اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جون 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے انہیں بتایا ہے کہ وہ یوکرین کی جانب سے روسی ایئر بیس پر بڑے پیمانے کے ڈرون حملوں کا جواب دینا چاہتے ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنے روسی ہم منصب سے فون پر طویل گفتگو کی اور بعد میں انہوں نے اپنے سوشل میڈیا ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ کہا، "دونوں نے یوکرین اور روسی ہوائی اڈوں پر حالیہ حملے کے بارے میں بات چیت کی۔
"ٹرمپ نے کہا، "صدر پوٹن نے کہا، اور بہت سختی سے کہا کہ انہیں ایئر فیلڈز پر حالیہ حملے کا جواب دینا پڑے گا۔"
یوکرین میں 'فوری امن' نہ ہونے کی تنبیہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ولادیمیر پوٹن سے دوبارہ بات کی ہے اور خبردار کیا کہ یوکرین میں جنگ بندی ابھی دور ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے مزید کہا کہ روسی رہنما نے کییف کی جانب سے روسی بمبار ایئر فیلڈز پر حملے کے بعد جوابی کارروائی کا عزم کر رکھا ہے۔
یوکرین کا ’سرپرائز حملہ‘، روس کے لیے سبکی کیسے؟
ٹرمپ نے کہا کہ "یہ ایک اچھی بات چیت تھی، لیکن ایسی بات چیت نہیں جو فوری طور پر امن کی طرف لے جائے۔"
انہوں نے کہا کہ یہ فون کال تقریباً ایک گھنٹہ 15 منٹ تک جاری رہی اور اس میں "روس کے کھڑے طیاروں پر یوکرین کی طرف سے حملے اور دونوں طرف سے ہونے والے دیگر مختلف حملوں کے بارے میں بات چیت کی گئی۔
"امریکی صدر نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا، "صدر پوٹن نے کہا، اور بہت سختی سے کہا، کہ انہیں ہوائی اڈوں پر حالیہ حملے کا جواب دینا پڑے گا۔"
یوکرین کی جانب سے روسی فوجی اڈوں پر ایک بڑے ڈرون حملے کے تین دن بعد فون پر یہ بات چیت ہوئی۔ بتایا جا رہا ہے اس حملے کی وجہ سے اربوں ڈالر کی مالیت کے کئی جوہری صلاحیت رکھنے والے بمبار طیارے تباہ کر دیے گئے۔
ادھر کریملن نے ٹرمپ کے ساتھ پوٹن کی فون کال کو "نتیجہ خیز" قرار دیا ہے۔
جرمنی روس پر مزید پابندیاں چاہتا ہے
جرمنی کے وزیر خارجہ یوہان واڈے فیہول نے بدھ کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے ترکی میں ہونے والے غیر نتیجہ خیز مذاکرات کے بعد، انہیں اس بات پر شک ہے کہ آیا روس یوکرین میں اپنی جنگ ختم کرنے میں مخلص ہے یا نہیں۔
یوکرین، روس جنگ بندی: ٹرمپ پوٹن اور زیلنسکی سے ملنے پر 'راضی'
انہوں نے پولینڈ کے اپنے ہم منصب کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ استنبول میں ہونے والی حالیہ بات چیت میں جو کچھ ہم نے تجربہ کیا ہے، اس میں سنجیدگی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ "روسی فریق نے پہلے معلوم مطالبات سے زیادہ کے علاوہ کچھ نہیں پیش کیا۔
بات چیت میں مشغول ہونے کی خواہش مختلف نظر آتی ہے۔"واڈے فیہول نے مزید کہا کہ جرمنی کریملن کے خلاف نئی پابندیوں کے لیے دباؤ ڈالتا رہے گا۔ "ہم جتنی جلدی ممکن ہو پابندیوں کے 18ویں پیکج پر زور دے رہے ہیں۔"
جرمن وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امن کا کوئی موقع بھی ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے۔ "یورپ ہم سے توقع کرتا ہے، امریکہ اور یورپ، روس کو مذاکرات کی میز پر لائیں گے۔
امن کا یہ موقع ضائع نہیں ہونا چاہیے اور اس جنگ کو آخر کار منصفانہ انجام تک پہنچانا چاہیے۔"روس، یوکرین کے مابین مذاکرات میں قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق
جرمنی یوکرین کے فضائی دفاع کو مضبوط کرنا چاہتا ہے
برسلز میں یوکرین کے رابطہ گروپ کے اجلاس سے پہلے، جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے اعلان کیا کہ یوکرین کے فضائی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے ایک کثیر القومی اقدام، جسے "ایئر ڈیفنس پر فوری کارروائی" کہا جاتا ہے، دوبارہ شروع کیا جانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ "واضح ہے ہر روز ہی روس یوکرین پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ ڈرون اور کروز میزائل حملوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ بار بار، بے گناہ یوکرینی ان حملوں میں مرتے یا زخمی ہوتے ہیں۔"
پسٹوریئس نے یہ بھی اعلان کیا کہ برقی مقناطیسی جنگی صلاحیتوں میں توسیع کی حمایت کرنے والا گروپ بڑھے گا، جس میں بیلجیم، ایسٹونیا، اٹلی، سویڈن، اور ترکی اس اقدام میں شامل ہونے میں دلچسپی کا اظہار کریں گے۔
روس کے درجنوں طیارے ڈرون حملے سے تباہ کر دیے، یوکرین
اس اقدام میں یوکرین کے مواصلات کو محفوظ بنانا، جاسوسی کرنا، اور روسی مواصلات اور ڈرونز میں خلل ڈالنے جیسے اقدام شامل ہیں۔
پسٹوریئس نے یوکرین کے حالیہ تباہ کن ڈرون حملوں کو شاندار دھچکا قرار دیا اور کہا کہ "یوکرین ہار نہیں مان رہا ہے۔"
جرمنی، برطانیہ اور کئی دوسرے ممالک کے وزرائے دفاع یوکرین کے لیے اضافی فوجی امداد کو مربوط کرنے کے لیے برسلز میں ملاقات کرنے والے ہیں۔
اس اجلاس میں یوکرین کے وزیر دفاع بھی شریک ہیں۔پوٹن کا امن مذاکرات پر سوالیہ نشان؟
ادھر روسی صدر پوٹن نے یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات کے مقصد پر سوال اٹھاتے ہوئے دو روسی پلوں پر مہلک "دہشت گردانہ" حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام کییف کی سینیئر قیادت پر لگایا۔ اس حملے میں سات افراد ہلاک اور 115 زخمی ہوئے۔
یوکرین کے قریب روسی علاقوں میں 'دھماکوں' سے دو پل تباہ
البتہ یوکرین نے ان دھماکوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
روسی تفتیش کاروں کے مطابق یوکرین نے ہفتے کے روز ریلوے پر ایک ہائی وے پل کو اُس وقت اڑا دیا جب ایک مسافر ٹرین 388 افراد کو لے کر اس کے نیچے سے گزر رہی تھی۔
ادارت: جاوید اختر