیوں اور ان کی ایڈوائزری کونسل کو تنبیہ جاری کیا اور ایکشن بھی لیا گیا ، مگر اس شعبے میں کمپنیوں کے روئے میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ چیئرمین کمپٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے پاکستان میں تمام تجارتی انجمنوں اور تنظیموں کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قیمتوں سے متعلق معلومات کے تبادلے یا نرخ طے کرنے جیسے اقدامات سے گریز کریں۔

ملک میں مارکیٹوں میں شفافیت قائم کرنے اور صارفین کے مفادات کا تحفظ کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ڈاکٹر کبیر سدھو نے عوام سے اپیل ہے کہ اگر وہ کسی بھی گٹھ جوڑ یا مسابقت مخالف رویے کا مشاہدہ کریں تو فوری طور پر کمپٹیشن کمیشن کو اٹس ایپ نمبر 0304-0875255 یا ای میل [email protected] کے ذریعے مطلع کریں۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات