Live Updates

ڈالر کی آمد میں اضافے کے باوجود درآمد کنندگان کو غیر ملکی کرنسی تک رسائی میں مشکلات کا سامنا

ڈالر کی قدر سرکاری شرح سے تجاوز کر گئی‘ درآمد کنندگان انٹربینک ریٹ سے 2 سے 3 روپے زائد ادا کر رہے ہیں. رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 5 جون 2025 14:27

ڈالر کی آمد میں اضافے کے باوجود درآمد کنندگان کو غیر ملکی کرنسی تک رسائی ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 جون ۔2025 )رواں مالی سال ڈالر کی آمد میں اضافے کے باوجود درآمد کنندگان کو غیر ملکی کرنسی تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے، اور ڈالر کی قدر سرکاری شرح سے تجاوز کر گئی ہے رپورٹ کے مطابق بینکاروں کا کہنا ہے کہ اس وقت صرف 20 سے 30 فیصد درآمد کنندگان کو درآمدی ادائیگیوں کے لیے ڈالر خریدنے کی اجازت مل رہی ہے، حالاں کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ درآمدات پر کوئی باضابطہ پابندیاں نہیں ہیں.

(جاری ہے)

مئی کے لیے جاری کردہ سرکاری تجارتی اعداد و شمار کے مطابق، درآمدات میں ماہ بہ ماہ بنیاد پر 8 فیصد کمی آئی ہے، جب کہ تجارتی خسارہ 23 فیصد کم ہوا ہے انٹربینک مارکیٹ کے کرنسی ڈیلر عاطف احمد نے کہا کہ بینکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ درآمدات کے لیے ڈالر کا بندوبست کریں، جو ایک مشکل حل ہے، کچھ بینکوں کو مشکل صورت حال کا سامنا ہے عاطف احمد نے وضاحت کی کہ کچھ بینک برآمدی آمدنی کا زیادہ تر حصہ وصول کرتے ہیں اور وہی چند ادارے ہیں جو ڈالر کا بندوبست کر پاتے ہیں تاہم ڈالر کی قلت برقرار ہے جس کی وجہ سے ڈالر کی موثر قیمت سرکاری شرح سے بڑھ گئی ہے.

انہوں نے کہا کہ درآمد کنندگان انٹربینک ریٹ سے 2 سے 3 روپے زائد ادا کر رہے ہیں کچھ لوگ 285 روپے کے عوض ڈالر خرید رہے ہیں جب کہ بدھ کو اسٹیٹ بینک کا سرکاری ریٹ تقریباً 282 روپے تھا ظفر پراچہ نے اوپن مارکیٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے کسی بھی قسم کی گھبراہٹ کے خدشات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ حج سیزن کے باعث کچھ طلب کا دباﺅہے اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدنا آسان نہیں کیوں کہ خریداروں کو دستاویزات جمع کرانا پڑتی ہیں اور تفتیشی اداروں کو مطمئن کرنا ہوتا ہے ایک خریدار آسانی سے 500 ڈالر تک حاصل کر سکتا ہے لیکن اگر وہ ایک ہزار ڈالر سے زیادہ خریدے تو ایف آئی اے کی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے.

ٹریس مارک کے سی ای او فیصل مامسا نے کہا کہ روپے کی قدر پچھلے ہفتے مستحکم رہی کیوں کہ بیرونی ادائیگیوں کا دباﺅکم ہوا اگرچہ مارکیٹ میں روپے کی قدر میں تیزی سے کمی کی افواہیں ہیں لیکن اس کی کوئی بنیادی وجہ نظر نہیں آتی یہاں تک کہ اوپن مارکیٹ کی شرحیں بھی مستحکم ہو چکی ہیں. انہوں نے کہا کہ روپیہ آہستہ آہستہ ڈالر کے مقابلے میں گرتا جا رہا ہے ڈالر خود بین الاقوامی سطح پر کمزور ہوا ہے ڈالر انڈیکس پر تقریباً 9 فیصد کمی آئی ہے جو اسے دنیا کی مختلف کرنسیوں کے خلاف جانچتا ہے کچھ کرنسی ڈیلرز کا خیال ہے کہ روپے کی بتدریج گراوٹ ایک حقیقت پسندانہ حکمت عملی ہے تاکہ بیرونی ادائیگیوں کو سنبھالا جا سکے اگر روپے کی قدر میں تیزی سے کمی کی جائے تو برآمد کنندگان اپنی آمدنی کو بہتر شرح کے انتظار میں روک سکتے ہیں.

ایک سینئر بینکر نے کہا کہ برآمد کنندگان اب بھی اپنی آمدنی معمول کے مطابق فروخت کر رہے ہیں لیکن اگر شرح میں فرق مزید بڑھ گیا تو وہ اپنا لین دین موخرکر سکتے ہیں بینکر نے کہا کہ زیادہ رقوم کی ترسیلات زر، زرمبادلہ کی شرح کو مستحکم کرنے میں مدد دے رہی ہیں جو معیشت کے لیے استحکام کا باعث بن رہی ہے پاکستان کو مالی سال 2025 میں 38 ارب ڈالر کی ترسیلات متوقع ہیں جب کہ مالی سال 2026 کا ہدف 39 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے. 
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات