Live Updates

عمران خان جب جیل سے باہر تھے تب کون سا معرکہ سر کیا تھا جو اب جیل کے اندر رہتے ہوئے سر انجام دیں گے، سینیٹر عرفان صدیقی

بانی پی ٹی آئی تو زخمی ٹانگ کے باوجود سید عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری راستہ روکنے کیلئے لانگ مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے لیکن عوام نے ان کا ساتھ نہیں دیا تھا، پی ٹی آئی اپنی طاقت گنوا چکی ہے، رہنماء ن لیگ کی گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 5 جون 2025 16:16

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05 جون 2025)پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان جب جیل سے باہر تھے اور ان کی مقبولیت بھی عروج پر تھی تب کون سا معرکہ سر کر لیا تھا جو اب وہ جیل کے اندر سے قیادت کر تے ہوئے سر انجام دے لیں گے؟ ،اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنماءن لیگ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی تو زخمی ٹانگ کے باوجود سید عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری راستہ روکنے کے لئے لانگ مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے۔

لیکن عوام نے ان کا ساتھ نہیں دیا تھا۔پی ٹی آئی اپنی طاقت گنوا چکی ہے وہ اب کوئی تحریک نہیں چلا سکتی۔ پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے کیلئے نہ سیاسی جدو جہد کی نہ ماریں کھائیں۔

(جاری ہے)

وہ عسکری گھوڑوں پر بیٹھ کر آئے اور اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہو گئے۔ اس کی پرورش ”لاڈ پیار“ میں ہوئی جس کی وجہ سے خان کو ”لاڈلا“ بھی کہا جاتا تھا۔

تحریک چلانے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی۔ٹی۔آئی اپنی طاقت گنوا چکی ہے۔ انہوں نے 9مئی کے بعداپنے لئے مشکلات کا جو انبار جمع کر رکھا ہے اس میں مزید اضافے کے سوا انہیں کچھ نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں کہ میں جیل میں ہوں تو نوجوان بھی اٹھیں اور جیلوں میں آئیں۔ آپ نے تو کچھ کیا ہے تو جیل میں ہیں۔

پاکستان کے نوجوان اپنے مستقبل کو داﺅ پر لگا کر آپ کے گناہوں کی سزا بھگتنے کیوں جیلوں میں جائیں؟۔پاکستان تحریک انصاف مذاکرات، ،جمہوری کاروائیوں اور پارلیمانی روایات کیلئے نہیں بنی۔ کسی بڑے مقصد یا نظریے کیلئے کوئی قابل ذکر اور موثر سیاسی اتحاد بنانا اب پی ٹی آئی کے بس میں نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی کو اس کا بڑا تلخ تجربہ ہو چکا ہے۔

گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان جو کچھ اپوزیشن کے ساتھ کرتے رہے موجودہ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ ہرگز ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کسی کو ہیروئن کے جھوٹے مقدمے میں بند کر دیا تو کسی کو ایفی ڈرین میں، کسی کو غداری میں، کسی کوکرایہ داری میں لیکن ہم ایسا کچھ نہیں کر رہے۔بانی پی ٹی آئی اشتہاری ہونے کے باوجود سپریم کورٹ میں ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھتے تھے اور کسی کی مجال نہیں تھی کہ انہیں پکڑے۔

بانی پی ٹی آئی بطور ملزم عدالت کے سامنے پیش کئے جاتے تھے تو ”گڈ ٹو سی یو“کہہ کر ان کا استقبال کیا جاتا تھا انہیں صداقت اور امانت کے سرٹیفیکیٹ دیئے جاتے تھے۔وہ تصور بھی نہیں کر سکتے تھے کہ ان پر سنگین مقدمات قائم ہو سکتے ہیں اور انہیں گرفتار کر کے جیل میں ڈالا جا سکتا ہے اسی وجہ سے ان کی پریشانی اور مایوسی آخری حدوں کو چھونے لگی ہے پہلے وہ فوج کے اعلی ٰعہدیداروں کو میر جعفر اور میر صادق کہتے تھے اب وہ فرعون اور یزید کہہ رہے ہیں۔ ”جنگل کا بادشاہ“ کا طعنہ دے رہے ہیں۔لاڈلے پن کا حال یہ ہے کہ ان کے پاﺅں میں کانٹا چبھ جائے اور خون کی ایک بوند نکل آئے تو خود کو حسینیت کے بلند مقام پر بٹھا لیتے اور دوسرے کو یزید قرار دے دیتے ہیں۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات